دھیریندر شاستری کی یاترا کے ذریعہ اپنا ایجنڈا پورا کر رہی بی جے پی، سوامی پرساد موریہ کا سنگین الزام

موریہ نے اتر پردیش میں جنگل راج اور نوکر شاہی کے تسلط کا الزام لگایا اورایس آئی آر کے ذریعے ووٹروں کو ان کے حق رائے دہی سے محروم کرنے کی سازش قراردیا ،الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھائے۔

سوامی پرساد موریہ، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

 اترپردیش میں تین سطحی پنچایت اور2027 کے اسمبلی انتخابات سے پہلے سیاست گرم ہو گئی ہے۔ ’اپنی جنتا پارٹی‘ کے بانی سوامی پرساد موریہ نے’ سمودھان سمان جن ہت ہنکار یاترا‘ لے کر بندیل کھنڈ کے مہوبہ پہنچے جہاں انہوں نے بی جے پی اور باگیشور دھام کے پیٹھادھیشور دھیریندر شاستری کو نشانہ بنایا اور ان کی یاترا کو آئین مخالف بتایا۔

سوامی پرساد موریہ نے الزام لگایا کہ بی جے پی اپنے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے بابا باگیشور کا استعمال کر رہی ہے۔ موریہ نے اتر پردیش میں جنگل راج اور نوکر شاہی کے تسلط کا بھی الزام لگایا اور ’ایس آئی آر‘ کے ذریعے ووٹروں کو ان کے حق رائے دہی سے محروم کرنے کی سازش قراردیا۔ انہوں نے ایس آئی آر کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھائے۔


موریہ نے کہا کہ باگیشور دھام کے بابا کی یاترا ’ہندو راشٹر‘ کی مانگ کے نام پر آئین مخالف، غداری اور ملک دشمن ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی بابا کے ذریعہ اپنے سیاسی منصوبوں کو پورا کرنے کی کوشش کررہی ہے، ورنہ اب تک انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہئے تھا۔

’اپنی جنتا پارٹی‘کے لیڈر نے غازی آباد کے لونی سے بی جے پی ایم ایل اے نند کشور گرجر کی طرف سے دی گئی دھمکیوں کے بارے میں کہا کہ یہ کسی عوامی نمائندے کی زبان نہیں ہے، بلکہ بی جے پی کے ایک غنڈہ ایم ایل اے کی آواز ہے۔ انہوں نے اسے دلتوں، پسماندہ طبقات اور قبائلی برادریوں کو دبانے کی ذہنیت قرار دیا۔


سوامی پرساد موریہ نے دعویٰ کیا کہ ڈبل انجن والی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے اور ریاست میں جنگل راج پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نصف درجن سے زائد وزراء عوامی طور سے شکایت کرچکے ہیں کہ محکمہ جاتی افسران ان کی بات تک نہیں سنتے، تو عام لوگوں کی حالت زار کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ سوامی پرساد موریہ نے کہا کہ ان کی پارٹی جلد ہی ریاست بھر میں تنظیمی توسیع کی رفتارکو تیز کرے گی اور آئندہ انتخابات میں بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے کام کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔