بہار: سارن میں روڈی اور چندریکا کے مابین کانٹے کی ٹکر

بہار کی سارن پارلیمانی سیٹ پر بی جے پی کے امیدوار اور رخصت پزیر رکن پارلیمان راجیوپرتاپ روڈی اور آرجے ڈی صدر لالوپرساد یادو کے سمدھی چندریکا رائے کے مابین کانٹے کی ٹکر ہوگی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

بہار میں اس بار کے لوک سبھا انتخابات میں سارن پارلیمانی سیٹ پر قبضہ برقرار رکھنے کی کوشش بھارتیہ جنتاپارٹی کے امیدوار اور رخصت پزیر رکن پارلیمان راجیوپرتاپ روڈی اور راشٹریہ جنتادل (آرجے ڈی) صدر لالوپرساد یادو کے سمدھی چندریکا رائے کے مابین کانٹے کی ٹکر ہوگی۔

ریاست میں پانچویں مرحلہ میں 6مئی 2019کوسیتامڑھی ،مدھوبنی ،مظفر پور ،سارن اور حاجی پور (ریزرو)سیٹ پر پولنگ ہونی ہے ۔سارن پارلیمانی حلقہ سے این ڈی اے نے رخصت پزیر رکن پارلیمان اور سابق مرکزی وزیر روڈی امیدوار بنائے گئے ہیں ۔وہ اٹل بہاری واجپئی کی حکومت میں وزیررہ چکے ہیں ۔سال 2014 میں جیتنے کے بعد وہ مودی حکومت میں بھی وزیر بنائے گئے تھے ۔حالانکہ کابینہ میں ردوبدل میں ان سے وزیرکاعہدہ لے لیاگیا۔وہیں ،عظیم اتحاد نے یہاں پرسا کے رکن اسمبلی اور سابق وزیراعلی آنجہانی دروغہ پرساد رائے کے بیٹے اور لالو پرساد یادو کے سمدھی چندریکا رائے کو امیدوار بنایاہے ۔دوسری بار لوک سبھا انتخابات کے میدان میں اترے رائے کےسامنے بی جےپی کے لیڈر روڈی کو ہرانے کا چیلنج ہے ۔انکا یہاں سے جتینا نہ صر ف لالو یادو کےلیے بلکہ آرجے ڈی کے لیے بھی وقار کا سوال بن گیاہے۔ رائے نے سال 1998میں جنتادل کے ٹکٹ پر چھپرا سیٹ سے انتخاب لڑا لیکن کامیاب نہیں ہوسکے ۔


لالویادو کے خاندان کے لیے یہ روایتی سیٹ تصور کی جاتی رہی ہے ۔اس سیٹ سے وہ سب سے زیادہ چار بار انتخاب جیت کر پارلیمنٹ پہنچے تو انھیں یہاں سے ہار کا سامنا بھی کرنا پڑاہے ۔سال 2008میں ازسرنو حدبندی سے قبل سارن سیٹ چھپرا کےنام سے جانی جاتی تھی ۔سال 1977میں لالو یادو پہلی بار جنتاپارٹی کی لہر میں چھپرا لوک سبھا سیٹ سے بھارتیہ لوک دل (بی ایک ڈی )کے ٹکٹ پر انتخاب جیت کر لوک سبھا پہنچے تھے ۔اس کے بعد ساسل 1989،2004اور پھر سارن سیٹ سے 2009میں وہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔

چاراگھپلے میں سزا ہونے سے یادو کی لوک سبھا کی رکنیت ختم ہوجانے کے بعد سال 2014میں انکی اہلیہ اور سابق وزیراعلی رابڑی دیوی نے سارن سیٹ سے انتخاب لڑا لیکن انھیں بی جے پی لیڈر روڈی سے 40ہزار 948ووٹوں کے فرق سے ہار کا منہ دیکھنا پڑا۔
سارن کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں اصل مقابلہ یدوونشی اور رگھوونشی کے درمیان ہوتاہے ۔ روڈی یہاں سے تین بار رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں ۔اس حلقہ میں اس بار جہاں روڈی مودی میجک ،بی جےپی کے ووٹوں کی صف بندی اور پچھلے دوسال کےدوران علاقہ میں کیے گئے اپنے کاموں کی بدولت عوام کو راغب کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہی آرجے ڈی امیدوار چندریکا رائے کو آر جے ڈی کے مسلم ۔یادوسے بننے والے امتزاج پر بھروسہ ہے۔


اس سیٹ پر سال 1957میں پہلے عام انتخابات میں پرجا سوشلسٹ پارٹی کے راجیندر سنگھ نے جیت حاصل کی تھی ۔اس کے بعدسال 1962،1967اور 1971میں کانگریس کے رام شیکھر پرساد سنگھ نے جیٹ ہی ہیٹرک لگائی تھی ۔سال 1977میں جنتاپارٹی کی لہر میں لالو یادو نے بی ایل ڈی کے ٹکٹ پر نہ صرف جیت حاصل کی اور پہلی بار پارلیمنٹ پہنچے بلکہ کانگریس کانگریس امیدوار رام شیکھر پرساد سنگھ کی جیت کے رتھ کو بھی روک دیا۔سال 1980 میں جنتاپارٹی کے رام بہادر سنگھ ایم پی بنے ۔سال 1989 میں این ڈی اے کے امیدار ہیرالال رائے کامیاب ہوئے ۔سال 1999 کے عام انتخابات میں روڈی ایک بار پھر جیت کر پارلیمنٹ پہنچے۔ سال 2004 میں یادو نے آرجے ڈی کے ٹکٹ پر چھپرا سےھ انتخاب لڑا اور بی جے پی کے امیدوار روڈی کو مات دی ۔2008میں ازسرنوحدبندی ک بعد چھپرا سیٹ سارن بن گئی ۔سال 2009کے انتخاب میں بھی یادو نے جیت کا پرچم لہرایا ۔سال 2014میں محترمہ رابڑی دیوی نے آرجے ڈی کے ٹکٹ پر سارن سے انتخاب لڑا لیکن مودی لہر میں انتخاب جیت کر پھر روڈی پارلیمنٹ پہنچنے میں کامیاب ہوئے ۔

سارن پارلیمانی حلقہ کے تحت اسمبلی کی چھ سیٹیں مڑھورا ،چھپرا،گرکھا،امنور ،پرسا اور سونپور ہیں ان میں سے چار سیٹوں پر آر جے ڈی اور دوپر بی جے پی کا قبضہ ہے ۔سال 2015کے اسمبلی انتخابات میں مڑھورا سے جتیندرکمار رائے (آر جے ڈی )،چھپرا سے ڈاکٹر سی این گپتا (بی جےپی )،گرکھا سے مونیشور چودھری (آرجے ڈی )،امنور سے شترو گھن تیواری (بی جے پی )،پرسا سے چندریکا رائے (آر جے ڈی) اور سونپور سے ڈاکٹر رامانج پرساد (آرجے ڈی )ارکان اسمبلی ہیں ۔


اس سیٹ سے سال 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں کل 12امیدوار میدان میں ہیں ۔ان میں بی جے پی ،آرجے ڈی ،بہوجن سماج پارٹی اور چار آزاد امیدوار سمیت 12امیدوار شامل ہیں ۔سارن لوک سبھا حلقہ میں تقریبا 16لاکھ 55ہزار ووٹرز ہیں ۔ان میں تقریبا 8لاکھ 88ہزار مرد اور 7لاکھ 67ہزار خواتین شامل ہیں ۔راجپوت اور یادو اکثریتی سارن پارلیمانی حلقہ میں فیصلہ کن ووٹ ویشیوں اورمسلمانوں کا مانا جاتاہے ۔ایم وائی فارمولہ بناکر لالو پرساد اس سیٹ سے چار بار رکن پارلیمنٹ رہے ہیں جبکہ راجپوت اور ویشیوں کی صف بندی کےذریعہ بی جے پی کے روڈی اس سیٹ سے تین بار منتخب ہوئے ۔اس الیکشن میں بھی ذات پات پر مبنی ووٹروں کی اہمیت رہے گی ۔

گنگا ،گنڈک اور گھاگھرا ندیوں سے گھرا سارن ضلع سب سے قدیم مقامات میں سے ایک ہے ۔سون پور میلہ اور آثار قدیمہ سے متعلق یہاں کی شناختہیں ۔مڑھورا کی چینی مل اور مرٹن مل بہار کی قدیم صنعتوں کی علامت تھیں ۔ریل پہیہ کارخانہ ،ڈیزل ریل انجن لوکو موٹیوکارخانہ ،سارن انجینئرنگ ،ریل کوچ فیکٹری بھی یہاں قائم کی گئی ہیں ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔