’محبت‘ کے جواب میں بی جے پی نے پھر کی ’نفرت‘ کی سیاست

بی جے پی ترجمان تیجندر سنگھ نے دہلی کے کئی اہم مقامات اور چوراہوں پر 1984 کے سکھ مخالف فسادات سے متعلق سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے خلاف قابل اعتراض پوسٹر لگائے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

حال ہی میں اپنے غیر ملکی دورہ کے دوران کانگریس صدر راہل گاندھی نے جب ملک میں بڑھ رہی موب لنچنگ اور نفرت کے واقعات کے لیے مودی حکومت کی تنقید کی تھی تو بی جے پی لیڈروں کی پوری فوج ٹی وی چینلوں پر اتر آئی اور اسے ملک کے لیے بے عزتی قرار دیا۔ لیکن بی جے پی اور اس کے لیڈر یہی بات خود پر لاگو نہیں سمجھتے۔ اکثر میڈیا سے لے کر سوشل میڈیا تک ہر جگہ بی جے پی یا اس کی تنظیم سے جڑا کوئی نہ کوئی لیڈر مخالف پارٹیوں کے لیڈروں، خصوصاً کانگریس کے آنجہانی لیڈران کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرتا نظر آتا ہے۔

ملک میں مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سیاسی بحث کا معیار لگاتار گرتا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سیاسی شعور اور آپسی عزت جیسی صفات میں بھی گراوٹ آتی جا رہی ہے۔ اس کی تازہ مثال دہلی میں بی جے پی دفتر کے باہر اور کئی اہم شاہراہوں پر سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے خلاف لگائے گئے قابل اعتراض پوسٹرس ہیں۔ پوسٹر میں سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کو ’فادر آف موب لنچنگ‘ بتایا گیا ہے۔ یہ پوسٹر دہلی بی جے پی کے لیڈر اور ترجمان تیجندر پال سنگھ بگّا کی طرف سے چسپاں کرائے گئے ہیں۔ بگّا نے اس پوسٹر کو اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر بھی شیئر کیا ہے۔

دہلی بی جے پی کے ترجمان بگّا نے اس سے قبل 20 اگست کو بھی سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے یوم پیدائش پر ان کے خلاف متنازعہ تبصرہ کیا تھا۔ اپنے ٹوئٹ میں بھی بگّا نے انھیں ’فادر آف موب لنچنگ‘ بتایا تھا۔ اس ٹوئٹ پر تنازعہ پیدا ہونے کے بعد بھی بگّا نے سابق وزیر اعظم کے خلاف یکے بعد دیگرے کئی قابل اعتراض ٹوئٹ کیے۔ بگّا کے ان ٹوئٹس پر کانگریس کے لیڈروں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو ٹیگ کرتے ہوئے ان سے کارروائی کا مطالبہ بھی کیا لیکن اب تک بگّا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اسی وجہ سے بگّا کے حوصلے اب اتنے بلند ہو گئے کہ اس نے مزید آگے بڑھتے ہوئے راجدھانی دہلی میں بی جے پی دفتر سمیت کئی علاقوں میں سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے خلاف قابل اعتراض پوسٹ لگائے ہیں۔

دہلی میں اس طرح کے پوسٹر لگائے جانے کو کانگریس ترجمان پرینکا چترویدی نے گھٹیا ذہنیت قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’ایک طرف جہاں کانگریس کی ثقافت ایک آنجہانی وزیر اعظم کو خراج عقیدت پیش کر رہی ہے، جو 2002 کے دوران کچھ کر پانے میں ناکام رہے تھے، وہیں دوسری طرف بی جے پی دفتر کے باہر ایک نفرت آمیز پوسٹر لگا ہے جس میں ملک کی خدمت میں اپنی زندگی نثار کرنے والے ایک آنجہانی وزیر اعظم کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ یہ بی جے پی کی چھوٹی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘

غور طلب ہے کہ حال ہی میں سابق وزیر اعظم اور بی جے پی کے سینئر لیڈر اٹل بہاری واجپئی کے انتقال پر کانگریس صدر راہل گاندھی، یو پی اے چیئرپرسن سونیا گاندھی سمیت کانگریس کے سبھی بڑے لیڈر انھیں خراج عقیدت پیش کرنے پہنچے تھے۔ یہی نہیں، ممبئی کانگریس نے مخالف پارٹی کا ہونے کے باوجود سابق وزیر اعظم واجپئی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کئی جگہ پوسٹر لگائے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔