بلقیس بانو عصمت دری معاملہ: ریپسٹوں اور قاتلوں کی جیل سے رہائی، مٹھائی کھلا کر اور آرتی اتار کر استقبال!

وائرل ہونے والی ویڈیو میں گودھرا جیل کے باہر تمام مجرموں کو ان کے رشتہ دار مٹھائی کھلا رہے ہیں، ٹیکا لگا رہے ہیں، آرتی اتار رہے ہیں اور پیر چھو کر آشیرواد لے رہے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور ان کے خاندان کے 7 افراد کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تمام 11 مجرموں کی رہائی ہو چکی ہے۔ دریں اثنا، سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو پر لوگوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے، جس میں رہائی کے ایک دن بعد گودھرا جیل کے باہر تمام مجرموں کا ان کے رشتہ دار مٹھائی کھلا استقبال کر رہے ہیں۔ دریں اثنا، مجرموں کو ٹیکا لگایا جا رہا ہے، ان کی آرتی اتاری جا رہی ہے اور پیر چھو کر آشیرواد لیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ گجرات حکومت نے اپنی معافی کی پالیسی کے تحت ان مجرموں کی رہائی کو منظوری دی تھی۔ ممبئی کی ایک خصوصی مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی عدالت نے 21 جنوری 2008 کو بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے الزام میں 11 مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ بعد میں ان کی سزا کو بمبئی ہائی کورٹ نے برقرار رکھا۔


کانگریس کے سینئر رہنما پی چدمبرم نے گجرات میں بلقیس بانو کے مجرموں کا استقبال کئے جانے کی ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی لوگوں سے خواتین کا احترام کرنے کی اپیل محض ’قول‘ ہے، جبکہ گجرات حکومت کا فیصلہ ’فعل‘ ہے، جو گینگ ریپ کے مجرموں کی باقی سزا میں چھوٹ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ 'قول' کو 'فعل' کے منسلک کر دیں گے۔

ادھر، بلقیس کے شوہر یعقوب رسول نے کہا کہ عمر قید کی سزا کاٹ رہے تمام 11 مجرموں کی رہائی کی خبر سے انہیں صدمہ پہنچا ہے۔ رسول نے بتایا کہ انہیں میڈیا سے مجرموں کی رہائی کی خبر ملی۔ انہوں نے کہا ’’ہمیں کوئی اندازہ نہیں تھا کہ انہوں نے (مجرموں) نے کب درخواست دی اور ریاستی حکومت نے کیا فیصلہ لیا۔ ہمیں کبھی کوئی نوٹس نہیں ملا۔ ہمیں اس بارے میں نہیں بتایا گیا۔‘‘


جب حکومت کے فیصلے کے بارے میں پوچھا گیا تو رسول نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ کیا کہنا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہم اس پر کچھ نہیں کہنا چاہتے۔ تفصیلات حاصل کرنے کے بعد ہی بات کر سکتا ہوں۔ ہم صرف اپنے پیاروں کی روح کے لئے سکون کی دعا کرتے ہیں جنہوں نے فسادات میں اپنی جانیں گنوائیں۔ ہم ہر روز اس واقعے میں مارے گئے لوگوں کو یاد کرتے ہیں، جس میں ہماری بیٹی بھی شامل ہے۔‘‘ رسول نے کہا کہ گجرات حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر خاندان کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا "لیکن حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق ملازمتوں یا مکانات کا کوئی انتظام نہیں کیا ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ 3 مارچ 2002 کو گودھرا واقعہ کے بعد گجرات میں ہونے والے فسادات کے دوران دہود ضلع کے لیم کھیڑہ تعلقہ کے رندھیک پور گاؤں میں بلقیس بانو کے خاندان پر بھیڑ نے حملہ کر دیا تھا۔ استغاثہ کے مطابق، ’’بلقیس اس وقت 21 سال کی تھیں اور پانچ مہینہ کی حاملہ تھیں۔ ان کی اجتماعی عصمت دری کی گئی۔ اتنا ہی نہیں، اس کے خاندان کے سات افراد کو قتل کر دیا گیا۔‘‘


عدالت کو بتایا گیا کہ چھ دیگر افراد موقع سے فرار ہو گئے تھے۔ اس کیس کے ملزمان کو 2004 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ واقعہ سابرمتی ایکسپریس کی کوچ جلانے کے واقعے میں 59 کار سیوکوں کی موت کے بعد پیش آیا۔ انسانی حقوق کے وکیل شمشاد پٹھان نے پیر کے روز کہا کہ کم گھناؤنے جرائم کرنے والے مجرموں کی بڑی تعداد بغیر کسی رعایت کے جیل میں قید ہے، جب کوئی حکومت ایسا فیصلہ لیتی ہے تو متاثرہ شخص سسٹم سے امید کھو بیٹھتا ہے!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔