عبادت گاہوں کے تحفظ سے متعلق قانون منسوخ کیا جائے، بی جے پی رکن پارلیمنٹ کا مطالبہ

ہرناتھ سنگھ یادو نے کہا کہ یہ قانون ملک کے باشندگان کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے اور انہیں متنازعہ عبادت گاہوں سے متعلق معاملوں میں عدالتی کارروائی کرنے پر روک لگاتا ہے۔

ہرناتھ سنگھ یادو، تصویر آئی اے این ایس
ہرناتھ سنگھ یادو، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: اتر پردیش سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہرناتھ سنگھ یادو نے جمعرات کے روز راجیہ سبھا میں اس قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا، جسے 1991 میں 15 اگست 1947 سے پہلے موجود تمام عبادت گاہوں کی حفاظت کے لئے منظور کیا گیا تھا۔ ہرناتھ سنگھ یادو نے کہا کہ یہ قانون ملک کے باشندگان کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے اور انہیں متنازعہ عبادت گاہوں سے متعلق معاملوں میں عدالتی کارروائی کرنے پر روک لگاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’چونکہ بیرونی حملہ آوروں نے مندروں کی نوعیت کو تبدیل کر دیا تھا۔ متھرا میں کرشن جنم بھومی اس کی مثال ہے۔‘‘

خیال رہے کہ قانون کی دفعہ 4 عبادت کے مقامات کے معاملوں میں عدالت کے دائرہ اختیار پر روک لگاتی ہے۔ حزب اختلاف نے اس پر احجاج ظاہر کیا، لیکن نائب چیئرمین نے کہا کہ ایوان کے چیئرمین نے معاملہ کی پہلے ہی اجازت دے دی ہے۔

آر جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ منوج کمار جھا نے نظام کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ ارکان ’پنڈورا باکس‘ کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم چیئرمین نے انکار کر دیا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے وزیر ماحولیات بھوپیندر یادو نے کہا کہ رکن کو قواعد پر عمل کرنا چاہیے۔

ہرناتھ سنگھ یادو نے حال ہی میں ایوان کے باہر بھی یہ مسئلہ اٹھایا تھا اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کو چیلنج کیا تھا کہ وہ اسٹیج سے عوامی طور پر یہ کہیں کہ متھرا بھگوان کرشن کی جائے پیدائش ہے اور مسجد غیر قانونی طور پر بنائی گئی تھی! متھرا میں شری کرشن کی جائے پیدائش مسجد سے مکمل طور پر آزاد ہونی چاہیے۔

عبادت گاہ (خصوصی انتظامات) قانون، 1991 کسی بھی عبادت گاہ میں تبدیلی سے منع کرتا ہے اور کسی بھی عبادت گاہ کے مذہبی کردار کو برقرار رکھنے کا انتظام کرتا ہے، جس حالت میں ہو 15 اگست 1947 کو موجود تھا۔ قانون کی دفعہ 5 ایودھیا کے بابری مسجد معاملہ پر قانونی چارہ جوئی کی چھوٹ دیتا ہے۔ اپوزیشن ارکان نے کہا کہ بی جے پی اتر پردیش کے انتخابات سے پہلے یہ مسئلہ اٹھا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔