بہار میں سیلاب نے خطرناک صورت اختیار کی، 10 سے زائد ہلاک 

سیلاب کے ہولناک منظر کے پیش نظر اونچے مقامات کی طرف نقل مکانی کرتے ہوئے لوگ (فوٹو فیس بک)
سیلاب کے ہولناک منظر کے پیش نظر اونچے مقامات کی طرف نقل مکانی کرتے ہوئے لوگ (فوٹو فیس بک)
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: بہار سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق سیلاب نے شمالی علاقے کو بری طرح سے متاثر کر دیا ہے۔ بہار اور نیپال میں ہو رہی زبردست بارش کے سبب چھوٹی بڑی ندیوں میں پانی کا بہاﺅ تیز ہو گیا ہے جس کی وجہ سے کئی بند ٹوٹ گئے ہیں اور پانی گاﺅں و شہروں میں داخل ہو چکا ہے۔ اتوار کی صبح سے ہی حالات خراب نظر آ رہے تھے جس نے رات ہوتے ہوتے خوفناک صورت اختیار کر لی ہے۔ ڈھاکہ اسمبلی حلقہ کے چندن باڑہ، دوستیا، بڑیوا اور گوا باڑی جیسے علاقے میں 10 سے زائد لاشوں کے پانی میں تیرتے ہوئے دیکھے جانے کی بھی اطلاع ملی ہے۔ پانی کے تیز بہاﺅ کی وجہ سے کئی مکانات کے منہدم ہو جانے کی خبریں بھی موصول ہوئی ہیں۔ حالانکہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے سیلاب کی خبر ملتے ہی ملک کے وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزیر دفاع سے فوراً رابطہ قائم کیا اور مدد مانگی۔ مرکز نے فوج اور این ڈی آر ایف کو راحت کام شروع کرنے کی ہدایت بھی دی اور شام ہوتے ہوتے کئی متاثرہ علاقوں میں راحتی کیمپ بھی لگائے گئے لیکن حالات ہنوز خطرناک بنا ہوا ہے۔

سیلاب کا پانی ارریہ میں ایک گھر میں داخل ہو گیا جس کے بعد گھر کی حالت دیکھ خاتون اپنے آنسو نہیں روک سکی (فوٹو فیس بک)
سیلاب کا پانی ارریہ میں ایک گھر میں داخل ہو گیا جس کے بعد گھر کی حالت دیکھ خاتون اپنے آنسو نہیں روک سکی (فوٹو فیس بک)

ڈھاکہ تھانہ کے پپرا باجد باشندہ محفوظ راہی نے ’قومی آواز‘ سے فون پر بتایا کہ ”پپرا باجد پور سے پانی بہتا ہوا روڈ کے اوپر پہنچ گیا ہے اور چین پور ڈھاکہ، محبت پور ڈھاکہ کی طرف بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔ پانی کی رفتار اتنی تیز ہے کہ اس سے خوفناک آوازیں نکل رہی ہیں۔ پورے علاقے کے لوگ دہشت کے سائے میں شب بیداری کر رہے ہیں۔“ محبت پور ڈھاکہ کی 48 سالہ خاتون زیت النسا نے 14 اگست کی رات ایک بجے کی تازہ حالت کی جانکاری فون پر دیتے ہوئے بتایا کہ ”ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے پانی نے حملہ کر دیا ہے اور ایک خوف کا عالم طاری ہے۔ سبھی لوگ جاگ رہے ہیں اور حالات بہتر ہونے کی دعائیں کر رہے ہیں۔“

گھروں اور سڑکوں پر سیلاب کا پانی جو خوفناک نظارہ پیش کر رہا ہے (فوٹو فیس بک)
گھروں اور سڑکوں پر سیلاب کا پانی جو خوفناک نظارہ پیش کر رہا ہے (فوٹو فیس بک)

بہار سیلاب سے متاثرین کچھ اشخاص سوشل نیٹورکنگ سائٹس پر اپنے اپنے متاثرہ علاقے کے حالات بتا رہے ہیں اور دعائے خیر کی اپیل بھی کر رہے ہیں لیکن بجلی کا نظام متاثر ہونے اور موبائل کا چارج ختم ہونے کے سبب لوگوں سے رابطہ کرنا انتہائی مشکل ہو رہا ہے۔ 39 سالہ محمد عاصم سلفی جو کہ 12 اگست کی دوپہر آنند وِہار (نئی دہلی) سے سپت کرانتی کے ذریعہ باپو دھام (موتیہاری) جا رہے تھے، سیلاب کی وجہ سے ان کا سفر بھی بری طرح متاثر ہوا جس کا تذکرہ انھوں نے اپنے فیس بک پوسٹ میں کیا۔ انھوں نے اس میں بتایا کہ ”ٹرین اپنے متعینہ وقت 8 بجے صبح پہنچ جایا کرتی ہے اور میں 13 کی صبح پہنچنے کی امید کر رہا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ بارش موسلادھار ہو رہی ہے۔ ٹریک کلیئر نہیں ہو پا رہا ہے کہ آگے کا سفر جاری رہ سکے۔ صبح 5 بجے ٹرین چلی اور نرکٹیا گنج جنکشن سے پہلے ہری نگر میں ٹرین رک گئی۔ دوپہر 1 بجے اعلان ہوا کہ آگے نرکٹیا گنج شہر پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ شاہراہیں معطل ہیں۔ ریلوے ٹریک پر بھی پانی جمع ہے۔ ٹرین واپس گپتا گنج، سیوان، چھپرہ، سونپور، حاجی پور ہوتے ہوئے مظفر پور تک جائے گی جو اس ٹرین کا روٹ نہیں ہے۔“ ان کے پوسٹ سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ 14 اگست کو 12.30 بجے وہ سونپور سے آگے نکل چکے تھے یعنی سفر فی الحال جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Aug 2017, 2:28 AM