راگھوپور میں تیجسوی مضبوط سبقت میں، مہوا میں تیج پرتاپ پیچھے؛ ابتدائی رجحانات میں این ڈی اے کی برتری

راگھوپور میں تیجسوی کو مضبوط سبقت، جبکہ مہوا میں تیج پرتاپ بڑے فرق سے پیچھے ہیں۔ ریاست بھر میں ابتدائی رجحانات میں جے ڈی یو اور بی جے پی 70–70 نشستوں پر آگے ہیں، جبکہ آر جے ڈی 40 نشتوں پر آگے ہے

<div class="paragraphs"><p>قومی آواز گرافکس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بہار اسمبلی انتخابات 2025 کی گنتی میں جیسے جیسے مزید راؤنڈ سامنے آ رہے ہیں، ریاست کی دو اہم ترین وی آئی پی نشستیں — راگھوپور اور مہوا — اس وقت سیاسی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔ ان دونوں حلقوں سے لالو خاندان کے دو بڑے چہرے، آر جے ڈی کے تیجسوی یادو اور جے جے ڈی (جن شکتی جنتا دل) سے تیج پرتاپ یادو میدان میں ہیں اور تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دونوں نشستوں پر صورتِ حال ایک دوسرے سے بالکل مختلف دکھائی دے رہی ہے۔

چونکہ راگھوپور آر جے ڈی کے مضبوط حلقوں میں شمار ہوتا ہے، یہاں گنتی کے ابتدائی مرحلوں سے ہی برتری آر جے ڈی کے امیدوار کے حق میں جاتی نظر آئی۔ ابتدائی رجحانات کے مطابق راگھوپور میں ابتدائی دو راؤنڈز کے بعد آر جے ڈی امیدوار کو 4 ہزار سے زائد ووٹوں کی سبقت حاصل ہے۔ دوسرے نمبر پر رہنے والے امیدوار کے مقابلے میں یہ برتری خاصی مضبوط سمجھی جا رہی ہے اور یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ راگھوپور ایک بار پھر اسی جماعت کے حق میں جا سکتا ہے۔

اس حلقے میں دوسرے تمام امیدوار واضح طور پر پیچھے ہیں، جن میں چند آزاد امیدوار بھی شامل ہیں جن کے ووٹوں میں فرق ہزاروں میں ہے۔


اس کے برعکس مہوا سے موصول ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق ابتدائی دو راؤنڈز کے نتائج کے مطابق تیجسوی کے بھائی اور جے جے ڈی امیدوار تیج پرتاپ یادو بڑی پسپائی میں ہیں۔ مہوا میں سب سے آگے چلنے والے امیدوار کو تقریباً 6900 ووٹ ملے ہیں، جب کہ تیج پرتاپ محض ایک ہزار کے قریب ووٹوں کے ساتھ پانچ ہزار سے زیادہ ووٹوں کے بڑے فرق سے پیچھے ہیں۔

ریاست بھر کی مجموعی تصویر

ریاست کی مجموعی صورتِ حال کے مطابق این ڈی اے کو بڑی سبقت حاصل ہے۔ دستیاب گرافکس اور پارٹی وائز نتائج کے مطابق، جے ڈی یو 70 نشستوں پر، بی جے پی 70 نشستوں پر، آر جے ڈی 40 نشستوں پر، ایل جے پی (رام ولاس) 15، کانگریس 9، سی پی آئی (ایم-ایل) 4، ایچ اے ایم ایس 4 اور دیگر 7 نشستوں پر آگے ہیں۔

اس طرح این ڈی اے مجموعی طور پر ریاست میں واضح برتری قائم کیے ہوئے ہے، جب کہ مہاگٹھ بندھن کو کئی اہم نشستوں پر سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ گنتی کے مزید راؤنڈ باقی ہیں، اس لیے تصویر ابھی مکمل نہیں، مگر اب تک کے رجحانات میں این ڈی اے مضبوط پوزیشن میں جبکہ مہاگٹھ بندھن محدود نشستوں پر ٹکی ہوئی ہے۔