’بی جے پی نے کرپٹ لیڈران کو بھی وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ بنا دیا‘، پرینکا چترویدی کا مرکزی حکومت پر حملہ

پرینکا چترویدی نے کہا، ’’میں پارلیمانی امور کے وزیر کو یاد دلانا چاہتی ہوں کہ ان کی پارٹی نے بدعنوانی کے الزامات والے لیڈروں کو اہم عہدوں سے نواز رکھا ہے، چاہے وہ ہیمنت بسوا شرما ہوں یا اجیت پوار‘‘

پرینکا چترویدی / تصویر سوشل میڈیا
i
user

قومی آواز بیورو

شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے بی جے پی پر سخت حملہ بولا۔ نیوز ایجنسی ’اے این آئی‘ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’بدعنوانی کے نام پر بی جے پی اپوزیشن کی آواز دبانے کی تیاری کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’میں پارلیمانی امور کے وزیر کو یاد دلانا چاہتی ہوں کہ ان کی پارٹی نے بدعنوانی کے الزامات والے تمام لیڈروں کو بڑے عہدوں سے نواز رکھا ہے، چاہے وہ آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما ہوں یا مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار۔‘‘

پرینکا چترویدی کے مطابق، مرکزی حکومت بدعنوانی مخالف قانون کو اپوزیشن کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ان لوگوں (ہیمنت بسوا شرما اور اجیت پوار) کے خلاف بدعنوانی کے الزامات خود بی جے پی نے عائد کیے تھے۔ ’چکی پیسنگ پیسنگ‘ جیسی باتیں کہی گئیں اور پھر انہی کو وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا۔ یہ تو صرف دو مثالیں ہیں، ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔‘‘

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’’ای ڈی اور سی بی آئی آج کل براہِ راست بی جے پی ہیڈکوارٹر سے کام کر رہی ہیں۔ ان ایجنسیوں نے جھوٹے الزامات کے تحت موجودہ وزرائے اعلیٰ تک کو جیل میں بھیج دیا، خواہ وہ اروند کیجریوال ہوں یا ہیمنت سورین۔‘‘


بی جے پی کے انتخابی نعرے پر طنز کرتے ہوئے پرینکا نے کہا، ’’پارلیمانی انتخابات کے دوران بی جے پی نے 400 پار کا نعرہ دیا تھا۔ اسی دوران بی جے پی صدر جے پی نڈا نے کہا کہ ہماری پارٹی اتنی مضبوط ہو رہی ہے کہ یہ ’ون نیشن، ون پارٹی‘ بن کر رہے گی۔ لیکن ایسا نہ ہو سکا، اور لوک سبھا انتخابات نے انہیں حقیقت کا آئینہ دکھا دیا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’یہ صاف ہو چکا ہے کہ مرکزی حکومت الیکشن کمیشن اور نئے قانون کی آڑ میں اپوزیشن کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ بدعنوانی کے الزامات پر جو لوگ جیل گئے، سب باعزت بری ہو کر واپس آئے ہیں، چاہے وہ سنجے راؤت ہوں، ستیندر جین یا سنجے سنگھ، ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔