زانیوں کی رِہائی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچیں بلقیس بانو، کیس کی اہلیت پر چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کریں گے فیصلہ

بلقیس بانو نے سپریم کورٹ میں از سر نو غور کرنے کی عرضی داخل کی ہے، انھوں نے 13 مئی کو آئے عدالتی حکم پر دوبارہ غور کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اسی حکم کی بنیاد پر بلقیس کے گنہگاروں کو رِہا کیا گیا تھا۔

بلقیس بانو، تصویر آئی اے این ایس
بلقیس بانو، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری معاملہ میں قصوروار 11 افراد کو جیل سے رِہا کیے جانے کا معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ دراصل بلقیس بانو نے اس معاملے میں سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے اور سوال کیا ہے کہ آخر جیل میں سزا کاٹ رہے ان مجرموں کو آزادی کیوں دی گئی؟ 2002 کے گجرات فسادات کے دوران اجتماعی عصمت دری اور 7 افراد کے قتل معاملہ میں سزا کاٹ رہے ان سبھی 11 ملزمین کی رِہائی کے خلاف بلقیس بانو کی عرضی پر چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ فیصلہ لیں گے۔ وہ اس کیس کی اہلیت پر غور و خوض کے بعد کوئی قدم اٹھائیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بلقیس بانو نے سپریم کورٹ میں از سر نو غور کرنے کی عرضی داخل کی ہے۔ انھوں نے 13 مئی کو آئے عدالتی حکم پر دوبارہ غور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسی حکم کی بنیاد پر بلقیس کے گنہگاروں کو رِہا کیا گیا تھا۔ بلقیس کی عرضی کو آج چیف جسٹس کے سامنے رکھا گیا۔ انھوں نے اس پر غور کر مناسب بنچ کے سامنے لگانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔


دراصل 15 اگست کو جسونت نائی، گووند نائی، شیلیش بھٹ، رادھے شیام شاہ، وپن چندر جوشی، کیشربھائی ووہانیا، پردیپ موڈھڈیا، باکابھائی ووہانیا، راجوبھائی سونی، متیش بھٹ اور رمیش چاندنا کو گودھرا سَب جیل سے رِہا کیا گیا تھا۔ 2008 میں ممبئی کی سی بی آئی عدالت نے بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری معاملہ اور ان کے کنبہ کے 7 اراکین کے بہیمانہ قتل معاملے میں مذکورہ سبھی 11 قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ بامبے ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلے پر اپنا اتفاق ظاہر کیا تھا۔

اس معاملے کے سبھی قصورواروں نے 15 سال کی سزا پوری کر لی تھی۔ اس کے بعد ان میں سے ایک نے معافی کی اپیل کرتے ہوئے راحت کا مطالبہ کیا تھا۔ قیدیوں کی سزا میں چھوٹ کے مطالبہ پر غور کرنے کے لیے بنی کمیٹی نے اتفاق رائے سے سبھی 11 ملزمین کو رِہا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس رِہائی کے فیصلے کی سیاسی و سماجی لیڈران کے ذریعہ خوب تنقید ہوئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔