بی جے پی رکن اسمبلی تروند سنگھ مارواہ نے پھر کیا دہلی میں گوشت پر پابندی کا مطالبہ

بی جے پی لیڈر کے قدم سے ایسا لگتا ہے کہ وہ زبردستی ایسا مدعا اٹھا کر فرقہ وارانہ ماحول کو پراگندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ہندوستان جیسے کثیر المذاہب ملک میں تہواروں کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور خیر سگالی کی علامت مانا جاتا ہے، مگر ایک مخصوص سیاسی پارٹی تہوار کو بھی فرقہ پرستی کے چشمے سے دیکھتی ہے اور ملک کے عوام کو بھی یہی دکھانے کی کوشش کرتی ہے۔ اس کا تازہ ثبوت دہلی کے جنگ پورہ سے بی جے پی رکن اسمبلی تروند سنگھ مارواہ کا خط ہے جس میں انہوں نے نوراتری کے موقع پر قومی راجدھانی میں گوشت پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔

مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ اور دہلی کی وزیر اعلی ریکھا گپتا کو لکھے خط میں تروندر مارواہ نے کہا ہے کہ نوراتری ہندو برادری کے لیے بہت مقدس وقت ہوتا ہے اور لوگ اس دوران ’ورت‘ رکھتے ہیں۔ لہٰذا 22 ستمبر سے 2 اکتوبر تک گوشت کی فروخت پر پابندی لگائی جانی چاہئے۔ بی جے پی لیڈر نے خط میں یہ بھی کہا ہے کہ متعلقہ میونسپل کارپوریشن اور انتظامی محکموں کو حکم جاری کرنا چاہئے تاکہ نوراتری کے دوران گوشت کی دکانوں کو عارضی طور پر بند کیا جا سکے ۔


مارواہ نے بتایا کہ انہوں نے نہ صرف وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ کو خطوط لکھے ہیں بلکہ ایم سی ڈی میئر سے بھی بات کی تاکہ نوراتری کے دوران گوشت کی دکانیں بند کرنے کا راستہ ہموار ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اور ہمارے رضا کار نوراتری کے دوران باہر نکلیں گے اور دکانداروں سے گوشت کی دکانیں بند رکھنے کے لئے کہیں گے۔

بی جے پی رکن اسمبلی سے جب پوچھا گیا کہ کیا دکانیں زبردستی بند کی جائیں گی؟ تو مارواہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپیل کریں گے اور لوگ اپنی دکانیں خود ہی بند کر دیں گے، جیسا ہم نے کانوڑ یاترا کے دوران کیا تھا۔ مارواہ کا کہنا ہے کہ وہ صرف جھٹکا اور حلال گوشت کی دکانوں تک محدود نہیں رہیں گے، بلکہ ہر قسم کے گوشت کی دکانوں کو بند کرنے کی اپیل کریں گے۔


جہاں تک مسلم اکثریتی علاقوں کا تعلق ہے، مارواہ نے کہا کہ چونکہ ان علاقوں میں ہمارے لوگ کم رہتے ہیں، اس لیے زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔ تاہم، وہ اس کے باوجود ان علاقوں میں بھی جاکر دکانداروں سے گوشت کی دکانیں بند رکھنے کے لیے کہیں گے۔ بی جے پی رکن اسمبلی کا کہنا ہے کہ ہندو برادری کے عقیدے اور ’ورت‘ کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لیے نوراتری کے دوران گوشت کی فروخت کو روکنا ضروری ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے انتظامیہ سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

مارواہ کے اس قدم سے سماج کے کچھ حلقوں میں سوال اٹھنا لازمی ہے۔ یہ سوال کیا جا سکتا ہے کہ عام طور پر ہمارے سماج میں جب لوگ ایک دوسرے کے تہواروں کا خود ہی احترام کرتے ہیں تو اس طرح سے خط لکھنے کا کیا مطلب ہے؟ بی جے پی لیڈر کے قدم سے ایسا لگتا ہے کہ وہ زبردستی ایسا مدعا اٹھا کر فرقہ وارانہ ماحول کو پراگندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔  

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔