سی اے اے مخالف احتجاج میں فوت سلیمان کی والدہ کا پرچہ نامزدگی منسوخ، پرینکا نے بنایا تھا بجنور سے امیدوار

مرحوم سلیمان کی والدہ انوری بیگم نے بتایا کہ ایک ہفتہ قبل پرینکا گاندھی جی کا فون آیا تھا کہ وہ بجنور سے مجھے امیدوار بنانا چاہتی ہیں حالانکہ میں سیاست کے بارے میں کچھ نہیں جانتی۔

سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران جان گنوانے والے سلیمان کے والدین / تصویر آس محمد کیف
سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران جان گنوانے والے سلیمان کے والدین / تصویر آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

بجنور سے کانگریس کی امیدوار انوری بیگم کا پرچہ نامزدگی منسوخ کر دیا گیا ہے۔ انوری بیگم بجنور کے نہٹور میں سی اے اے- این آر سی مخالف احتجاج کے دوران جان گنوانے والے سلیمان کی والدہ ہیں اور اہل خانہ کا الزام ہے کہ اس کی جان پولیس کی گولی سے گئی تھی۔ سلیمان یو پی ایس سی کی تیاری کر رہا تھا اور اس کی موت کے بعد کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی ان کے گھر پہنچی تھیں۔ ایک ہفتہ قبل کانگریس نے انہیں بجنور اسمبلی سیٹ سے امیدوار قرار دیا تھا۔

پرچہ نامزدگی منسوخ ہونے کے بعد ایک بار پھر سلیمان کے گھر میں مایوسی کا ماحول ہے۔ قومی آواز سے بات کرتے ہوئے سلیمان کے بڑے بھائی شعیب احمد نے کہا کہ ’’ہمیں جمعہ کے روز بتایا گیا کہ پرچہ نامزدگی پر ریاستی صدر کی مہر تو ہے لیکن دستخط نہیں ہیں۔ ہم دستخط بھی کرا لائے لیکن ہفتہ کے روز میری والدہ کا پرچہ منسوخ کر دیا گیا۔ پرچہ نامزدگی کیوں منسوخ کیا گیا یہ ہم سمجھنے سے قاصر ہیں۔‘‘


شعیب احمد نے کہا کہ ’’لوگوں کو ہم سے ہمدردی اور ہمیں امیدوار بنانے پر خوش تھے۔ وہ ہماری جدوجہد کو دیکھ رہے ہیں۔ ہماری امیدیں بھی جاگ گئی تھیں اور لگتا تھا کہ اگر ہم جیت گئے تو سلیمان کے قتل کا مقدمہ درج کرا سکیں گے۔ ہم سپریم کورٹ میں بھی جدو جہد کر رہے ہیں، لیکن ہماری امیدوں کا ایک بار پھر قتل کر دیا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ انتظامیہ نے مخالفین کے ساتھ ساز باز کر کے ہمارا پرچہ منسوخ کرایا ہے۔‘‘

سلیمان کی والدہ انوری بیگم نے بتایا کہ ایک ہفتہ قبل پرینکا گاندھی جی کا فون آیا تھا کہ وہ بجنور سے مجھے امیدوار بنانا چاہتی ہیں حالانکہ میں سیاست کے بارے میں کچھ نہیں جانتی۔ میں ایک سادہ سی گھریلو خاتون ہوں اور پڑھی لکھی بھی نہیں ہوں۔ وہ ایسا کرنا چاہتی ہیں تاکہ ہم اپنی جنگ لڑنے کے لیے ضروری ہمت جمع کر سکیں اور اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے لیے آواز اٹھا سکیں۔‘‘


انوری بیگم نے کہا، ’’میں اکثر سلیمان کو یاد کر کے پریشان رہتی ہوں۔ ابھی تک سلیمان کے قتل کا مقدمہ درج نہیں ہوا ہے۔ ہم اب بھی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔ الیکشن لڑنے کے معاملے سے مجھے جو پہلی بات سمجھ میں آئی وہ یہ تھی کہ اب میری بات اوپر تک سنی جائے گی، مجھے پرینکا گاندھی پر پورا بھروسہ ہے اور ان کے علاوہ کوئی ہمارے ساتھ نہیں کھڑا ہوا۔‘‘

خیال رہے کہ دو سال قبل اتر پردیش میں سی اے اے-این آر سی مخالف احتجاج کے دوران نماز جمعہ کے بعد بڑی تعداد میں لوگ سڑک پر اتر آئے تھے۔ اس دوران نہٹور میں دو نوجوانوں کی موت واقع ہوئی تھی۔ نہٹور بجنور ضلع کا ایک اہم قصبہ ہے اور یہاں 75 فیصد مسلم آبادی رہتی ہے۔


شعیب کی بہن ثنا نے کہا کہ ’’بھائی پہلے دہلی میں اپنے ماموں کے گھر رہ کر یو پی ایس سی کی تیاری کر رہے تھے۔ وہ آئی اے ایس بننا چاہتے تھے۔ وہ اس دن نماز جمعہ پڑھنے گئے تھے اور زندہ واپس نہیں لوٹے۔ میں اس وقت بی ایس سی کر رہا تھی لیکن اس کے بعد میں نے پڑھائی چھوڑ دی۔ ہماری الیکشن لڑ کر لیڈر بننے کی کوئی خواہش نہیں، ہم تو صرف اپنے بھائی کو انصاف دلانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے اقتدار کی ضرورت ہے کیونکہ ہماری بات نہیں سنی جا رہی۔‘‘

بجنور میں انوری بیگم کا پرچہ منسوخ ہونے پر ناراضگی ہے۔ سلیم ماہی گیر نے کہا ’’انوری بیگم کا پرچہ منسوخ ہونا افسوس ناک ہے۔ ہم ان کے بیٹے سلیمان کے لیے ان کی حمایت کرنا چاہتے تھے۔ مصیبت زدہ معاشرے کی آواز اٹھنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے الیکشن لڑنے کی ہمت کی تھی۔ کانگریس نے انہیں ٹکٹ دے کر بہت اچھا کام کیا تھا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Jan 2022, 6:11 PM