دہلی اسمبلی میں لگی ٹیپو سلطان کی تصویر، بی جے پی آگ بگولہ

بی جے پی ممبر اسمبلی کے ذریعہ مخالفت درج کیے جانے کے بعد عآپ نے بی جے پی سے پوچھا ہے کہ اپنی یا آر ایس ایس کی ان شخصیتوں کا نام بتائیں جنھوں نے جنگ آزادی میں شرکت کی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

انگریزوں کے خلاف جنگ کے دوران شہید ہوئے شیر میسور ٹیپو سلطان کے خلاف بی جے پی کی نفرت ایک بار پھر منظر عام پر آ گئی ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے یومِ جمہوریہ کے موقع پر دہلی اسمبلی میں 70 تصاویر کی رونمائی کی جن میں ایک تصویر ٹیپو سلطان کی بھی تھی۔ لیکن دہلی حکومت کے ذریعہ ٹیپو سلطان کی تصویر اس طرح اسمبلی میں دکھانا بی جے پی کو ناگوار گزرا۔ بی جے پی ممبران اسمبلی نے اس عمل کی مخالفت کی۔ ایک انگریزی اخبار سے بات چیت کرتے ہوئے راجوری گارڈن سے بی جے پی-ایس اے ڈی ممبر اسمبلی منجندر سنگھ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’’میں ان (عآپ) سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جس پر تنازعہ چل رہا ہے اس کی تصویر کیوں شامل کی گئی؟ اس میں ان لوگوں کو کیوں نہیں شامل کیا گیا جو دہلی سے تعلق رکھتے ہیں؟ دہلی اسمبلی میں ایسےشخص کی تصویر کیوں دکھائی گئی جس نے دہلی اور اس کی تاریخ میں اپنا کوئی کردار نہیں نبھایا ہے؟‘‘

بی جے پی کی ناراضگی اورمخالفت کے بعد عآپ نے بھی سخت لہجہ اختیار کر لیا ہے۔ ممبر اسمبلی اور پارٹی ترجمان سوربھ بھاردواج نے بی جے پی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے اس سے پوچھا ہے کہ ’’اپنی پارٹی یا آر ایس ایس کے لوگوں کے نام بتائیں جنھوں نے جنگ آزادی میں شرکت کی تھی۔‘‘ اسپیکر رام نواس گویل نے بھی بی جے پی کے ذریعہ ٹیپو سلطان کی تصویر پر احتجاج کو غلط ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹیپو سلطان کی تصویر گیلری میں لگانا فخر کی بات ہے کیونکہ انھوں نے انگریزوں کے خلاف جنگ لڑی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ بی جے پی لیڈران ہمیشہ تنازعہ پیدا کرتے رہے ہیں اور اب وہ گیلری میں ٹیپو سلطان کی تصویر کو دکھائے جانے کی مخالفت کر رہے ہیں جو ان کی گندی ذہنیت کی مثال ہے۔ رام نواس گویل نے مزید کہا کہ ’’میں انھیں بتانا چاہتا ہوں کہ ہمارے آئین کے 144ویں صفحہ پر بھی ٹیپو سلطان کی تصویر لگی ہوئی ہے۔ بی جے پی کو آئین کی سمجھ نہیں ہے، اس کا کام صرف لڑانا ہے۔ بی جے پی لیڈران کو چاہیے کہ اس طرح کی گھٹیا سیاست کرنے کی جگہ ترقی پر مبنی سیاست کریں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ دہلی حکومت نے دہلی اسمبلی کی 70 اسمبلی سیٹوں کے مدنظر 70 تصاویر کو اسمبلی میں جگہ دی ہے جن میں ٹیپو سلطان کی تصویر کے ساتھ مجاہد آزادی اشفاق اللہ خان، بھگت سنگھ، برسا منڈا، رانی چینمّا اور سبھاش چندر بوس وغیرہ بھی شامل ہیں۔ ان تصاویر میں ہندوستان کی تعمیر اور مجاہدین آزادی کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ دہلی حکومت کے اس قدم سے بی جے پی ممبر اسمبلی او پی شرما نے بھی اپنی ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ ایک ایسی شخصیت کی تصویر کیوں لگائی گئی جو متنازعہ ہے۔ واضح رہے کہ ٹیپو سلطان کے یوم پیدائش کی تقریب منائے جانے پر بھی بی جے پی ہمیشہ سے احتجاج کرتی رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔