دہلی کے ناقص ٹرانسپورٹ نظام کو بہتر بنانے میں بی جے پی حکومت بری طرح ناکام: ہارون یوسف
ہارون یوسف نے کہا کہ ڈی ٹی سی میں سفر کرنے والوں کی تعداد 2013 کے مقابلے 2025 میں 45 فیصد کم ہونا بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کی حکومتوں کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہارون یوسف
نئی دہلی: ’’دہلی میں تباہ حال ٹرانسپورٹ نظام کو بہتر بنانے میں سابقہ عام آدمی پارٹی اور موجودہ بی جے پی حکومت دونوں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں۔ دہلی کی بڑھتی آبادی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تقریباً 12 سے 14 ہزار بسوں کی ضرورت ہے، جبکہ گزشتہ 6 مہینوں میں بی جے پی حکومت نے صرف 400 الیکٹرک بسیں متعارف کروائی ہیں، جو ناکافی ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ پچھلے ڈیڑھ سال میں 2400 بسیں سڑکوں سے ہٹا دی گئیں اور مارچ تک مزید 1700 بسیں ختم کرنے کی ڈیڈلائن مقرر کی جا چکی ہے۔ اس کے ساتھ 533 کلسٹر بسوں کی سروس بھی ختم کر کے انہیں سڑکوں سے ہٹا دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ڈی ٹی سی کے بیڑے میں بسوں کی شدید کمی ہو چکی ہے۔‘‘ یہ بیان آج دہلی کے سابق وزیر ہارون یوسف نے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے دفتر راجیو بھون میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا۔ اس پریس کانفرنس میں ہارون یوسف کے علاوہ سینئر ترجمان ڈاکٹر اونیکا مہروترا اور کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے وائس چیئرمین انوج آترے بھی موجود تھے۔
میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے ہارون یوسف نے کہا کہ 13-2012 میں جہاں روزانہ تقریباً 46.77 لاکھ مسافر ڈی ٹی سی بسوں میں سفر کرتے تھے، وہی تعداد 24-2023 میں 45 فیصد کم ہو کر صرف 25 لاکھ رہ گئی ہے۔ اس وقت سڑکوں پر 99.15 فیصد پرانی بسیں چل رہی ہیں جو ایندھن کا زیادہ استعمال کرتی ہیں اور آلودگی میں بھی اضافہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اروند کیجریوال نے اپنے پورے 11 سالہ دورِ حکومت میں نئی بسیں لانے کی بات کی، مگر ڈی ٹی سی کے بیڑے میں ایک بھی نئی بس شامل نہیں کی گئی۔ بی جے پی حکومت نے بھی صرف 400 چھوٹی ’لاسٹ مائل کنیکٹیویٹی‘ الیکٹرک بسیں بڑی روٹس پر چلا کر دہلی کی عوام کو دھوکہ دیا ہے۔
ہارون یوسف کا کہنا ہے کہ 31 مارچ 2022 کی سی اے جی رپورٹ کے مطابق دہلی کے 814 روٹس میں سے 43 فیصد میں کٹوتی کی گئی اور صرف 468 روٹس پر ہی بسیں چلائی جا رہی ہیں۔ اسی رپورٹ کے مطابق ڈی ٹی سی کا خسارہ 60750 کروڑ تک پہنچ چکا ہے، جو 2025 میں بڑھ کر 65000 کروڑ ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈی ٹی سی کو اپنی لاگت کا بڑا حصہ یعنی تقریباً 57 فیصد صرف دہلی حکومت سے لیے گئے قرض کے سود کی ادائیگی میں دینا پڑتا ہے، جو ہر سال بڑھتا جا رہا ہے۔ اس تناظر میں بی جے پی حکومت کو چاہیے کہ ڈی ٹی سی کے قرضے کو معاف کر کے اسے بحران سے نکالے، جیسا کہ کانگریس حکومت نے بھی ماضی میں کیا تھا۔
اس موقع پر سینئر ترجمان اونیکا مہروترا نے کہا کہ بی جے پی حکومت خواتین کی اسکیموں کو نافذ کرنے میں مکمل ناکام رہی ہے۔ ڈی ٹی سی بسوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی مناسب تعداد موجود نہیں، اور خواتین کو مفت سفر کی سہولت ختم کرنے کی سازش کے تحت ’سہیلی کارڈ‘ کے نام پر آدھار کارڈ اور دیگر دستاویزات طلب کیے جا رہے ہیں، جو خواتین کے ساتھ ناانصافی ہے۔ کانگریس کی حکومتوں نے کرناٹک، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ جیسی ریاستوں میں خواتین کو مفت سفر کا حق دیا ہے، دہلی میں بھی کچھ ایسا ہی قدم اٹھایا جانا چاہیے۔
اونیکا مہروترا نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ دہلی میں خواتین کے لیے بہتر بس سہولت کی فراہمی کے لیے ’پنک بسوں‘ کی ضرورت ہے، جو سی سی ٹی وی کیمرے، پینک بٹن، جی پی ایس ٹریکنگ، خاتون کنڈکٹر اور ڈرائیور جیسی سہولیات سے آراستہ ہوں۔ اس سے خواتین کے ساتھ پیش آنے والے واقعات میں کمی آئے گی، خاص طور پر کام کرنے والی خواتین اور کم بھیڑ والے اوقات میں سفر کرنے والی طالبات میں اعتماد بڑھے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔