دہلی میں ہاتھ سے میلہ صاف کرنے کے دوران ہونے والی اموات روکنے میں بی جے پی حکومت بھی ناکام: دیویندر یادو
دیویندر یادو نے سوال اٹھایا کہ جب وزیراعلیٰ ریکھا گپتا اور ریاستی وزیر پرویش ورما دونوں نے مانسون سے پہلے اعلان کیا تھا کہ صفائی صرف مشینوں سے ہوگی، تو پھر ہاتھ سے سیور کی صفائی کیوں ہو رہی ہے؟

دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے الزام لگایا ہے کہ ملک میں ’ہاتھ سے میلہ صاف کرنے‘ پر پابندی کے باوجود دہلی میں یہ غیر انسانی عمل حکومت کی نگرانی میں جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے 2013 میں’مینوئل اسکیوینجرز پروہیبیشن اینڈ ری ہیبلٹیشن ایکٹ‘ کے ذریعے اس عمل پر مکمل پابندی لگائی تھی، لیکن دہلی میں آج بھی میلہ صاف کرنے والے مزدور اپنی جان گنوا رہے ہیں۔ 2 دن قبل اشوک وہار میں سیور کی صفائی کے دوران 40 سالہ اروند کی موت ہو گئی، جبکہ 3 دیگر کی حالت نازک ہے۔
دیویندر یادو نے کہا کہ یو پی اے حکومت نے ایک اچھا قانون بنایا تھا، لیکن عام آدمی پارٹی کی سابقہ حکومت اور موجودہ بی جے پی حکومت دونوں ہی اس پر عمل کرانے میں ناکام رہی ہیں۔ سپریم کورٹ نے تو عدالت کے بالکل باہر ہاتھ سے سیور کی صفائی پر ناراضی ظاہر کی اور دہلی حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے پی ڈبلیو ڈی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ نہ صرف لیبر ایکٹ کی خلاف ورزی ہے بلکہ آئینی ذمہ داریوں کی بھی پامالی ہے۔
کانگریس لیڈر کے مطابق 2019 سے 2023 کے درمیان ملک بھر میں سیور اور سیپٹک ٹینک صاف کرتے ہوئے 377 افراد کی جانیں جا چکی ہیں۔ قومی صفائی کرمچاری کمیشن کے مطابق صرف دہلی میں 2013 سے 2024 کے درمیان 72 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ اس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس خطرناک اور غیر انسانی رواج کی وجہ سے دلت اور پسماندہ طبقات اپنی روزی روٹی کے لیے جان جوکھم میں ڈالنے پر مجبور ہیں۔
دہلی کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت کی غیر سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ موجودہ بجٹ میں ’مینوئل اسکیوینجرز پر پابندی اور ان کی باز آبادکاری‘ کے لیے رکھی جانے والی رقم ہی ختم کر دی گئی۔ سرکاری محکمے سیور کی صفائی کا کام پرائیویٹ ایجنسیوں کے ذریعے کرواتے ہیں تاکہ کسی حادثے کی صورت میں معاوضہ یا ذمہ داری سے بچ سکیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ کروڑوں روپے مشینوں کے ذریعے سیور صاف کرنے کے نام پر خرچ ہو رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ دہلی میں آج بھی سیور کی ہاتھ سے صفائی کی جا رہی ہے اور لوگ مر رہے ہیں۔
دیویندر یادو نے سوال اٹھایا کہ جب وزیراعلیٰ ریکھا گپتا اور ریاستی وزیر پرویش ورما دونوں نے مانسون سے پہلے اعلان کیا تھا کہ صفائی صرف مشینوں سے ہوگی، تو پھر سپریم کورٹ کے باہر اور اشوک وہار میں ہاتھ سے سیور کی صفائی کیوں کرائی جا رہی ہے؟ انہوں نے یاد دلایا کہ کیجریوال حکومت کے دور میں بھی بڑی بڑی باتیں کی گئیں، لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ بغیر حفاظتی آلات کے آج بھی مزدوروں سے یہ جان لیوا کام کروایا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔