بی جے پی گجیندر شیخاوت کو برخاست کیوں نہیں کر رہی ہے:ماکن

ہریانہ حکومت نے پولیس لگا کر جس طریقہ سے’راجستھان اسپیشل آپریشن گروپ‘کو ایم ایل اے بھنور لال شرما اور وشویندر سنگھ کا وائس سیمپل لینے اور جانچ کرنے سے روکا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

کانگریس لیڈر اجے ماکن نے بی جے پی پر راجستھان حکومت کو گرانے کی سازش کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس کا ریاست میں منتخب کردہ حکومت کو گرانے کی سازش کا چہرہ آئے دن بے نقاب ہورہا ہے۔

مسٹر ماکن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھاجپائی سازش کی پرتیں روزبروز کھل رہی ہیں۔ممبران اسمبلی کی وفاداری خریدنے اور جمہوریت کو داغدار کرنے کی غلط حرکت ایک سیاسی بدنماں داغ کے طور پر سازش رچنے والوں کی پیشانی پر لکھی صاف نظر آرہی ہے۔راجستھان کے آٹھ کروڑ عوام اس سازش کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔جس طرح سے کانگریس کے ممبران اسمبلی کو بی جے پی کی ہریانہ حکومت کی مہمان نوازی میں مانیسر،گڑگاوں کے ہوٹل وریسارٹ میں رکھا گیا،یہ اپنے آپ میں بھاجپائی ملی بھگت کو ثابت کرتا ہے۔


انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں مرکزی وزیرگجیندر شیخاوت کو استعفیٰ دینا چاہئے یا انہیں برخاست کیا جانا چاہئے۔انہوں نے سوال کیا کہ جب مسٹر شیخاوت کے ذریعہ یہ کہا گیا کہ مبینہ آڈیو ٹیپ میں آواز ان کی نہیں،تو پھر وہ سامنے آکر اپنا وائس سیمپل دینے سے انکار کیوں کررہے ہیں،ان کے خلاف معاملہ درج ہونے کے بعد انہیں عہدہ سے برخاست کیوں نہیں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہریانہ کی کھٹر حکومت کے ذریعہ راجستھان کانگریس ممبران اسمبلی کو غیر متوقع گھیرے میں رکھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ سازش کے اصل سردار بھاجپائی ہیں۔گزشتہ 17 جولائی کو آئین اور قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بی جے پی کی ہریانہ حکومت نے پولیس لگا کر جس طریقہ سے’راجستھان اسپیشل آپریشن گروپ‘کو ایم ایل اے بھنور لال شرما اور وشویندر سنگھ کا وائس سیمپل لینے اور جانچ کرنے سے روکا۔یہ اپنے آپ میں اس ملی بھگت کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔اب خبر آرہی ہے کہ کانگریس ارکان اسمبلی کو مسٹر امت شاہ کے ماتحت آنے والی دہلی پولیس الگ الگ پانچ ستارہ ہوٹلوں میں ان کو رکھے ہوئے ہے اور راجستھان پولیس کی جانچ میں خلل ڈالتے ہوئے ان کی جگہ بار بار تبدیل کی جارہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔