بہار: سیلاب سے نظامِ زندگی درہم برہم، لوگ چھتوں پر زندگی گزارنے اور جانوروں کا جوٹھا کھانے کو مجبور
لوگ چھتوں پر ترپال لگا کر زندگی گزارنے کو مجبور ہیں۔ کھانے، پینے، رہنے، سونے اور رفع حاجت تک کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ کچھ مقامات پر تو ایسی حالت ہے کہ لوگوں کو مویشی کا جوٹھا کھانا تک کھانا پڑ رہا ہے۔

مانسون کے ابتدائی ایام میں بہار میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے لوگ کافی پریشان تھے۔ کئی جگہوں پر پانی کی اس قدر قلت ہو گئی تھی کہ ’ہینڈ پمپ‘ سے بھی پانی نہیں نکل رہا تھا۔ اب جبکہ گزشتہ کچھ دنوں سے بہار میں کافی زیادہ بارش ہو رہی ہے، تو سیلاب کا نظارہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ نظام زندگی بالکل درہم برہم ہو چکا ہے۔ بہار کے کئی اضلاع میں سیلاب کا پانی گھروں میں داخل ہو چکا ہے۔ بھاگلپور میں سیلاب کے سبب نشیبی علاقوں میں تباہی مچی ہوئی ہے۔ گھروں میں اب بھی کمر سے اوپر تک پانی ہے۔ ایسے میں لوگ گھروں کی چھتوں پر پلاسٹک اور ترپالوں کے سہارے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ لوگ اپنے جانوروں کو بھی اسی مشکل حال میں رکھے ہوئے ہیں۔ کھانے، پینے، رہنے، سونے اور رفع حاجت تک کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ کچھ مقامات پر تو ایسی حالت ہے کہ لوگوں کو مویشی کا جوٹھا کھانا تک کھانا پڑ رہا ہے۔
ہندی نیوز پورٹل ’ٹی وی 9 بھارت ورش‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس کی ٹیم کمر بھر پانی میں پیدل چل کر بھاگلپور کے مملکھا گاؤں پہنچی، جہاں کی حالت واقعی دل کو دہلا دینے والی تھی۔ کسی کی چھت کے اوپر پلاسٹک تو کسی کی چھت کے اوپر ترپال کے ٹینٹ لگے ہوئے ہیں۔ لوگ اسی میں خود بھی رہ رہے ہیں اور مویشیوں کو بھی رکھے ہوئے ہیں۔ ان سب میں سب سے منفرد بات یہ ہے کہ جب آپ چھت پر اس پلاسٹک کے سہارے رہیں گے تو عام درجہ حرارت سے 3 گنا زیادہ گرمی محسوس ہوتی ہے۔ گاؤں میں آئے زبردست سیلاب کے سبب کئی لوگ سینے تک گہرے پانی میں پیدل چلنے کو مجبور ہیں۔
ایسے میں خیمے میں زندگی گزارنے کو مجبور ایک خاندان کے رکن وکاس نے ایک میڈیا اہلکار کو بتایا کہ دیکھیے ہم لوگوں کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، رہنا تو اسی میں ہوگا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم دن میں ادھر اُدھر گھوم کر وقت گزار لیتے ہیں۔ اس ٹینٹ میں رہنے سے بچتے ہیں، کیونکہ اس میں رہنا ممکن نہیں ہے۔ تیز گرمی اور بارش دونوں میں پریشانی ہوتی ہے۔ وکاس کے مطابق حکومت کی جانب سے کھانا فراہم کیا جاتا ہے، لیکن کب کیا مل جائے اس کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ کبھی کبھی تو سوکھا کھانا دے دیتے ہیں۔ تقریباً تمام جگہوں پر سیلاب زدگان کی یہی کہانی ہے۔
بہار کے سیلاب زدہ اضلاع میں سے ایک کٹیہار میں گنگا کا پانی کافی تیزی سے رہائشی علاقوں میں داخل ہو رہا ہے۔ بارش اور سیلاب کی وجہ سے پورا علاقہ پانی میں ڈوب گیا ہے۔ منیہاری سب ڈویژن کے راج بگھار پنچایت کا میدنی پور گاؤں اس وقت سب سے زیادہ خوفناک سیلاب کا سامنا کر رہا ہے۔ یہاں حالات اس قدر خراب ہیں کہ لوگ ربڑ کی ٹیوب والی کشتی پر رات گزارنے کو مجبور ہیں۔ گاؤں کے لوگ کسی طرح پانی میں ڈوبے اسکول کی اوپری منزل پر پناہ لینے کو مجبور ہیں۔ آس پاس کی دیگر 16 پنچایتیں بھی گنگا کے پانی کے سبب ڈوب گئی ہیں۔ گاؤں سے باہر آنے جانے کے لیے ایک ہی کشتی ہے، جس سے سینکڑوں لوگ باری باری آنے جانے کو مجبور ہیں۔ لوگ حکومت سے مدد کی گزارش کر رہے ہیں لیکن ابھی تک کوئی مدد نہیں مل پائی ہے۔
بیگوسرائے میں بھی تقریباً 3 لاکھ کی آبادی سیلاب سے بری طرح متاثر ہے۔ یہاں ہر طرف گاؤں کے گاؤں پانی میں ڈوبے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ درجنوں گھروں پر تالے لٹکے ہوئے ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات تک جانے کو مجبور ہیں۔ اسی طرح نالندہ میں شدید بارش کے بعد شہر میں سیلاب آ گیا ہے۔ سرکاری دفاتر، گھر، دکان اور اسپتال سب ڈوب گئے ہیں۔ چند گھنٹوں کی بارش نے ہی اسمارٹ سٹی کے دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔