بہار: انتخابی تشہیر میں آر جے ڈی کے لیے ’ارجن‘ بن کر ابھرے تیجسوی

این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن دونوں نے ہی انتخابی تشہیر کے دوران خوب زور لگایا۔ این ڈی اے کے لیے نتیش کمار اور نتیانند رائے نے ذمہ داری سنبھال رکھی تھی اور مہاگٹھ بندھن کا ذمہ تیجسوی نے سنبھال رکھا تھا۔

تیجسوی یادو، تصویر یو این آئی
تیجسوی یادو، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

بہار اسمبلی انتخاب کے لیے آج ہو رہے آخری مرحلہ کی ووٹنگ کے بعد جیت اور ہار بھلے ووٹ شماری کے دن یعنی 10 نومبر کو طے ہوگی، لیکن اب تک اتنا تو صاف ہو گیا ہے کہ انتخابی تشہیر کے معاملے میں آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کے بیٹے اور مہاگٹھ بندھن کے وزیر اعلیٰ امیدوار تیجسوی یادو سبھی لیڈروں پر بھاری پڑے ہیں۔

حالانکہ دونوں اتحادوں نے اس انتخاب میں خوب جم کر تشہیر کی ہے۔ اسمبلی انتخاب کو لے کر تشہیری مہم میں سبھی پارٹیوں نے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔ حالانکہ اس انتخاب میں کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی نہیں نظر آئیں اور نہ ہی بی جے پی کے سابق صدر امت شاہ نے ہی بہار کی جانب رخ کیا۔


ایسے میں این ڈی اے کی جانب سے بہار کے وزیر اعلیٰ جنتا دل یو کے اسٹار پرچارک نتیش کمار اور بی جے پی کے لیڈر اور مرکزی وزیر نتیانند رائے نے جم کر انتخابی جلسے کیے۔ آر جے ڈی کی جانب سے پارٹی صدر لالو پرساد کی غیر موجودگی میں ان کے بیٹے نے تشہیر کی ذمہ داری سنبھالی اور 247 اجلاس کر کے مہاگٹھ بندھن کے امیدواروں کے لیے ووٹ مانگے۔

آر جے ڈی کا محاذ سنبھال رہے تیجسوی یادو نے تنہا 247 اجلاس کو خطاب کیا اور چار روڈ شو کیے۔ انھوں نے ایک دن میں 19 جلسے بھی کیے۔ تین مراحل میں ہونے والے اس اسمبلی انتخاب میں تیجسوی نے تو کئی امیدواروں کے لیے ایک ہی حلقہ میں دو دو اجلاس تک کیے اور ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کی۔ آر جے ڈی ترجمان مرتیونجے تیواری کہتے ہیں کہ انتخابی تشہیر مہم کو شروع سے ہی تیجسوی یادو نے محاذ سنبھال رکھا تھا اور روزانہ اوسطاً ایک درجن سے زائد اجلاس کیے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ تیجسوی نے ایک دن میں 19 جلسے بھی کیے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انھوں نے کتنی محنت کی۔


علاوہ ازیں مہاگٹھ بندھن کی جانب سے کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے 8 اجلاس کیے، جب کہ کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے 20 سے زائد ریلیاں کر مہاگٹھ بندھن کے امیدواروں کے لیے ووٹ مانگے۔ اس دوران چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے بھی بہار میں انتخابی تشہیر میں حصہ لیا۔

این ڈی اے کی بات کریں تو وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے 160 سے زائد اجلاس کیے، جس میں سے 6 اجلاس میں وہ پی ایم نریندر مودی کے ساتھ رہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ نے ورچوئل ریلیاں بھی کیں اور لوگوں تک اپنی باتیں پہنچائیں۔ اس انتخاب میں پی ایم نریندر مودی نے بھی 12 انتخابی اجلاس کو خطاب کیا۔ ان کا پہلا جلسہ 23 اکتوبر کو سہسرام میں ہوا تھا، اور آخری انتخابی جلسہ 3 نومبر کو فاربس گنج میں ہوا۔


اس انتخاب میں بی جے پی صدر جے پی نڈّا نے بھی خوب پسینہ بہایا۔ نڈّا نے اس انتخاب کے دوران 22 انتخابی ریلیوں کو خطاب کیا اور روڈ شو بھی کیا۔ کئی علاقوں میں پہنچ کر انھوں نے کارکنان و دانشوروں کے ساتھ میٹنگیں بھی کیں۔ این ڈی اے نے اس انتخاب میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی تشہیر کے لیے میدان میں اتارا اور انھوں نے 19 انتخابی جلسے کیے۔

اس کے علاوہ مرکزی وزیر راج ناتھ سنگھ، اسمرتی ایرانی، انوراگ ٹھاکر، دھرمیندر پردھان نے بھی جلسوں سے خطاب کر کے لوگوں سے این ڈی اے کے حق میں ووٹ مانگے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے 200 سے زائد انتخابی اجلاس اور روڈ شو میں حصہ لیا۔ بہار بی جے پی کے صدر سنجے جیسوال نے بھی اس انتخاب میں خوب پسینہ بہایا۔ اس کے علاوہ این ڈی اے میں شامل ہندوستانی عوام مورچہ کے سربراہ جیتن رام مانجھی نے بھی 24 اجلاس کر این ڈی اے کے لیے ووٹ مانگے۔


بہر حال، ہفتہ کو تیسرے اور آخری مرحلہ کے تحت 78 اسمبلی حلقوں میں ووٹنگ چل رہی ہے۔ اس مرحلہ کے انتخاب کو لے کر سبھی پارٹیوں نے ووٹروں کو متوجہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، لیکن کن لیڈروں کی باتوں پر ووٹر کتنا یقین کرتے ہیں، اس کا پتہ تو 10 نومبر کو ہی چلے گا جب انتخابی نتائج سامنے آئیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔