بہار کے وزیر تعلیم میوالال عہدہ سنبھالنے کے تین گھنٹے بعد ہی عہدے سے مستعفی

میوالال نے بھاری ہنگامہ کے درمیان جمعرات کے روز ہی وزیر تعلیم کا عہدہ سنبھالا تھا، جبکہ انہوں نے تین روز قبل وزیر کے عہدہ کا حلف لیا تھا۔

تصویر آئی ای این ایس
تصویر آئی ای این ایس
user

قومی آوازبیورو

پٹنہ: بہار کے وزیرتعلیم میوالال چودھری نے آج عہدہ سنبھالنے کے تین گھنٹے کے اندر ہی عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ میوالال پر بھاگلپور ایگریکلچر یونیورسیٹی کے وائس چانسلر کے عہدے پر رہتے ہوئے تقرری میں گھوٹالے کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ ان کی بیوی نیتا چودھری کی جل کر ہونے والی موت کے معاملہ میں بھی ان پر الزامات عائد ہو رہے ہیں۔

بہار کے وزیر تعلیم میوالال عہدہ سنبھالنے کے تین گھنٹے بعد ہی عہدے سے مستعفی

میوالال نے بھاری ہنگامہ کے درمیان جمعرات کے روز ہی وزیر تعلیم کا عہدہ سنبھالا تھا، جبکہ انہوں نے تین روز قبل وزیر کے عہدہ کا حلف اٹھایا تھا۔ آر جے ڈی (راشٹریہ جنتا دل) گزشتہ دو سالوں سے لگاتار میوالا چودھری کی بدعنوانی اور ان کی بیوی کی مشکوک حالات میں موت کی جانچ کا مطالبہ کر رہی تھی۔


میوالال کے وزارت کا حلف لینے کے بعد انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) کے ایک سابق افسر امیتابھ نے ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ میوا لال چودھری کی اہلیہ نیتا چودھری کی آگ سے جھلس کر ہوئی موت کے معاملے کی تفتیش خصوصی جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی) سے کرائی جائے۔ ان دونوں معاملوں کو لیکر اپوزیشن مسلسل حکومت پر حملہ آور تھی۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بھی معاملہ سامنے آنے کے بعد کرائم ریسرچ محکمہ (سی آئی ڈی) کو جانچ کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ 2017 میں میوالال پر بھاگلپور کی سبور زرعی یونیورسٹی کے چانسلر رہنے کے دوران نوکری میں بھاری گھپلہ بازی کرنے کے الزامات ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ چانسلر رہنے کے دوران انہوں نے 161 اسسٹنٹ پروفیسروں کی غلط طریقہ سے بحالی کی تھی۔ اس معاملہ میں ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔


اس وقت کے گورنر رام ناتھ کووند نے میوالال چودھری کے خلاف چانج کے احکامات صادر کیے تھے۔ جانچ میں میوالال چودھری کے خلاف عائد الزامات کو صحیح پایا گیا تھا۔ ان پر یونیورسٹی کی عمارت کی تعمیر میں بھی گھپلہ بازی کرنے کا الزام ہے۔ وہیں، میوالال چودھری کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ان کے خلاف کوئی چارج شیٹ دائر نہیں ہوئی اور نہ ہی کورٹ میں الزامات ثابت کیے جا چکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف اب کوئی الزامات نہیں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔