کیا کچھ چل رہا ہے ممتا اور وزیر اعظم کے درمیان، بی جے پی رہنما بے چین!

لوک سبھا انتخابات سے قبل مودی اور ممتا بنرجی کی ملاقات سے بی جے پی لیڈر قدرے بے چین ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ پارٹی کےمقامی کارکنان کو اس بارے میں سوالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

آرام باغ کی ریلی کے خطاب کے دوران ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی کی تنقید سے گریز اور اس کے بعد راج بھون میں قیام کے دوران ممتا بنرجی سے ملاقات کے بعد بنگال کی سیاست میں قیاس آرئیوں کا بازار گرم ہے۔یہ روایت رہی ہے کہ کوئی بھی وزیر اعظم راج بھون میں رات گزارتے ہیں تو عام طور پر اپنی پارٹی کے سینئر لیڈر ان سے ملتے ہیں۔ کانگریس کے دور میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔ لیکن مودی نے جمعہ کو بی جے پی کے کسی لیڈر سے ملاقات نہیں کی۔

چوں کہ بائیں محاذ کا الزام ہے کہ مودی اور ممتا بنرجی کے درمیان اندرون خانہ معاہدہ ہے۔اب یہ دلیل دی جارہی ہے کہ مودی نے جمعہ کو آرام باغ میٹنگ میں ترنمول کے سربراہ ابھیشیک بنرجی پر بھی تنقید نہیں کی۔ جمعہ کی شام مودی اور ممتا بنرجی کی ملاقات کے دوران کیا باتیں ہوئیں اس پر قیاس آرئی شروع ہوگئی ہے۔


بی جے پی کے ریاستی صدر سوکانت مجمدار اور قائد حزب اختلاف شوبھندو ادھیکاری نےکل کرشنا نگر کی ریلی کے بعد وزیر اعظم کے آرام کےلئے بنائے گئے کمرے میں شوبھندو ادھیکاری اور سوکانت مجمدار نے نصف گھنٹے تک ملاقات کی ۔ملاقات کے دوران دیگر مسائل پر بات چیت کے علاوہ سوکانت مجمدار نے وزیر اعظم سے پوچھا کہ انہوں نے جمعہ کی شام راج بھون میں ممتا کے ساتھ کیا بات کی؟
بی جے پی ذرائع کے مطابق مودی نے ان دونوں رہنمائوں سے کہا کہ ممتا کے ساتھ ان کی سیاست کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔خیال رہے کہ ممتا بنرجی نے بھی جمعہ کو ملاقات کے بعد یہی بات کہی تھی۔ انہوں نے کہاکہ ’’سیاست کم ہے، کہانیاں زیادہ ہیں۔‘‘ مودی نے ہفتہ کو اپنی پارٹی کے ریاستی سطح کے دو سینئر لیڈروں سے بھی یہی بات کہی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی ترنمول لیڈر اور بنگال کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ سیاست سے زیادہ خوشگوار گفتگو ہوئی ہے۔

لوک سبھا انتخابات سے قبل مودی اور ممتا بنرجی کی ملاقات سے بی جے پی لیڈر قدرےبے چین ہیں۔انہیں خدشہ ہے کہ پارٹی کےمقامی کارکنان کو اس بارے میں سوالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے سوکانت مجمدا ر اور شوبھندو ادھیکاری نے براہ راست مودی سے اس سے پر بات کرکے تجسس کو ختم کرنے کی کوشش کی ۔بی جے پی لیڈروں کے ایک گروپ نے بھی نجی گفتگو میں قبول کیا کہ جمعہ کو آرام باغ میٹنگ میں بڑی بھیڑ جمع نہیں ہوسکی تھی۔ لیکن بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ کرشنا نگر میں غیر متوقع بھیڑ ہے۔ اس کا ذکر خود مودی نے اسٹیج سے کیا۔ بھیڑ کو سنبھالنے کے لیے انہوں نے تقریر بھی روک دی اور ہجوم سے پرسکون ہونے کی اپیل کی۔ میٹنگ کے بعد وزیر اعظم نے ریاست کے لیڈروں کو بھی بتایا کہ وہ اس بھیڑ سے خوش ہیں۔


وزیر اعظم مودی سے ملاقات کے دوران ان دونوں لیڈروں نے وزیر اعظم کو بتایا کہ صرف ترنمول لیڈر اور وزرا ہی نہیں ریاست کے کئی پولیس اور انتظامی افسران بھی بدعنوانی میں ملوث ہیں۔ ہم مرکز سے ان کے خلاف بھی کارروائی چاہتے ہیں۔ شکایت ریاستی پولیس اور انتظامیہ کے کچھ لوگوں کا نام لے کر کی گئی ہے۔ نوکر شاہ ترنمول کانگریس کے کیڈر کی طرح کام کر رہے ہیں۔ چونکہ آئی اے ایس اور آئی پی ایس مرکزی حکومت کے ماتحت کام کرتے ہیں، اس لیے مختلف بدعنوانی کے معاملات میں ان کے ملوث ہونے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تاہم، یہ معلوم نہیں ہے کہ مودی نے اس درخواست کے بارے میں کیا کہا۔ تاہم ریاستی بی جے پی نے اس خبرپر باضابطہ طور پر کچھ اعلان نہیں کیا ہے۔ تاہم مودی نے اپنے ایکس ہینڈل پر ملاقات کی تصاویر پوسٹ کی ہیں۔ وہیں وزیر اعظم نے بنگال کے بی جے پی کارکنوں کی ہمت کی تعریف کی۔

ریاستی بی جے پی لیڈروں کی طرف سے نوکرشاہوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ نیا نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری کئی مرتبہ ایسا دعویٰ کر چکے ہیں۔ وہ مختلف اوقات میں سوشل میڈیا پر مخصوص شکایات کر چکے ہیں۔ حال ہی میں ریاستی صدر سوکانت بھی یہی کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے مرکزی قائدین سے بھی شکایت کی۔ اس مرتبہ شوبھندو ادھیکاری نے براہ راست خود وزیر اعظم سے شکایت کی۔ اس کے علاوہ، ان کا کہنا تھا کہ ریاست میں کوئی جمہوری ماحول نہیں ہے۔ پنچایت انتخابات کے بعد سے ہی ریاست بھر میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ 30 سے 35 لوک سبھا حلقوں میں ایسا ماحول ہے۔


سوکانت مجمدار اور شوبھندو ادھیکاری کے ساتھ میٹنگ کے بعد مودی نے بنگاؤں کے ایم پی اور مرکزی وزیر مملکت برائے جہازرانی شانتنو ٹھاکر کوفون کیا۔ وہ متوا برادری کے رہنما بھی ہیں۔ بی جے پی لوک سبھا انتخابات سے پہلے متواس کو لے کر پریشان ہے۔ کیونکہ، یہ وعدہ کرنے کے باوجود کہ یہ انتخابات سے پہلے کیا جائے گا، مرکز نے ابھی تک ترمیم شدہ شہریت قانون سے متعلق آرڈیننس کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ہے۔ حال ہی میں، ایسے الزامات لگے ہیں کہ ریاست میں آدھار کارڈغیر فعال ہوگئے ہیں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے شانتنو کو ذمہ دار دی گئی ہے۔ بی جے پی ذرائع کے مطابق شانتنو نے ان تمام باتوں پر مودی سے بات چیت کی ہے۔

تاہم، حال ہی میں راجیہ سبھا انتخابات جیتنے والے بی جے پی کے شیامک بھٹاچاریہ نے اس بات سے انکار کیا کہ مودی کرشنا نگر کی ریلی سے خوش تھے۔ وہ وزیر اعظم کے ساتھاسٹیج پر تھے۔ا سٹیج سے نکلنے سے پہلے وزیر اعظم نے شیامک بھٹاچاریہ کی پیٹھ پر ہاتھ رکھا اور کہا کہ تھوڑا سا مسکراؤ۔ تم اتنے سیریس کیوں ہو؟۔شیامیک بھٹاچاریہ تھوڑا مسکرائے اورکہا کہ میں ٹھیک ہوں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔