بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے راجیہ سبھا میں ’وقف ایکٹ‘ کے خلاف اٹھائی آواز، کئی اراضی پر قبضہ کا الزام

ہرناتھ سنگھ یادو کا کہنا ہے کہ ’’وقف بورڈ اگر کسی ملکیت پر قبضہ کر لے تو اس کو کسی عدالت میں چیلنج پیش نہیں کیا جا سکتا۔ ایسی کئی مثالیں ہیں جب ملک میں کئی جگہوں پر وقف بورڈ نے قبضہ کر لیا ہے۔‘‘

بی جے پی ایم پی ہرناتھ سنگھ یادو، تصویر بشکریہ سنسد ٹی وی
بی جے پی ایم پی ہرناتھ سنگھ یادو، تصویر بشکریہ سنسد ٹی وی
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی رکن پارلیمنٹ ہرناتھ سنگھ یادو نے راجیہ سبھا میں وقف بورڈ کو لے کر کچھ اہم اعتراضات رکھے ہیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ وقف بورڈ نے ملک میں کئی مقامات پر ایسی اراضی کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے جو کہ سرکاری ملکیت ہیں۔ اس الزام کے ساتھ ساتھ ہرناتھ سنگھ نے راجیہ سبھا میں مطالبہ کیا ہے کہ وقف ایکٹ-1995 میں تبدیلی بہت ضروری ہے۔

بی جے پی رکن پارلیمنٹ ہرناتھ سنگھ یادو کا کہنا ہے کہ ’’وقف بورڈ اگر کسی ملکیت پر قبضہ کر لے تو اس کو کسی عدالت میں چیلنج پیش نہیں کیا جا سکتا۔ ایسی کئی مثالیں ہیں جب ملک میں کئی جگہوں پر وقف بورڈ نے قبضہ کر لیا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’وقف نے تمل ناڈو کے ایک گاؤں میں ہندو مندروں پر بھی اپنا قبضہ بتا دیا ہے۔ یہ سنگین معاملہ ہے، لہٰذا وقف ایکٹ میں ترمیم کی جانی چاہیے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ وقف بورڈ پر ملکیتوں پر قبضہ کرنے کا الزام بی جے پی حکمراں ریاستوں میں زیادہ دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ حال ہی میں ایک معاملہ تمل ناڈو میں بھی سامنے آیا ہے کہ جہاں کہا جا رہا ہے کہ وقف بورڈ نے تریچی ضلع کے تروچینتھورئی گاؤں میں اپنا قبضہ کر لیا ہے۔ اس گاؤں میں 95 فیصد آبادی ہندوؤں کی ہے اور یہاں ایک قدیم مندر بھی ہے جو تقریباً 1500 سال قدیم بتایا جاتا ہے۔ الزام ہے کہ اس مندر پر بھی وقف نے اپنا دعویٰ کیا ہے۔ اس بات پر ہنگامہ تب شروع ہوا جب گاؤں میں رہنے والے راج گوپال نامی شخص نے اپنی زمین کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔

وقف بورڈ کی ملکیت کو لے کر تنازعات گزشتہ کچھ ماہ میں زیادہ دیکھنے کو ملے ہیں۔ یوپی میں یوگی حکومت نے تو وقف بورڈ کی ملکیتوں کی جانچ کرانے کا بھی حکم صادر کیا ہوا ہے۔ اقلیتی فلاح محکمہ نے سبھی اضلاع کے کمشنر اور ضلع مجسٹریٹس کو جانچ کی ہدایت دی ہے۔ اس میں یہ پتہ لگایا جانا ہے کہ اصولوں کو طاق پر رکھ کر کن ملکیتوں کو وقف بورڈ کی ملکیت کے طور پر درج کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔