اتراکھنڈ: بی جے پی کو خواتین پر نہیں بھروسہ، خاتون وِنگ سربراہ اور دلت خاتون اراکین اسمبلی کے ٹکٹ کٹے

اتراکھنڈ کی 70 اسمبلی سیٹوں میں سے 59 کے لیے جاری بی جے پی کی فہرست میں صرف 6 خواتین کے ہی نام ہیں، اتنا ہی نہیں 3 موجودہ خاتون اراکین اسمبلی کے ٹکٹ بھی کاٹ دیے گئے ہیں۔

بی جے پی کا جھنڈا، تصویر آئی اے این ایس
بی جے پی کا جھنڈا، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

لگتا ہے اتراکھنڈ کی حکومت اقتدار میں واپسی کے لیے جی توڑ کوششوں میں مصروف بی جے پی کو خواتین کی طاقت پر بھروسہ نہیں رہ گیا ہے۔ ریاست میں 14 فروری کو ہونے جا رہے اسمبلی انتخاب کے لیے بی جے پی نے جو 59 امیدواروں کی فہرست جاری کی ہے اس میں صرف 3.54 فیصد ہی خاتون امیدوار ہیں۔ یہی نہیں، بی جے پی نے اپنے خاتون وِنگ کی سربراہ اور 3 خاتون اراکین اسمبلی کے ٹکٹ کاٹ دیے ہیں۔ اتراکھنڈ میں بی جے پی کے مضبوط ستون رہے میجر جنرل (ریٹائرڈ) بھون چندر کھنڈوری کی رکن اسمبلی بیٹی کا ٹکٹ کاٹ کر کھنڈوری فیملی سے بی جے پی نے ایک طرح سے ناطہ ختم کر لیا ہے۔

اتراکھنڈ اسمبلی کی کل 70 میں سے 59 سیٹوں کے لیے جاری فہرست میں صرف 6 خواتین کو شامل کیا گیا ہے۔ یہی نہیں 3 موجودہ خاتون اراکین اسمبلی کے ٹکٹ بھی کاٹ دیے گئے ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ پارٹی کی خاتون وِنگ کی ریاستی سربراہ ریتو کھنڈوری کو زیادہ سے زیادہ خواتین کو ٹکٹ دلوانے کی کوشش کرنی تھی، ان کا اپنا ہی ٹکٹ کٹ گیا۔ ریتو کھنڈوری پوڑی ضلع کی یمکیشور سیٹ سے بی جے پی رکن اسمبلی ہیں۔ اس کے علاوہ بی جے پی نے دلت سماج کی دو خاتون اراکین اسمبلی منی دیوی اور مینا گنگولا کے ٹکٹ بھی کاٹ دیے۔ تھرالی کے رکن اسمبلی مگن لال کی موت کے بعد ہمدردی کی لہر کا فائدہ اٹھانے کے لیے منی دیوی کو ضمنی انتخاب لڑایا گیا تھا جس میں وہ کامیاب رہیں۔ لیکن اب کام نکل جانے کے بعد انھیں دودھ کی مکھی کی طرح الگ کر ان کی جگہ پر بھوپال رام ٹمٹا کو ٹکٹ دے دیا۔ اسی طرح مینا گنگولا کی جگہ بھی مرد امیدوار فقیر رام ٹمٹا کو ٹکٹ دے دیا۔


بی جے پی نے اپنے خاتون وِنگ کی سربراہ کا ٹکٹ تو کاٹا لیکن کانگریس کی ریاستی صدر سریتا آریہ کو پارٹی سے بغاوت کرا کر ٹکٹ دیا ہے۔ سریتا آریہ نے کچھ ہی دن پہلے ٹکٹ کٹنے کے صرف اندیشہ سے کانگریس پارٹی چھوڑی تھی، جب کہ کانگریس نے ابھی تک فہرست بھی جاری نہیں کی۔ بی جے پی نے جن خواتین کو امیدواروں کی پہلی فہرست میں شامل کیا ہے ان میں دہرادون کینٹ سے سویتا کپور، سومیشور سے ریکھا آریہ، نینی تال سے سریتا آریہ، خان پور سے کنورانی دیویانی، یمکیشور سے رینو بشٹ اور پتھوراگڑھ سے چندرا پنت شامل ہیں۔

سویتا کپور آنجہانی رکن اسمبلی ہربنش کپور کی بیوی اور چندرا پنت کابینہ وزیر رہے پرکاش پنت کی بیوی ہیں۔ مشہور رکن اسمبلی کنور پرنو سنگھ چمپئن کا ٹکٹ ان کی حرکتوں کی وجہ سے کاٹ دیا گیا ہے۔ لیکن کہیں وہ بغاوت کر باغی ہرک سنگھ راوت کے ساتھ نہ چلے جائیں، اس لیے ان کی جگہ ان کی بیوی دیویانی کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔


جمعرات کو جاری بی جے پی کی فہرست میں اتر پردیش کی طرح بھگدڑ کا ڈر صاف نظر آ رہا ہے۔ ریاست میں اقتدار مخالف لہر اتنا مضبوط ہے کہ اب تک تقریباً 60 فیصد اراکین اسمبلی ہارتے رہے ہیں۔ جس پارٹی کے جتنے زیادہ اراکین اسمبلی ہوتے ہیں، اتنے زیادہ ہار جاتے ہیں۔ اس لیے امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ بی جے پی کم از کم 25 اراکین اسمبلی کے ٹکٹ تو کاٹے گی ہی، لیکن اتر پردیش کے بعد اتراکھنڈ میں بھی بگدڑ کے اندیشہ سے بی جے پی ذرا پھونک پھونک کر قدم رکھ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہرک سنگھ راوت معاملے کے بعد ان اراکین اسمبلی کو نہیں چھوڑا گیا ہے جو 2016 کی کانگریس کی بغاوت کے وقت بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ ان میں سے شیلندر موہن سنگھل کو بھی جسپور سے ٹکٹ دے دیا گیا جب کہ وہ 2017 میں انتخاب ہار گئے تھے۔

ٹکٹ بانٹنے میں احتیاط برتنے کے باوجود بی جے پی میں کئی حلقوں میں بغاوتی تیور دکھائی دینے لگے ہیں۔ یمنوتری سیٹ پر ناراض لیڈر جگبیر سنگھ بھنڈاری نے بطور آزاد امیدوار کھڑا ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسی طرح کرن پریاگ سیٹ پر ٹکٹ نہ ملنے سے ٹیکہ پرساد میکھوری، دیو پریاگ سیٹ پر سابق بلاک چیف مگن سنگھ بشٹ، سری نگر سیٹ پر سابق بی جے پی یوتھ وِنگ سکریٹری سورج گھلڈیال، تھرالی سے بلبیر گھونیال، گھنسالی سیٹ پر دَرشن لال اور دھولٹی سیٹ پر مہاویر رانگڑ نے بغاوت کر دیا ہے۔ ان میں سے بیشتر نے بی جے پی کے ذریعہ کھڑے کیے گئے امیدواروں کے خلاف بطور آزاد امیدوار الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔

(نوجیون ہندی کے لیے تحریر جے سنگھ راوت کے ہندی مضمون کا اردو ترجمہ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */