رام مندر پر بی جے پی کی دھمکی،سپریم کورٹ سے نہ بنی بات تواپنائیں گے دوسرا طریقہ

رام مندر تعمیر کی مانگ کو لے کر آرڈیننس لانے کی مانگ کر رہے سادھو-سنتوں اور لوگوں کو بی جے پی نے دو ٹوک جواب دے دیا ہے اور یہ صاف کر دیا ہے کہ رام مندر پر آرڈیننس لانا ان کا پہلا متبادل نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایودھیا کے بابری مسجد -رام مندر تنازعہ پر بی جے پی کا دوغلہ رویہ لگاتار جاری ہے۔ ایک طرف بی جے پی رہنما قانون کی دھجیاں اڑاکر شرپسندوں کے مجمع سے اعلانیہ یہ کہتے ہیں کہ مندر وہیں بنائیں گے اور ہم ہی بنائیں گے اور دوسری طرف آئین کی پاسداری کی بات کرتے ہیں۔ بی جے پی کا یہی دوغلہ پن پارٹی کے جنرل سکریٹری رام مادھو کے تازہ بیان سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ رام مندر تعمیر کے لئے آرڈیننس لانا ان کا پہلا متبادل نہیں ، فی الحال معاملہ سپریم کورٹ میں ہے لہذا ابھی وہ آرڈیننس نہیں لائیں گے۔

بی جے پی کے جنرل سکریٹری رام مادھو نے کہا ’’آرڈیننس کا متبادل ہمیشہ موجود ہے لیکن فی الحال معاملہ سپریم کورٹ میں ہے، اس کے لئے بنچ تشکیل دینے کے حوالہ سے 4 جنوری کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ عدالت عظمیٰ فاسٹ ٹریک پر اس معاملہ کی سماعت کرے گی اور جلد اس معاملہ کا تصفیہ کیا جائے گا۔ ‘‘ رام مادھو نے کہا کہ اگر جلد فیصلہ نہیں آتا تو پھر دیگر متبادل پر غور کریں گے۔

رام مادھو کے اس بیان سے ان سادھو ،سنتوں اور رام بھگتوں کوجھٹکا لگا ہے جو مطالبہ کر رہے ہیں کہ آرڈیننس جلد از جلد لایا جائے گا اور رام مندر تعمیر کا کام شروع کر دیا جائے۔ دراصل ملک کے مختلف حصوں میں آر ایس ایس اور اس کی حامی جماعتیں مندر تعمیر کے لئے اجلاس کا انعقاد کر رہی ہیں، تاکہ 2019 کے حوالہ سے بی جے پی کے حق میں ماحول تیار کیا جا سکے۔ رام مادھو کے بیان سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ بی جے پی مندر، مسجد، گائے ، ہندو اور مسلمان جیسے مدے صرف اور صرف لوگوں کے جذبات بھڑکانے کے لئے اور سماج میں تقسیم کاری کے لئے اٹھاتی ہے۔

ادھر بابری مسجد ایکشن کمیٹی (بی ایم سی) نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر مودی حکومت ایودھیا کی متنازعہ زمین پر رام مندرتعمیر کے لئے آرڈیننس لے کر آئے گی تو اس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

بابری مسجد ایکشن کمیٹی نے اس ضمن میں منگل کے روز ایک میٹنگ کا انعقاد کیا۔ واضح رہے انتہا پسند گروپ اور آر ایس ایس آرڈیننس کے لئے دباؤ بنا رہے ہیں جبکہ حزب اختلاف کی جانب سے اس معاملہ میں عدالت کے فیصلہ کا انتظار کرنے کی تلقین کی جا رہے ہے۔

بی جے پی کی اس میٹنگ میں شرکت کرنے والے 70 افراد میں سے ایک نے کہا کہ یہ معمول کی میٹنگ تھی اور اس کا کوئی خاص ایجنڈہ نہیں تھا حالانکہ مودی حکومت کی طرف سے مندر مدے پر آرڈیننس یا قانون لانے کے حوالہ سے تبادلہ خیال ضرور ہوا۔

بی ایم سی کے کنوینر ظفریاب جیلانی نے کہا کہ کمیٹی سپریم کورٹ سے یہ بھی گزارش کرے گی کہ اس معاملہ میں جلد بازی نہ کی جائے بلکہ تمام پہلؤوں اور دستاویزات پر غور کرنے کے بعد ہی فیصلہ دیا جائے۔

بی ایم سی ارکان کا موقف ہے کہ بی جے پی کی پانچ ریاستوں میں شکست، مندر کے حوالہ سے پیدا کیا جا رہا جنون اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سمیت بی جے پی کے سینئر رہنماؤوں کے بیانات کو ہلکے میں نہیں لیا جاسکتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔