تریپورہ: بی جےپی-آئی پی ایف ٹی اتحاد خطرے میں

اتحادی حکومت میں شامل رہنے کے لئے آخری فیصلہ آئی پی ایف ٹی کی اعلی کمیٹی کرے گی جس کی میٹنگ 6 اور 7جولائی کو ہے۔ حالانکہ بی جے پی ضلع کونسلوں کے انتخابات سے قبل اتحاد ختم نہیں کرنا چاہتی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اگرتلا: تریپورہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اپنے کارکنوں پر مبینہ حملے کے سلسلے میں اتحادی حکومت کی معاون انڈین پیپلز فرنٹ آف تریپورہ (آئی پی ایف ٹی) سے رشتہ توڑنے کے بعد دباؤ کے درمیان آئی پی ایف ٹی لیڈروں نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ موجودہ صورت حال میں اتحادی حکومت میں شامل نہیں رہ پائیں گے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت میں شامل رہنے کے لئے آخری فیصلہ آئی پی ایف ٹی کی اعلی کمیٹی کرے گی جس کی میٹنگ 6 اور 7جولائی کو ہونے والی ہے۔ بی جے پی ذرائع نے حالانکہ اشارے دیئے ہیں کہ اس سال کے آخر میں ہونے والے ضلع کونسلوں کے انتخابات سے قبل آئی پی ایف ٹی اتحاد ختم نہیں کرے گی۔


ذرائع کے مطابق آئی پی ایف ٹی کے کچھ ممبران اسمبلی سمیت کچھ اعلی لیڈران بی جےپی کا دامن تھام سکتے ہیں۔ اس درمیان آئی پی ایف ٹی کے سکریٹری جنرل اور آدی واسیوں کے فلاح وبہبود کے وزیر میواڑ کمار جماتیا نے آج کہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج آنے کے بعد سے ہی ریاست کے دھلائی، کھووئی اور گومتی ضلعوں میں بی جے پی کے بیلگام کارکنوں کی جانب سے آئی پی ایف ٹی کارکنوں پر روازنہ حملے کئے جارہے ہیں۔

اس درمیان بی جے پی نے الزام لگایا کہ آئی پی ایف ٹی کے کارکنان نہ صرف اراکین اسمبلیوں اورممبران پارلیمنٹ سمیت پارٹی لیڈروں پر حملے کررہے ہیں بلکہ مخلوط آبادی والے علاقوں میں فرقہ وارانہ اور دہشت گردانہ ماحول قائم کرکے قانون و انصرام کے مسائل بھی پیدا کررہے ہیں۔


وہ سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں، بازاروں پر حملے کررہے ہیں اور بی جےپی حامیوں کو کھلے عام گالیاں دے رہے ہیں۔ اس کےبارے میں لمبے عرصے سے آئی پی ایف ٹی کے لیڈروں کو اپنے کیڈروں پر لگام لگانے کو کہا گیا ہے لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے۔

آئی پی ایف ٹی کے سربراہ اور ریونیو وزیر این سی دیو ورما اور جماتیا نے دھلائی اور کھوئی ضلعوں کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا جبکہ بی جے پی کے سکریٹری جنرل راجیو بھٹاچاریہ کی قیادت میں پارٹی لیڈروں کا وفد آج گونداچرا علاقے میں پارٹی کے کارکنوں سے ملاقات کرنے اور صورت حال کے جائزہ لینے کے لئے روانہ ہوگئے ہیں۔ تناؤ ختم کرنے کے لئے دونوں پارٹیوں کے اعلی لیڈروں کے درمیان میٹنگ کے انعقاد کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔