بہار: چمکی بخار لے رہا معصوموں کی جان، سامنے آئی بڑی لاپرواہی

اے كے ایم سی ایچ میں بھرتی بچوں کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ اسپتال کے ڈاکٹر مناسب طریقے سے مریضوں پر توجہ نہیں دیتے، رات 12 بجے کے بعد یہاں کوئی ڈاکٹر نہیں ہوتا ہے، صرف کچھ نرسیں ہی موجود ہوتی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بہار میں ’سوشاسن بابو‘ کی حکومت میں ڈاکٹروں کی کوششوں کے باوجود چمکی بخار سے ہونے والی موت کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے، ایکیوٹ انسیفلائٹس سنڈروم (اے آئی ایس) کی زد میں آنے سے گزشتہ 15 دنوں میں اب تک 80 سے زیادہ بچوں کی موت ہو چکی ہے، مظفر پور کے سری کرشنا میڈیکل کالج میں سب سے زیادہ 69 بچوں کی موت واقع ہوئی ہے۔

اے كے ایم سی ایچ میں بھرتی بچوں کے اہل خانہ نے اسپتال انتظامیہ پر الزام لگاتے ہوئے کہا، ’’اسپتال میں علاج کے لئے ضروری بندوبست نہیں کیے گئے ہیں، یہاں کے ڈاکٹر ٹھیک طریقے سے مریضوں پر توجہ نہیں دیتے ہیں، جبکہ ہر گھنٹے بچوں کی موت ہو رہی ہے، رات 12 بجے کے بعد یہاں کوئی ڈاکٹر نہیں ہوتا ہے، ڈیوٹی پر صرف کچھ نرسیں ہی موجود ہوتی ہیں‘‘۔


بچوں کی اموات کا جائزہ لینے اور بخار پر قابو پانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن بھی مظفر پور پہنچے، اس سے پہلے پٹنہ ایئرپورٹ پر جن ادھیکار پارٹی کے کارکنوں نے مرکزی وزیر کے خلاف نعرے بازی کی اور انہیں سیاہ پرچم دکھائے۔

بہار حکومت نے اس معاملے میں اپنی خامیوں کو تسلیم کیا ہے، وزیر مملکت سریش شرما نے کہا، ’’حکومت اس کے لئے شروع سے ہی کام کر رہی ہےِ اسپتال میں دوائيوں کی کوئی کمی نہیں ہے، حالانکہ فی الحال ایمرجنسی کے مقابلے یہاں بیڈ اور آئی سی یو وارڈ کی کمی ہے‘‘۔


مظفر پور کے علاوہ کئی دیگر اضلاع بھی ایکیوٹ انسیفلائٹس سنڈروم (اے ای ایس) کے زد میں ہیں، اس بیماری کا اثر مظفر پور، سیتامڑھی، شیوہر، موتیہاری اور ویشالی ضلع میں سب سے زیادہ ہے، اسپتالوں میں انہیں اضلاع سے سب سے زیادہ بچے داخل ہیں۔

کیا ہیں اس بخار کی علامات

شمالی بہار میں چمکی بخار کے نام سے جانا جانے والا ایکیوٹ انسیفلائٹس سنڈروم چھوٹے بچوں کو شکار بناتا ہے، اس بیماری میں مریض کو پہلے تیز بخار آتا ہے اور پھر جسم میں درد کے ساتھ مریض بیہوش ہو جاتا ہے، اس بیماری کے شکار بچوں میں الٹی آنا اور چڑچڑے پن کی شکایت بھی رہتی ہے، زیادہ بڑھنے کی صورت میں اس بیماری سے دوچار بچوں کے دماغی توازن میں بھی خلل پڑتا ہے، اس کے علاوہ پٹھوں میں کمزوری اور بولنے سننے میں بھی دقت ہوتی ہے۔


ادھر مرکزی وزیر ہرش وردھن آج ایکیوٹ انسیفلائٹس سنڈروم سے متاثر بچوں کی حالت جاننے کے لئے مظفر پور کے اے كے ایم سی اسپتال کے دورے پر پہنچے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔