بہاراسمبلی الیکشن: اپوزیشن پارٹیاں بی جے پی-جے ڈی یو کی ’ورچوئل ترکیب‘ کے خلاف

اپوزیشن پارٹیوں نے عرضداشت میں ورچوئل کی جگہ روایتی طریقے سے الیکشن کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جس ریاست میں محض 37 فیصد انٹرنیٹ سروس دستیاب ہو وہاں ورچوئل الیکشن کیسے ممکن ہے۔

تصویر بذریعہ ’نوجیون انڈیا ڈاٹ کام‘
تصویر بذریعہ ’نوجیون انڈیا ڈاٹ کام‘
user

قومی آوازبیورو

بہار میں اپوزیشن پارٹیوں کا ایک نمائندہ وفد بدھ کے روز انتخابی کمیشن دفتر پہنچا اور چیف الیکٹورل افسر کو ایک عرضداشت سونپ کر اسمبلی الیکشن ورچوئل طریقے کی جگہ روایتی طریقے سے کرانے کا مطالبہ کیا۔ عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ عوام کی زیادہ سے زیادہ شراکت داری اور انتخاب میں شفافیت و غیرجانبداری بنائے رکھنے کے لیے روایتی طریقے سے انتخاب کرایا جانا ضروری ہے۔

آر جے ڈی کے ریاستی صدر جگدانند پرساد سنگھ، سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری ستیہ نارائن سنگھ، سی پی آئی-ایم ایل کے ریاستی سکریٹری کنال، سی پی ایم کے ریاستی سکریٹری اودھیش کمار، ہندوستانی عوام مورچہ کے ریاستی صدر بی ایل ویشینتری، آر ایل ایس پی کے قومی خزانچی راجیش یادو سمیت کئی لیڈروں کے دستخط پر مبنی عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ انتخابی تشہیر کے لیے سبھی پارٹیوں کو یکساں موقع ملنا چاہیے۔


عرضداشت میں ورچوئل طریقے کی جگہ روایتی طریقے سے انتخاب کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن یہ بتائے کہ جس ریاست میں محض 37 فیصد انٹرنیٹ سروس کی دستیابی ہو، وہاں ورچوئل گریقے سے الیکشن کیسے ہو سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس میں بڑا حصہ شہروں کا ہی ہے۔ عرضداشت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پیسوں کے غلط استعمال پر روک لگائی جائے کیونکہ بی جے پی اور جنتا دل یو نے ابھی سے ورچوئل تشہیر کے میدان میں اتر چکی ہے۔

اپوزیشن پارٹیوں نے انتخاب میں شفافیت برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پوسٹل بیلٹ کا دائرہ بڑھانے سے الیکشن کی شفافیت ختم ہو جائے گی۔ بزرگوں کے لیے پوسٹل بیلٹ کی جگہ ترجیح کی بنیاد پر الگ سے ووٹنگ مراکز بنائے جائیں۔ سبھی پارٹیوں نے کہا کہ انتخاب وبا پھیلانے کا ذریعہ نہ بنے، اس کے لیے کوششیں ہونی چاہئیں۔ عرضداشت میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا ہے کہ "اس وقت حکومت کے حکم کے مطابق کسی انعقاد میں 50 سے زائد افراد کی حصہ داری نہیں ہو سکتی، تو کیا 1000 ووٹروں والا ووٹنگ مرکز کورونا پھیلانے کا ذریعہ نہیں بن جائے گا؟"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔