’بی جے پی کا وندے ماترم سے کوئی سروکار نہیں‘، عآپ راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ کا طنز
سنجے سنگھ نے کہا کہ ’’بی جے پی کے آباؤ اجداد کی وراثت انگریزوں کی مخبری کرنے کی رہی ہے۔ یہ بات تاریخ میں درج ہے۔ ان کے آباؤ اجداد نے 52 سالوں تک آر ایس ایس کے ہیڈکوارٹر پر ترنگا جھنڈا نہیں لہرایا۔‘‘

عام آدمی پارٹی (عآپ) کے راجیہ سبھا رکن اور سینئر لیڈر سنجے سنگھ نے وندے ماترم، اترپردیش میں جاری ایس آئی آر اور دہلی میں آلودگی کے متعلق بی جے پی حکومت پر سخت حملہ بولا ہے۔ پارلیمنٹ احاطہ میں خبر رساں ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ سے بات کرتے ہوئے سنجے سنگھ نے کہا کہ ’’بی جے پی کے آباؤ اجداد کی وراثت انگریزوں کی مخبری کرنے کی رہی ہے۔ یہ بات تاریخ میں درج ہے۔ ان کے آباؤ اجداد نے 52 سالوں تک راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ہیڈکوارٹر پر ترنگا جھنڈا نہیں لہرایا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’ان کا وندے ماترم سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ یہ لوگ وندے ماترم کے پس پردہ اپنے گناہوں کو چھپانا چاہتے ہیں۔‘‘
ملک میں جاری انڈیگو بحران کے معاملہ پر بھی سنجے سنگھ نے بی جے پی حکومت ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 31 کروڑ روپے کا چندہ کھلائیں گے تو وہ منمانی ہی کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھاجپائیوں نے انڈیگو سے چندہ کھا رکھا ہے اور اب اس کا سارا ریکارڈ سامنے آ گیا ہے۔ وہ بڑے بڑے سرمایہ داروں سے پیسے لے کر اپنی پارٹی چلا رہے ہیں۔ اس لیے انڈیگو کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
عآپ رکن راجیہ سبھا نے اترپردیش میں جاری ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کے حوالے سے بھی حکومت ہدف تنقید بنایا ہے۔ سنجے سنگھ کا کہنا ہے کہ میں نے 2 کروڑ ووٹ کاٹنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا تھا۔ آج میڈیا میں خبر آئی ہے کہ اترپردیش میں 3 کروڑ ووٹ کاٹے جانے کی تیاری ہے۔ اب اگر 3 کروڑ ووٹ اترپردیش میں کٹ جائیں گے تو انتخاب کا کیا جواز باقی رہ جائے گا؟ سنجے سنگھ کے مطابق اوسطاً ایک حلقۂ اسمبلی میں تقریباً 74 ہزار ووٹ کاٹے جائیں گے۔ اترپردیش میں بہار سے بھی بڑا کھیل ہونے جا رہا ہے، اگر یہی سب ہونا ہے تو انتخابات بند کر دینے چاہئیں۔
دہلی میں جاری خطرناک فضائی آلودگی سے متعلق سنجے سنگھ کا کہنا ہے کہ یہ اب جان لیوا بن چکا ہے۔ اس لیے میں نے نوٹس دے کر مطالبہ کیا ہے کہ اس پر ایوان میں بحث کرائی جائے۔ اس کے علاوہ دہلی کے اندر جس طرح سے بلڈوزر کارروائی جاری ہے اس پر بھی بحث ہونی چاہیے۔ 140 سال پرانے مندر پر بلڈوزر چلا دیا گیا اور غریبوں کے گھروں پر بلڈوزر چلایا جا رہا ہے۔ دہلی اب جرائم کی راجدھانی بن چکی ہے۔ ان تمام مسائل پر ہم ایوان میں بحث چاہتے ہیں۔