’بیمار والد سے گھر والوں کو ملنے نہیں دیا جا رہا‘، تیجسوی یادو نے جاری کی ویڈیو

بہار کے سابق وزیر اعلی لالو یادو جن کو ایک معاملہ میں سزا ہوئی ہے وہ آج کل رانچی میں زیر علاج ہیں لیکن ان کے بیٹے تیجسوی یادو کا الزام ہے کہ گھر والوں کو بیمار والد سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا چناؤ 2019 کے درمیان تیجسوی یادو نے جیل میں بند اپنے والد سے نہ مل پانے کا درد ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے۔ اس دوران انہوں نے مرکزی حکومت اور ریاست کی مخلوط حکومت پر کرارا حملہ بولا ہے۔ انہوں نے اپنی ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے والد سے جنگی قیدیوں سے بھی خراب سلوک کیا جا رہا ہے۔

اس ویڈیو کے ساتھ انہوں نے لکھا ہے، ’’گزشتہ دو مہینوں سے ہمارے خاندان کے کسی بھی رکن کو میرے بیمار والد سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ بی جے پی کی حکومت غنڈہ گردی پر آمادہ ہو چکی ہے۔ حسد اور نفرت کی وجہ سے تمام ضوابط و قوانین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ لالو جی کے ساتھ جنگی قیدیوں سے بھی بدتر غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے۔‘‘

اس سے پہلے رابڑی دیوی بھی لالو یادو کے حوالہ سے خدشات اظہار کر چکی ہیں۔ رابڑی دیوی نے کہا تھا، ’’بی جے پی حکومت زہر دے کر اسپتال میں لالو جی کو مارنا چاہتی ہیں۔ حکومت کے کسی بھی رکن کو مہینوں سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ حکومت ہند پگلا چکی ہے۔ اصولوں کو درکنار کر کے زیر علاج لالو جی کے ساتھ عامریت والا سلوک کیا جا رہا ہے۔ بہار کے عوام سڑک پر اتر آئے تو انجام بہت برا ہوگا۔‘‘

رابڑی دیوی کے بیان کے بعد بہار کے نائب وزیر اعلیٰ سشیل کمار مودی نے کہا تھا، ’’میں رابڑی دیوی کے بیان سے متفق ہوں کہ لالو یادو کے کھانے میں زہر ہو سکتا ہے لیکن حکومت کی طرف سے نہیں بلکہ خاندان کے کسی رکن کی طرف سے کیوں کہ خاندان میں جھگڑے ہیں۔ حکومت باہر سے آنے والے کھانے کو روکے اور مناسب جانچ کے بعد جیل کا کھانا ہی دیا جائے۔

سشیل مودی کے اس بیان پر تیجسوی یادو نے بھی پلٹ وار کیا۔ انہوں نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر بھی حملہ بولا اور کہا ’’والدین کو دنیاوی فائدہ کے لئے زہر دینا آپ کا سنگھی رواج ہے۔ آپ لالو سے خوف زدہ ہو اور اس ڈر نے آپ کو اتنا الجھا دیا ہے کہ آپ ذہنی توازن اور اخلاقیات کھو چکے ہو۔‘‘

واضح رہے کہ لالو یادو چارہ گھوٹالہ کے ایک معاملہ میں سزا یافتہ ہیں اور اس وقت رانچی کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔