دہلی کے چڑیا خانہ میں برڈ فلو کی دہشت، 12 پرندوں کی موت کے بعد مویشیوں کی سی سی ٹی وی سے ہو رہی نگرانی

چڑیا خانہ کی انتظامیہ نے ملازمین کو دستانہ، ماسک، حفاظتی لباس وغیرہ دستیاب کرائے ہیں تاکہ انفیکشن پھیلنے کا خطرہ کم سے کم رہے۔ متاثرہ پرندوں کو الگ کر دیا گیا ہے اور ان کی لگاتار نگرانی کی جا رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

دہلی کے چڑیا خانہ میں اس وقت برڈ فلو کی دہشت بری طرح سے پھیل گئی ہے۔ برڈ فلو کے انفیکشن نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور چڑیا خانہ کی انتظامیہ اب پوری طرح الرٹ دکھائی دے رہی ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں میں یہاں 12 پرندوں کی موت ہو چکی ہے، جس کے بعد انتظامیہ نے نگرانی اور مویشیوں کی حفاظت کی ترکیبیں مضبوط کر دی ہیں۔ افسران کا کہنا ہے کہ ایچ 5 این 1 ایوین انفلوئنزا وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد پورے احاطہ کو سینیٹائز کیا جا رہا ہے اور حفاظتی پروٹوکول کو سختی سے نافذ کیا گیا ہے۔

ایک افسر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نگرانی ٹیم دن میں دو مرتبہ پورے چڑیا خانہ کا جائزہ لے رہی ہے۔ مہاجر پرندوں کے باڑوں، تالابوں اور چراگاہوں کی خصوصی صفائی کر انھیں جراثیم سے پاک کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی سی سی ٹی وی کیمروں اور محافظوں کی مدد سے سبھی مویشیوں کی سحت اور ان کے سلوک پر قریبی نظر رکھی جا رہی ہے۔ چڑیا خانہ انتظامیہ نے ملازمین دستانے، ماسک، حفاظتی لباس وغیرہ دستیاب کرائے ہیں تاکہ انفیکشن پھیلنے کا خطرہ کم سے کم رہے۔ متاثرہ پرندوں کو الگ کر دیا گیا ہے اور ان کی لگاتار نگرانی کی جا رہی ہے۔


موصولہ اطلاع کے مطابق گزشتہ اتوار (31 اگست) تک 6 پینٹیڈ اسٹارک اور 2 سیاہ گردن والے آئبس پرندوں کی موت ’ایکویٹک ایویئری‘ (آبی پرندہ خانہ) میں ہو چکی ہے، جبکہ 4 مہاجر پینٹیڈ اسٹارک تالابوں میں مردہ پائے گئے۔ جانچ میں پایا گیا کہ 2 پینٹیڈ اسٹارک اور 2 آئبس پرندوں کے نمونوں میں ایچ 5 این 1 وائرس موجود ہے۔ برڈ فلو کی تصدیق کے بعد چڑیا خانہ انتظامیہ نے حفاظت کے مدنظر احاطہ کو عارضی طور سے عوام کے لیے بند کر دیا ہے۔ افسران کا کہنا ہے کہ انفیکشن کو کنٹرول کرنے کے لیے سبھی ضروری قدم اٹھائے جا رہے ہیں اور حالات پر لگاتار نظر رکھی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔