مودی حکومت کی تشہیر کے لئے بی جے پی نے لیا جھوٹ کا سہارا

بی جے پی نے سوشل میڈیا پرجو تصاویر پوسٹ کی ہیں، ان میں سے بعض کو چیک کیا گیا تومعلوم ہوا کہ جو دو تصاویر دہلی سے متصل ’ویسٹرن پیریفیرل ایکسپریس وے‘ کے کام کو دکھانے کے لئے پوسٹ کی گئی ہیں وہ فرضی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نواب علی اختر

نئی دہلی: ملک میں روزگار پیدا کرنے، ترقی کا سیلاب لانے، انسانی حقوق فراہم کرنے جیسے بے شمار وعدے کرکے مرکزی اقتدار پر قبضہ کرنے والی نریندر مودی حکومت اپنی 5 سالہ مدت کار میں کسی وعدے کوعملی جامہ پہنانہ میں نا کام رہنے کے لئے چوطرفہ لعنت ملامت کا سامنا کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام انتخابات سے پہلے عوامی ناراضگی کو کم کرنے کے لئے حکمراں بی جے پی نے جھوٹ کا سہارا لیا ہے۔ بی جے پی زیر قیا دت مودی حکومت نے اپنے اب تک کے دور اقتدار میں مبینہ طور پرجس تیزی سے سڑکوں کی تعمیرکی، اسے دکھانے کے لئے بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) نے سوشل میڈیا پرکچھ تصویریں پوسٹ کی ہیں جن کی جانچ کرنے پرپتہ چلا کہ یہ سب غلط اور فرضی ہیں۔ بی جے پی نے اپنی حکومت کے کام کی تشہیر کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر ایک مہم شروع کی ہے۔ اس مہم کے تحت پارٹی نے سوشل میڈیا پر اپنے دعووں کے سا تھ کچھ کارٹون اورتصاویر پوسٹ کی ہیں۔ پارٹی نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں سوشل میڈیا پرجو تصاویر پوسٹ کی ہیں، ان میں سے بعض کو چیک کیا گیا تومعلوم ہوا کہ جو دو تصاویر دہلی سے متصل ’ویسٹرن پیریفیرل ایکسپریس وے‘ کے کام کو دکھانے کے لئے پوسٹ کی گئی ہیں وہ فرضی ہیں۔

جھارکھنڈ، ناگالینڈ، تری پورہ، اڑیسہ، چندی گڑھ، مغربی بنگال، آندھرا پردیش، لکش دیپ سمیت 20 سے زائد ریاستی بی جے پی یونٹوں نے سوشل میڈیا پران غلط تصاویر کوپوسٹ کیا ہے۔ سبھی جگہ یہ تصاویر جمعرات دیرشام تقریباً 7.10 بجے پوسٹ کی گئیں۔ پوسٹ کے 24 گھنٹے کے اندر ہزاروں لوگوں نے بی جے پی کے فیس بک پیج اورٹوئٹرہینڈلس کی ان تصاویرکو شیئر اور ری ٹوئٹ کیا ہے۔ بی جے پی کی سوشل میڈیا پوسٹ میں یہ دکھانے کے لئے کہ’ویسٹرن پیریفیرل ایکسپریس وے‘ کا کام کتنی تیزی سے مکمل کیا گیا، اس کے لئے دو تصاویر لگائی گئیں۔ ایک تصویر میں کچھ مزدور بڑے سے ہائی وے پر کام کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور دوسری تصویر میں تیار ہائی وے پر آپ گاڑیاں گزرتے دیکھ سکتے ہیں۔ تصویر کے اوپر لکھا ہے’تب اور اب‘۔ پارٹی نے اپنی پوسٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مقررہ وقت سے پہلے مودی حکومت نے ہائی وے کے تعمیر کا کام پورا کر کے دکھایا۔ لیکن تصویر کی تلاش سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں ہی تصاویر’ویسٹرن پیریفیرل ایکسپریس وے‘کی نہیں ہیں۔

پہلی تصویر جس میں ’نامکمل ہائی وے‘ بنا ہوا دکھائی دیتا ہے، وہ اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی کی حکومت میں بنے’آگرہ-لکھنو ایکسپریس وے‘ کی تصویر ہے جو 17 مارچ 2015 کو لی گئی تھی۔ اس تصویر کے کیپشن کے مطابق فوٹو گرافر نے تھوڑی اونچائی سے کھینچی گئی اس تصویر کے ذریعہ یہ دکھانے کی کوشش کی تھی کہ ’آگرہ-لکھنو ایکسپریس وے‘ کی تعمیر میں کتنی بڑی مشینری کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ وہی ہائی وے ہے جس کا افتتاح سماجوادی پارٹی کے لیڈر اکھلیش یادو نے اپنی حکومت کے آخری دنوں میں کیا تھا اور ہندوستانی فضائیہ نے اس پرجنگی طیاروں ’اترنے اور پرواز کرنے‘ کا مظاہرہ کیا تھا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اکھلیش یادو کی حکومت میں اس ایکسپریس وے کو 24 ماہ سے بھی کم وقت میں تیار کیا گیا تھا۔ وہیں دائیں طرف والی تصویر دہلی-میرٹھ ایکسپریس وے کی ہے، جس کے پہلے حصے کا افتتاح 27 مئی 2018 کو خود وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ دہلی- میرٹھ ایکسپریس وے تین حصوں میں تیار ہونا ہے۔ جوتصاویر بی جے پی کی پوسٹ میں دکھائی جارہی ہیں وہ دہلی کی طرف کاحصہ ہے جس کے افتتاح پروزیراعظم نریندرمودی نے اپنے حامیوں کے درمیان ایک روڈ شو بھی کیا تھا۔وزیراعظم مودی کے روڈ شو اور ہائی وے کے پہلے حصے کے افتتاح کی اطلاع دیتے ہوئے بی جے پی کے مرکزی وزیر وجے گوئل نے یہی تصویر 26 مئی 2018 کو ٹوئٹ کی تھی۔

مرکزی وزیر نتن گڈکری نے دہلی-میرٹھ ایکسپریس وے کے افتتاح کے وقت کہا تھا کہ ان کی حکومت مارچ 2019 تک اس ہائی وے کا کام پورا کرنے کی کوشش کرے گی۔ انٹرنیٹ آرکائیوز کی مدد سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کے اہم سرکاری ہینڈل سے بھی یہ دونوں تصاویر جمعرات کی رات تک ٹوئٹ کی گئی تھیں مگرجب جھوٹ پکڑا گیا تو ان تصاویرکو ہٹا دیا گیا۔ حالانکہ پارٹی کے دوسرے چھوٹے بڑے سوشل میڈیا پیجزپریہ تصاویراب بھی شیئرکی جارہی ہیں ۔لیکن آگرہ۔ لکھنو اوردہلی۔میرٹھ ہائی وے کی تصاویر کی بنیاد پرویسٹرن پیریفیرل ایکسپریس وے کا کام تیزی سے پوراکرنے کابی جے پی کا دعویٰ غلط ہے۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے پریاگ راج میں جاری کمبھ میلے کی تیاریوں کو لے کر بھی غلط تصاویر شیئر کر کے جھوٹے دعوے کیے گئے تھے۔ اترپردیش کی یوگی حکومت کی تصویرچمکانے کے لئے بی جے پی اور اس کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی تھی جوسعودی عرب میں ہرسال ہونے والے دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماع منیٰ کی تھی جسے خیموں کا شہر بھی کہا جاتا ہے، وہاں لاکھوں عقیدت مندوں کے لئے خیمے بنائے گئے تھے۔ اس تصویرکو سوشل میڈیا پر شیئر کرکے کہا گیا تھا کہ یہ مہاکمبھ کے لئے یوگی حکومت کی طرف سے کیے گئے کاموں کی ایک معمولی جھلک ہے۔ مگرمیڈیا میں جب یہ جھوٹ پکڑا گیا تو بی جے پی کو بڑی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔