کرناٹک میں پھر سے ہوگی ’بٹکوائن گھوٹالہ‘ کی جانچ، سدارمیا حکومت سی آئی ڈی کو سونپے گی معاملہ

الزام ہے کہ بومئی حکومت کے دوران کئی بی جے پی لیڈران نے بین الاقوامی ہیکر شریکانت عرف شریکی کو گھوٹالہ کرنے کی اجازت دے کر کثیر مقدار میں پیسہ کمایا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>بٹکوائن، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

بٹکوائن، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کرناٹک کی کانگریس حکومت ’بٹکوائن گھوٹالہ‘ کی پھر سے جانچ کرانے کی تیاری میں ہے۔ ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق سدارمیا حکومت نے معاملے کی پھر سے جانچ کرانے کی ذمہ داری سی آئی ڈی کو دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور بہت جلد اس کا اعلان کر دیا جائے گا۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ریاستی حکومت دو دنوں میں اس سلسلے میں آفیشیل حکم جاری کر سکتی ہے۔

اس معاملے میں بنگلورو کے پولیس کمشنر بی دیانند نے کرناٹک کے ڈی جی پی آلوک موہن کو خط لکھ کر معاملے کی جانچ سی آئی ڈی کو سونپنے کی گزارش کی ہے۔ حال ہی میں ریاست کے وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور نے کہا تھا کہ وہ اس گھوٹالے کی دوبارہ جانچ کرائیں گے۔ ذرائع نے کہا کہ اب یہ وزیر اعلیٰ سدارمیا پر منحصر ہے کہ وہ ریاستی پولیس چیف کو معاملہ سونپنے کے لیے ہری جھنڈی دے دیں۔ یہ گھوٹالہ بنگلورو میں سی سی بی پولیس کے ذریعہ بین الاقوامی ہیکر شریکانت عرف شریکی کی گرفتاری کے بعد ظاہر ہوا تھا۔


یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ سابق بی جے پی لیڈران نے اسے گھوٹالہ کرنے کی اجازت دے کر کثیر مقدار میں پیسہ کمایا تھا، جبکہ وہ 2020 میں مبینہ طور پر ڈرگس بیچنے کے الزام میں حراست میں تھا۔ اب تک کی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ ملزمین نے آن لائن گیمنگ کمپنیوں اور سرکاری ویب پورٹل کو ہیک کر کے 11 کروڑ روپے اڑائے تھے۔ پھر انھوں نے پیسے کو بٹکوائن میں بدل دیا اور بنگلورو میں ڈرگ اسمگلنگ کو انجام دیا۔

اس وقت کرناٹک کانگریس انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے بٹکوائن گھوٹالے کو لے کر مرکز اور سابق وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی پر حملہ کیا تھا۔ انھوں نے پوچھا تھا کہ بسوراج بومئی کا کردار اور ذمہ داری کیا ہے؟ بٹکوائن گھوٹالہ کی سطحیں آخر کار کھل رہی ہیں۔ ہندوستان کے وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ (بومئی) کو جواب دینے دیجیے۔ کرناٹک کی بی جے پی حکومت کے تحت ہندوستان کے سب سے بڑے بٹکوائن گھوٹالے کی جانچ کے لیے ایف بی آئی ہندوستان آ گئی ہے۔


سرجے والا نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ہاں، تو جانچ اور سیاسی لوگوں سمیت مشتبہ افراد کی تفصیل جاری کریں۔ کتنے بٹکوائن چوری ہوئے؟ ان کی قیمت کتنی تھی؟ کرناٹک میں کون شامل ہے؟ کیا چوری کردہ بٹکوائن منظم ہیکر شری کرشن کے والیٹ سے منتقل کیے گئے تھے؟ کیا وہیل الرٹ میں دو تاریخوں یکم دسمبر 2020 اور 14 اپریل 2021 کو 5240 کروڑ روپے قیمت کے 14682 چرائے گئے بٹفنیکس بٹکوائن کے ٹرانسفر کو ظاہر کیا گیا ہے، جب شری کرشن حراست میں تھے، کیا اس کا کوئی رشتہ ہے؟

سرجے والا نے پوچھا تھا کہ انٹرپول کو مطلع کیوں نہیں کیا گیا؟ بی جے پی حکومت نے انٹرپول کو لکھنے کے لیے 24 اپریل 2021 تک 5 ماہ سے زیادہ وقت تک انتظار کیوں کیا اور وہ بھی 17 اپریل 2021 کو شری کرشن کی ریلیز کے بعد۔ انھوں نے یہ بھی سوال کیا کہ کرناٹک کی بی جے پی حکومت کے ذریعہ این آئی، ایس ایف آئی او اور ای ڈی کو مطلع کیوں نہیں کیا گیا۔


کانگریس حکومت میں آر ڈی پی آر، آئی ٹی اور بی ٹی وزیر پریانک کھڑگے نے تب کہا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ ایف بی آئی اربوں ڈالر کے بٹکوائن گھوٹالے کی جانچ کے لیے دہلی میں ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے کہا، اگر ریاست اس معاملے میں جانچ کرتی ہے تو بٹکوائن گھوٹالے کی کئی سطحیں کھلیں گی اور بی جے پی کے کئی راز سامنے آ جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔