جب جب ملک پر خطرہ ہوا، بہار نے قیادت کی، عوام کا فیصلہ یقیناً بہتر ہوگا: اعظم خان

اعظم خان نے بہار انتخابات پر کہا کہ ریاست نے ہمیشہ مشکل وقت میں قیادت کی ہے۔ انہوں نے مسلم نمائندگی، اکھلیش یادو سے تعلقات، جیل کے دنوں اور سیاسی مستقبل پر بھی کھل کر اظہارِ خیال کیا

<div class="paragraphs"><p>اعظم خان / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

رام پور: سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان نے بہار اسمبلی انتخابات کے تناظر میں کہا ہے کہ بہار نے ہمیشہ ملک کے نازک وقتوں میں قیادت کی ہے، وہاں کے لوگ باشعور اور بیدار ہیں۔ آئی اے این ایس سے خصوصی گفتگو میں اعظم خان نے موجودہ انتخابی منظرنامے، مسلم نمائندگی اور اپنی سیاسی حکمتِ عملی پر کھل کر اظہارِ خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’’جب جب ملک پر خطرہ آیا ہے، بہار نے ہمیشہ اس کی قیادت کی ہے۔ وہاں کے عوام چیمپئن ہیں، حالات پیچیدہ ضرور ہیں لیکن فیصلہ مثبت ہوگا۔‘‘ خیال رہے کہ اعظم خان کو بہار کے لیے سماجوادی پارٹی کا اسٹار تشہیرکار مقرر کیا گیا ہے، مگر انہوں نے بتایا کہ وہ صحت اور سکیورٹی کے مسائل کے باعث وہاں نہیں جا سکتے۔ انہوں نے کہا، ’’میرے پاس اب کسی قسم کی سکیورٹی نہیں، وائی کیٹیگری کی سکیورٹی مجھے ناکافی لگی، اس لیے خود ہی واپس کر دی۔‘‘

انہوں نے موجودہ سیاسی فضا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملک کے حالات ایمرجنسی کی یاد دلاتے ہیں۔ اس وقت بھی خوف کا ماحول تھا لیکن جب آزادی ملی تو انقلاب آیا۔ حالات بدلنے میں ایک لمحہ کافی ہوتا ہے، لوگ آج بھی تبدیلی کے منتظر ہیں۔‘‘


مسلم نمائندگی کے سوال پر اعظم خان نے کہا کہ ’’محض ٹوپی پہننے سے کوئی نمائندہ نہیں بن جاتا۔ نمائندگی وہ ہونی چاہیے جس میں سچائی اور استقامت ہو۔‘‘ اسدالدین اویسی کو مہاگٹھ بندھن میں شامل نہ کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ان جماعتوں کا تھا مگر یہ کہنا کہ مسلمان صرف ووٹ کے لیے استعمال ہوتے ہیں، توہین کی بات ہے۔ ہم اپنے حق کے لیے ووٹ دیتے ہیں، استعمال نہیں ہوتے۔‘‘

اعظم خان نے کہا کہ ’’ڈپٹی سی ایم جیسے عہدوں کی آئینی حیثیت نہیں ہے۔ یہ عہدہ صرف دل بہلانے کے لیے ہوتا ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ ہمیں دل کا سکون اور خوف سے آزادی ملے۔‘‘

دریں اثنا، اعظم خان نے ذاتی زندگی پر بھی سوالوں کے جواب دئے۔ انہوں نے کہا، ’’میں اب بھی سیاست میں سرگرم ہوں۔ اگر میں سیاست چھوڑ چکا ہوتا تو آپ لوگ میرے پاس کیوں آتے؟ چراغ ابھی بجھا نہیں۔‘‘ اکھلیش یادو سے تعلقات پر انہوں نے کہا کہ ’’رشتے ملاقاتوں سے نہیں بنتے یا ٹوٹتے۔ ہمارا ناتا 45 سال پرانا ہے۔ غلط فہمیاں ہو سکتی ہیں مگر رشتے نہیں ٹوٹتے۔‘‘ انہوں نے میڈیا پر ناراضی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف میڈیا ٹرائل ہوا جس سے نقصان پہنچا۔

اعظم خان نے کہا کہ وہ انتقام پر نہیں، انصاف پر یقین رکھتے ہیں۔ اگر ہم بھی وہی کریں جو ہمارے ساتھ ہوا، تو ہم میں اور ان میں کیا فرق رہ جائے گا؟ 114 مقدمات کے باوجود کرپشن کا ایک بھی الزام نہیں ہے، یہی ان کی سیاسی زندگی کا فخر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی پنشن پر گزر بسر کر رہے ہیں اور عوامی محبت ہی ان کا اصل سرمایہ ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میں ایک ہی حلقے سے مسلسل آٹھ بار جیتا، یہ لوگوں کے اعتماد کی علامت ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔