مونگیر فائرنگ واقعہ میں بڑا انکشاف، مورتی وِسرجن کے دوران پولس نے چلائی تھی گولی!

سی آئی ایس ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 26 اکتوبر کی شب 11 بج کر 20 منٹ پر سی آئی ایس ایف کے 20 جوانوں کی ٹکڑی کو مورتی وِسرجن کے دوران ڈیوٹی کے لیے ضلع اسکول کیمپ سے بھیجا گیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

بہا رکے مونگیر میں مورتی وِسرجن کے دوران ہوئی فائرنگ معاملہ میں سی آئی ایس ایف کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں کئی حقائق کا پتہ چلا ہے۔ سی آئی ایس ایف کی رپورٹ کے مطابق مونگیر فائرنگ واقعہ میں پولس سے بڑی غلطی ہوئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق مورتی وِسرجن کےد وران 26 اکتوبر کو پولس نے ہی گولی چلائی تھی۔ خبروں کے مطابق اس رپورٹ کی بنیاد پر مونگیر کے سابق ایس پی لیپی سنگھ پر کارروائی کی تلوار لٹک رہی ہے۔ واقعہ کے بعد ایس پی لیپی سنگھ نے دعویٰ کیا تھا کہ ہنگامہ کر رہے لوگوں نے فائرنگ کی تھی جس سے ایک نوجوان کی موت ہوئی۔ لیکن سی آئی ایس ایف رپورٹ میں اس کے برعکس بات سامنے آئی ہے۔

سی آئی ایس ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 26 اکتوبر کی رات 11 بج کر 20 منٹ پر سی آئی ایس ایف کے 20 جوانوں کی ٹکڑی کو مورتی وِسرجن کے دوران حفاظتی اقدامات کے تحت ڈیوٹی کے لیے ضلع اسکول کے کیمپ سے بھیجا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ریاستی پولس نے ان 20 جوانوں کو 10-10 کی دو ٹکڑی میں تقسیم کر دیا۔ ان میں سے ایک گروپ کو ایس ایس بی اور بہار پولس کے جوانوں کے ساتھ دین دیال اپادھیائے چوک پر تعینات کیا گیا تھا۔

مونگیر فائرنگ واقعہ میں بڑا انکشاف، مورتی وِسرجن کے دوران پولس نے چلائی تھی گولی!

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 26 اکتوبر کی رات تقریباً 11 بج کر 45 منٹ پر وِسرجن یاترا کے دوران عقیدتمندوں اور مقامی پولس کے درمیان تنازعہ شروع ہوا۔ تنازعہ کے بعد کچھ عقیدتمندوں نے پولس اور سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ معاملہ بڑھنے کے بعد پولس کی جانب سے حالات کو قابو میں کرنے کے لیے سب سے پہلے ہوائی فائرنگ کی گئی۔ ایسے ماحول میں عقیدتمند مزید مشتعل ہو گئے اور پتھراؤ کرنے لگے۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق رپورٹ میں سی آئی ایس ایف کے ہیڈ کانسٹیبل ایم گنگیا پر انساس رائفل سے 5.56 ایم ایم کی 13 گولیاں ہوا میں فائر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس فائرنگ کی وجہ سے ہی بھیڑ بے قابو ہو گئی اور معاملہ بگڑ گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */