غیر مسلم ملکوں کے مسلمانوں کو بھی شہریت دی جائے: پرسنا آچاریہ

بی جے ڈی نے سی اے اے کی حمایت کی تھی لیکن اب اس تعلق سے اندیشے ظاہر کیے جا رہے ہیں اور سی اے اے کوہی ان فسادات کی اہم وجہ مانا جا رہا ہے۔

فائل تصویر،سوشل میڈیا
فائل تصویر،سوشل میڈیا
user

یو این آئی

شہریت ترمیمی قانون (سی اےا ے) پر پارلیمنٹ میں حکومت کی حامی بیجوجنتا دل (بی جے ڈی) کے راجیہ سبھا میں لیڈر پرسنا آچاریہ نے آج کہا کہ اس تعلق سے عوام کو اندیشہ ہے اور حکومت کو اسے دور کرنا چاہیے تاکہ غیر اسلامی ممالک کے مسلمانوں کو بھی اس بل کے تحت شہریت دی جانی چاہیے۔

دہلی میں ہوئے فسادات پر آج راجیہ سبھا میں بحث کے دوران مسٹر آچاریہ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں خواہ ان کی پارٹی نے اس بل کی حمایت کی تھی لیکن اب اس تعلق سے اندیشے ظاہر کیے جا رہے ہیں اور سی اے اے کوہی ان فسادات کی اہم وجہ مانا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کی تجویز ہے کہ حکومت کو مسلم فرقے کو تھوڑی چھوٹ دینا چاہیے اور غیر اسلامی ملکوں کی اقلیتی مسلمانوں کو اس بل کے تحت ملک کی شہریت دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوشش ہونی چاہیے کہ اس طرح کے فسادات دوبارہ نہ ہوں۔


فسادات کے پیچھے سازش کے حکومت کے دعوے پر انہوں نے کہا کہ پھر سرکاری مشینری اس کا پتہ کیوں نہیں لگا پائی۔ یہ خفیہ ایجنسیوں کی ناکامی ہے۔ حکومت کو اس کی بھنک کیوں نہیں لگی اور احتیاطی تدابیر کیوں نہیں کیے گئے۔ نفرت انگیز بیانات اور تقاریر کرنے والوں کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔

شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی)کے نریش گجرال نے بھی کہا کہ حکومت کو سی اے اے اور این پی آر کے سلسلے میں پھیلنے والے اندیشے کو دور کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عوام میں ڈر کا ماحول ہے اور حکومت کو اسے دور کرنے کے لیے فوراً اقدام کرنا چاہیے۔ فسادات کو دہلی کی تاریخ میں یومِ سیاہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس کی خاموشی نے ایک بار پھر 1984 کے فسادات کی یاد دلا دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ راز کھلنا چاہیے کہ آغاز کس نے کیا۔ غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات ہونا ضروری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔