گجرات میں پانی کا بحران ، واٹر ایمرجنسی نافذ

دسمبرمیں ہی گجرات حکومت اس حقیقت سےواقف تھی کہ نرمداڈیم کاپانی چھوڑا گیا توحالات بگڑجائیں گے لیکن چناؤ جیتنےکے لئے اس حقیقت کو عوام سے چھپایا گیا۔ وہاں فرمان جاری ہواہے کہ کسان خریف کی فصل نہ بوئیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی نے گجرات انتخابات جیتنے کے لئے نرمدا ڈیم کو برباد کر دیا جس کے نتیجے میں گجرات میں زبردست پانی کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔ حالات اتنے خراب ہو گئے ہیں کہ حکومت نے کھیت اور کسانوں کے بیچ حفاظتی دستے تعینات کر دئے ہیں اور خریف کی فصل نہ بونے کا فرمان جاری کر دیا ہے۔صرف یہی نہیں بلکہ پینے کے پانی اور صنعتوں کو دئیے جانے والے پانی کی سپلائی میں بھی کٹوتی کا انتظام کر دیا گیا ہے۔ گجرات کے انتخابی اسٹنٹ کا اثر مدھیہ پردیش پر بھی پڑ رہا ہے۔ وہاں نرمدا کے علاوہ دوسرے ڈیموں میں بھی پانی کی سطح بھی نیچے چلی گئی ہے جس کی وجہ سے سنچائی کے ساتھ ساتھ مچھلی پالن پر بھی اثر پڑنے لگا ہے۔

وہ ریاست جہاں سے وزیر اعظم نریندر مودی آتے ہیں وہاں پانی کا اتنا زبردست بحران ہونا اس ریاست کے ترقیاتی ماڈل پر سوال کھڑے کرتا ہے۔ حالات یہ ہیں کہ حکومت نے کسانوں سے گرمیوں میں بوئی جانے والی فصلیں یعنی خریف کی فصلیں نہ بونے کو کہا ہے۔ اگر کسانوں نے ان فصلوں کی بوائی کر دی تو گجرات میں پینے کا پانی نہیں بچے گا۔ حالات اتنے خراب ہیں کہ حکومت نے ابھی سے اعلان کر دیا ہے کہ آنے والی گرمیوں میں گجرات کے لوگوں کو ملنے والے پینے کے پانی میں کٹوتی کی جائے گی اور صنعتوں کو بھی پانی نہیں ملے گا۔ ادھر مدھیہ پردیش نے گجرات حکومت پر الزام لگایا ہے کہ گجرات حکومت اس پر اپنے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کا دباؤ بنا رہا ہے اور اگر ایسا ہوا تو مدھیہ پردیش میں بھی پانی کا بحران ہونا طے ہے۔

ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق گجرات میں سردار سروور کے تالابوں میں پانی کی سطح بہت نیچے چلی گئی ہے جو حال کے سالوں میں سب سے کم ہے۔ ادھر مدھیہ پردیش میں بھی سردار سروور ڈیم میں پانی کی سطح اسٹینڈرڈ سطح سے کافی نیچے آگئی ہے۔

آپ کو یاد ہوگا کہ دسمبر 2017میں گجرات اسمبلی انتخابات سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے سردار سروور ڈیم کا افتتاح کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس ڈیم سے گجرات میں پانی کا بحران ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا۔ وزیر اعظم اور بی جے پی کے دوسرے رہنماؤں نے ہر انتخابی ریلی میں نرمدا کو گجرات کی لائف لائن بتاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ گجرات عوام کی زندگیوں میں خوشحالی لائے گا۔ لیکن انتخابات ختم ہوئے ابھی دو ماہ بھی نہیں ہوئے ہیں کہ گجرات میں ’واٹر ایمرجنسی‘ لگا دی گئی ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق گجرات حکومت نے اعلان کر دیا ہے کہ سنچائی کے لئے نرمدا کا ایک بوند پانی بھی کسانوں کو نہیں دیا جائے گا۔ ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ احمدآباد میں 2فروری کو ایک تقریب میں وزیر اعلیٰ وجے روپانی نے کسانوں سے کہا تھا کہ گرمیوں میں فصلیں نہ لگائیں۔ انہوں نے کہا تھا ’’نرمدا ڈیم میں پانی کی سطح بہت کم ہے۔ ریاستی حکومت کی ترجیح ہے کہ لوگوں کے لئے پینے کا پانی دستیاب کرایا جائے اس لئے اب کی گرمیوں میں کسانوں کو فصل نہیں بوناچاہئے کیونکہ نرمدا کا پانی سنچائی کے لئے نہیں ملے گا‘‘۔

بات یہیں نہیں ختم ہوتی۔ وزیر اعلی ٰکے اعلان سے قبل گجرات کے چیف سکریٹری جے این سنگھ اور سردار سروور نرمدا کارپوریشن لمیٹڈ کے چئیرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر ایس ایس راٹھور نے کہا تھا کہ اس سال گرمی میں صنعتوں کے لئے اور شہری علاقوں میں پانی کی کٹوتی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ سردار سروور تالاب کمیٹی نے بھی حالات کو دیکھتے ہوئے 10جنوری کو فیصلہ لیا تھا کہ اس سال گجرات کو 4.7ملین ایکڑ فٹ پانی دیا جائے گا جو گزشتہ سال کے 9ملین ایکڑ فٹ کے مقابلے لگ بھگ آدھا ہے۔ وہیں سردار سروور نرمدا کارپوریشن لمیٹڈ یعنی ایس ایس این این ایل کے سی ای او کا کہنا ہے کہ گجرات حکومت گرمی میں بوئی جانے والی فصلوں یعنی خریف کی فصلوں کو پانی دینے کے لئے پابند نہیں ہے۔

واضح رہے گزشتہ سال کم بارش ہونے کی وجہ سے ڈیم میں کافی کم پانی جمع ہو سکا تھا اور یہ بات گجرات حکومت کو پہلے سے پتہ تھی لیکن انتخابات جیتنے کے لئے چھپا کر رکھا۔ جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں اس کے مطابق گزشتہ سال یکم دسمبر کو نرمدا ڈیم میں پانی کی سطح 123میٹر سے کچھ اوپر تھی لیکن دو ماہ میں یہ گھٹ کر112میٹر کے آس پاس آ گئی ہے۔ واضح رہے کم از کم سطح رہنے کے لئے اس کی سطح 110.64ہونی چاہئے یعنی باندھ سے اب صرف ایک میٹر ہی پانی لیا جا سکتا ہے۔

ادھر مدھیہ پردیش کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں جب مانسون کی باریشیں رکیں تو اس وقت گجرات نرمدا ڈیم میں قریب 131میٹر پانی تھا اور اوپری علاقوں سے پانی کے آنے کا سلسلہ بھی اچھا تھا لیکن دھیرے دھیرے یہ کم ہوتا گیا اور دسمبر آتے آتے اس کی سطح 124میٹر کے آس پاس پہنچ گئی۔ جو کہ ایک خطرے کی گھنٹی تھی۔ جس کے سبب پانی کو احتیاط سے خرچ کرنا تھا یا متبادل ذرائع پر غور کرنا تھا لیکن گجرات میں انتخابات کے پیش نظر دو ماہ میں 12میٹر پانی چھوڑا گیا جس کی وجہ سے حالات قابو سے باہر ہو گئے ہیں۔ ان حالات سے نمٹنے کے لئے گجرات حکومت نے مدھیہ پردیش پر دباؤ بنانا شروع کیا۔

اس درمیان گجرات حکومت نے پانی پر پہرا بٹھا دیا ہے۔ حکومت نے کسانوں کو معمولی فیس پر 15مارچ تک نہروں سے پانی لینے کی چھوٹ دی ہے لیکن 15مارچ کے بعد پانی پر پابندی لگا دی جائے گی۔ کوئی بھی کسان 15مارچ کے بعد نہروں سے پانی نہ لے پائے اس کے لئے ابھی سے حکومت نے نہروں پر ایس آر پی تعینات کر دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Feb 2018, 1:03 PM