بلقیس بانو معاملہ: ’سزا معافی پینل‘ میں بی جے پی کے ارکان اسمبلی کی موجودگی، چدمبرم نے اٹھائے سوال

سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم اور کچھ دیگر افراد نے سزا معافی کے حوالہ سے تشکیل دی گئی کمیٹی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس میں گجرات کے دو بی جے پی کے ارکان اسمبلی بھی شامل ہیں

پی چدمبرم، تصویر یو این آئی
پی چدمبرم، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

احمد آباد: 2002 کے بلقیس بانو معاملہ میں اجتماعی عصمت دری اور قتلِ عام کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 افراد کی رہائی پر ہنگامہ لگاتار جاری ہے۔ دریں اثنا، سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم اور کچھ دیگر افراد نے سزا معافی کے حوالہ سے تشکیل دی گئی کمیٹی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس میں گجرات کے دو بی جے پی کے ارکان اسمبلی بھی شامل ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا نے ذرائع کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ پنچ محل کے ضلع کلکٹر سجل مایاترا کی سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی میں پانچ سرکاری عہدیداران ایس پی، ضلع جج، سوشل سیکورٹی آفیسر اور جیل سپرنٹنڈنٹ کے علاوہ قانون ساز سی کے راولجی اور سمن چوہان اور تین کارکنان شامل ہیں، جو کہ بی جے پی کے لئے مبینہ طور پر نرم گوشہ رکھتے ہیں۔


تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ معافی کمیٹی نے کل 10 ارکان میں سے اس اجلاس میں کتنے ارکان شریک تھے جس کے دوران ریاستی حکومت کی معافی پالیسی کی بنیاد پر 15 اگست کو گودھرا سب جیل سے 11 مجرموں کی رہائی کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مجرموں میں سے ایک نے سپریم کورٹ میں معافی کی درخواست دائر کی تھی، جس کے بعد ریاستی حکومت کو درخواست پر غور کرنے کی ہدایت کی تھی۔

کانگریس کے سینئر لیڈر چدمبرم نے ٹوئٹر پر جیل ایڈوائزری پینل کے کچھ ممبران کی بی جے پی سے مبینہ وابستگی کا سوال بھی اٹھایا۔ انہوں نے لکھا ’’گجرات میں اجتماعی عصمت دری کے مجرم 11 افراد کو معافی دینے کی ایک دلچسپ ضمنی کہانی ہے۔ جائزہ پینل میں بی جے پی کے دو ارکان اسمبلی سی کے راولجی اور سمن چوہان بھی شامل تھے۔‘‘


انہوں نے مزید لکھا ’’ایک دیگر رکن مرلی مولچندانی بھی تھے، جنہوں نے گودھرا میں ٹرین کو نذر آتش کئے جانے کے معاملہ میں گواہی دی تھی۔ کیا یہ جرمیات اور قلمیات کے ماہرین کا ایک غیر جانبدار پینل تھا؟ اس کے سربراہ ضلع کلکٹر تھے۔‘‘

کلکٹر مایاترا نے کہا کہ اس میٹنگ سے متعلق ریکارڈ جس میں 21 جنوری 2008 کو ممبئی کی ایک خصوصی سی بی آئی عدالت کے ذریعہ مجرم قرار دیے گئے 11 افراد کو رہا کرنے کی سفارش کی گئی تھی، ریاستی حکومت کو بھیج دی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔