لوک سبھا انتخابات میں حصول ووٹ کے لیے تشدد برپا کر سکتی ہے بی جے پی: امریکی خفیہ رپورٹ

لوک سبھا انتخابات کے موقع پر امریکی خفیہ محکمہ کی رپورٹ نے متنبہ کیا ہے کہ بی جے پی ووٹروں کو اپنی طرف کھینچنے اور ان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے تشدد برپا کر سکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اگر وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی بی جے پی نے ہندو راشٹروادی جذبات کو اُکسایا تو لوک سبھا انتخابات کے آس پاس ہندوستان میں فرقہ وارانہ تشدد ہونے کا اندیشہ ہے۔ یہ اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے امریکی انٹلیجنس کمیونٹی کی ایک رپورٹ میں ۔ منگل کے روز جاری اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ووٹروں کو اپنی طرف کھینچنے اور حمایت حاصل کرنے کے لیے بی جے پی لیڈر راشٹروادی جذبات اُکسا سکتے ہیں۔ رپورٹ میں آگے بتایا گیا ہے کہ ’’مودی سے قبل کے دور میں ہندوستان کی کچھ بی جے پی حکمراں ریاستوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی بہت گہری ہوئی ہے اور ہندوپرست علاقائی لیڈران حمایت حاصل کرنے کے لیے ہندو راشٹروادی تشہیر کا سہارا لے سکتے ہیں۔ اس کے پیش نظر ہلکے پھلکے تشدد کا بھی اندیشہ ہے۔‘‘

یو ایس انیٹلی جنس کے ڈائریکٹر ڈینیل کوسٹ کے ذریعہ جاری ’ورلڈ وائیڈ تھریڈ اسسمنٹ‘ رپورٹ یعنی عالمی خطروں کا اندازہ لگانے والی رپورٹ کو منگل کو امریکی کانگریس کے سامنے پیش کیا گیا۔ ڈینیل کوسٹ نے امریکی پارلیمنٹ کی انٹلیجنس کمیٹی کے سامنے اس رپورٹ کے اقتباسات بھی پیش کیے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فرقہ وارانہ تشدد کے سبب ہندوستان میں مسلمان الگ تھلگ پڑ سکتے ہیں اور اس سے ہندوستان میں اسلامی دہشت گرد گروپوں کو اپنا اثر بڑھانے کا موقع ملے گا۔

ہندوستان-پاکستان رشتوں پر بھی رپورٹ میں تذکرہ ہے۔ اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ’’سرحد پار سے جاری دہشت گردی، کنٹرول لائن پر گولی باری، تقسیم پر مبنی ہندوستانی انتخابات اور پاکستان کے امریکہ-ہندوستان رشتوں کو لے کر نظریے کے سبب مئی 2019 تک ہندوستان-پاکستان کے رشتوں میں نرمی آنے کا امکان نہیں ہے۔ کم از کم انتخابات پورے ہونے تک تو ایسا کوئی بھی امکان نظر نہیں آتا۔‘‘ رپورٹ میں یہ متنبہ بھی کیا گیا ہے کہ پاک حامی دہشت گرد گروپ پاکستان میں محفوظ پناہ گاہوں کا فائدہ اٹھاتے رہیں گے اور ہندوستان و افغانستان میں حملے جاری رکھیں گے، جس سے امریکی مفادات پر اثر پڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔