بی جے پی قیادت 'بھارت جوڑو یاترا' اور راہل گاندھی پر جھوٹ پھیلانے کے لئے معافی مانگے: کانگریس

پارٹی کے ترجمان گورو ولبھ نے کہا کہ 'بھارت جوڑو یاترا' اور راہل گاندھی کو بڑے پیمانے پر مل رہی عوامی حمایت نے ’بھارت توڑو نظریہ‘ والی بی جے پی کو خوفزدہ کر دیا ہے

کانگریس ترجمان گورو ولبھ / تصویر ویڈیو گریب
کانگریس ترجمان گورو ولبھ / تصویر ویڈیو گریب
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی) 'بھارت جوڈو یاترا' اور راہل گاندھی کے بارے میں جھوٹ پھیلانے کا کا کام کر رہی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی، حکمراں پارٹی کے صدر جے پی نڈا اور مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کو اس کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔ پارٹی کے ترجمان گورو ولبھ نے مزید کہا کہ 'بھارت جوڑو یاترا' اور راہل گاندھی کو بڑے پیمانے پر مل رہی عوامی حمایت نے ’بھارت توڑو نظریہ‘ والی بی جے پی کو خوفزدہ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا ’’بی جے پی کے آئی ٹی سیل کی طرف سے روزانہ جھوٹ پیش کیا جا رہا ہے۔ پہلے کنٹینروں اور پھر کپڑوں پر جھوٹ بولا گیا اور طرح طرح کے حربے استعمال کئے گئے۔ سب سے پہلے، 'جھوٹ شرومنی' اسمرتی ایرانی نے کہا کہ راہل گاندھی نے کنیا کماری سے اپنی یاترا شروع کرتے ہوئے سوامی وویکانند جی کے مجسمے کو نمن نہیں کیا۔ ان کا جھوٹ پکڑا گیا لیکن انہوں نے ملک سے معافی نہیں مانگی۔‘‘


گورو ولبھ نے کہا، ’’اس کے بعد 'جھوٹ شرومنی بالک' آئی ٹی سیل کے سربراہ (امت مالویہ) نے کہا کہ راہل گاندھی پریس سے نہیں ملتے، عوامی جلسے نہیں کرتے لیکن راہل گاندھی ہر دوسرے تیسرے دن پریس کانفرنس بھی کر رہے ہیں اور عام لوگوں سے بھی مل رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے بی جے پی کے تمل ناڈو یونٹ کے آئی ٹی سیل کے سربراہ سی ٹی آر نرمل کمار کے ایک ٹوئٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بھی حکمراں پارٹی پر حملہ بولا۔ اس ٹوئٹ میں کمار نے مبینہ طور پر راہل گاندھی کی تصویر شیئر کر کے کچھ ریمارکس کیے تھے۔

کانگریس ترجمان نے سوال کیا ’’سی ٹی آڑ نرمل کمار نامی جو شخص ہے، اس نے نفرت انگیز ٹوئٹ دہلی سے کس کے اشارے پر کیا؟ یہ شخص اب تک اپنے عہدے پر کیوں برقرار ہے؟ اسے کون ہدایت دے رہا تھا؟‘‘

انہون نے سوال کرتے ہوئے کہا ’’کیا نریندر مودی اور بی جے پی صدر ملک سے معافی مانگیں گے؟ کیا نڈا جی اس بات کی یقین دہانی کرائیں گے کہ نریندر مودی پریس کانفرنس کریں گے؟ کیا ’جھوٹ شرومنی‘ خاتون اسمرتی ایرانی اپنے جھوٹ پر معافی مانگیں گی؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔