بہار: عصمت دری معاملہ میں آر جے ڈی کے معطل ایم ایل اے سمیت 6 افراد قصوروار قرار

آر جے ڈی کے معطل شدہ رکن اسمبلی راج ولبھ یادو سمیت 6 افراد کو دو سال پہلے ایک نابالغ کی آبروریزی کے معاملہ میں مجرم قرار دیا ہے، تمام قصورواروں کو 21 دسمبر کو سزا سنائی جائے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پٹنہ: بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں واقع ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کے مقدمے کی سماعت کے لئے قائم خصوصی عدالت نے نابالغ کی جنسی استحصال کے معاملے میں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے معطل رکن اسمبلی راج ولبھ پرساد یادو سمیت چھ ملزموں کو آج مجرم قرار دیا۔

خصوصی جج پرشورام سنگھ یادو نے یہاں معاملے کی سماعت کے بعد رکن اسمبلی راج ولبھ پرساد یادو کو تعزیرات ہند اور صنفی جرائم سے بچوں کا تحفظ ایکٹ (پكسو ایکٹ) کے تحت آبروریزی کا مجرم قرار دیا ہے۔ وہیں دیگر ملزم سلیكھا دیوی، رادھا دیوی، ٹوسي کماری، چھوٹی عرف امرتا کماری اور سندیپ سمن عرف پشپنجے کو مجرمانہ سازش کے تحت منہ کالا کرنے میں تعاون کرنے کے لئے تعزیرات ہند، پكسو ایکٹ اور غیر اخلاقی جسم فروشی ایکٹ کی مختلف دفعات کے کے تحت قصوروار قرار دیا ہے۔ سزا پر سماعت 21 دسمبر 2018 کو ہوگی۔

خصوصی عدالت نے 3 دسمبر 2018 کو معاملے میں آخری بحث کی سماعت مکمل کرنے کے بعد اپنا فیصلہ 15 دسمبر 2018 تک کے لئے محفوظ رکھ لیا تھا۔ اس معاملے میں تقریبا ڈھائی ماہ تک مسلسل دونوں فریقوں کی آخری بحث ہوئی تھی۔ عدالت نے معاملے میں آج سماعت کرتے ہوئے ممبر اسمبلی سمیت تمام چھ ملزموں کو مجرم قرار دیا ہے۔

استغاثہ کی جانب سے پٹنہ ہائی کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ اور خصوصی پبلک پراسیکیوٹر سومیشور دیال نے اپنا موقف رکھا تھا وہیں مدعا علیہان کی جانب سے سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ میر احمد میر، پٹنہ ہائی کورٹ کے سینئر وکیل اجے ٹھاکر اور ضلع کورٹ پٹنہ کے وکیل سنیل کمار نے بحث کی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ معاملہ نالندہ ضلع کے بهارشريف خاتون تھانے میں سال 2016 میں درج کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں رکن اسمبلی مسٹر یادو سمیت چھ افراد کے خلاف پولیس نے تعزیرات ہند، جنسی جرائم سے بچوں کا تحفظ ایکٹ (پكسو ایکٹ) اور غیر اخلاقی جسم فروشی ممنوعہ ایکٹ کی مختلف دفعات میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔

ایم ایل اے راج ولبھ پرساد یادو کو 6 فروری 2016 کو ایک کمسن لڑکی کے ساتھ اپنی رہائش گاہ پر آبروریزی کرنے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔ عدالت نے دیگر کو کو اغوا، عصمت دری میں تعاون کرنے اور غیر اخلاقی جسم فروشی کروانے کے الزام میں مجرم مانا ہے۔

اس معاملے میں استغاثہ کی جانب سےالزام ثابت کرنے کے لئے کل 22 گواہوں کا بیان عدالت میں درج کروایا گیا تھا جبکہ ملزم کے دفاع میں 15 گواہوں کے بیان قلم بند کروائے گئے تھے۔ اس کے علاوہ، عدالت میں 31 دستاویزی ثبوت بھی پیش کئے گئے تھے۔
یہ معاملہ بہار شریف میں واقع پکسو کی خصوصی عدالت میں زیر التواء تھا۔ اراکین پارلیمنٹ و اسمبلی کے مقدموں کہ سماعت کے لئے راجدھانی میں خصوصی عدالت کے قیام کے بعد سال 2018 مقدموں کو یہاں منتقل کردیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔