متنازعہ مساجد پر مسلمانوں کے دعوے ترک نہ کرنے کے سنگین نتائج ہوں گے: ایشورپا

وہ (مسجدیں) جس بھی کونے میں ہوں، اگر آپ (مسلمان)  فیصلہ کر لیں تو آپ امن سے رہ سکتے ہیں، اگر نہیں تو قتل و غارت ہو سکتی ہے، کچھ اور ہو سکتا ہے، ہمیں نہیں معلوم۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر کے ایس ایشورپا نے مساجد کے حوالے سے اشتعال انگیز بیان دے کر پھر سے سیاسی طوفان کھڑا کر دیا ہے۔ مسٹر ایشورپا نے مسلمانوں سے متنازعہ مقامات پر بنائی گئی مساجد پر اپنا دعویٰ ترک کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا، "ایک اور بات میں کہنا چاہتا ہوں۔ متھرا کرشنا جنم بھومی پر عدالت نے حکم دے دیا ہے۔ ہم آج یا کل وہاں مندر بنائیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ وہ (مسجدیں) جس بھی کونے میں ہوں، اگر آپ فیصلہ کر لیں تو آپ (مسلمان) امن سے رہ سکتے ہیں، اگر نہیں تو قتل و غارت ہو سکتی ہے، کچھ اور ہو سکتا ہے، ہمیں نہیں معلوم"۔


مسٹر ایشورپا نے تاہم کہا کہ ان کی پارٹی آزادی کے بعد غیر متنازعہ مقامات پر تعمیر کی گئی مساجد کو مسئلہ نہیں بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہندو اور مسلمان بھائی بھائی بن کر رہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر متنازعہ مسجدیں مندروں کی جگہوں پر بنائی گئی ہیں تو احترام کے ساتھ ان پر (دعوے) واپس لے لیں، ہم وہاں اپنے مندر بنائیں گے، آپ (مسلمانوں) نے آزادی کے بعد جہاں بھی مسجدیں بنائی ہیں، ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔''

انہوں نے کہا کہ ہمارے مندر جو آپ نے گرائے ہیں، احودھیا میں رام مندر کا افتتاح اس کی شروعات ہے، بابر کی بنائی ہوئی مسجد اس ملک کے ہندوؤں کو بتا رہی تھی کہ وہ غلام ہیں۔قبل ازیں مسٹر ایشورپا نے ریاست میں اسمبلی انتخابات سے قبل کہا تھا کہ بی جے پی کو کرناٹک انتخابات جیتنے کے لیے مسلم ووٹوں کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کے اس بیان پر بھی تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔