بہار اسمبلی انتخاب: مہاگٹھ بندھن نے لی راحت کی سانس، جے ایم ایم نے امیدوار نہ اتارنے کا کیا اعلان

جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) نے گزشتہ دنوں 6 امیدواروں کی فہرست جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مہاگٹھ بندھن سے الگ ہو کر الیکشن لڑے گا، لیکن اب اپنے قدم پیچھے کھینچ لیے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بہار اسمبلی انتخاب میں مہاگٹھ بندھن کی پارٹیاں کچھ سیٹوں پر آپس میں ہی دوستانہ مقابلہ کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ اس سے ووٹرس کے ذہن میں تذبذب والی حالت ضرور پیدا ہو گئی ہے، کیونکہ ووٹوں کی تقسیم سے این ڈی اے امیدوار کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ اس درمیان جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ بہار اسمبلی انتخاب میں حصہ نہیں لے گی۔ یہ خبر مہاگٹھ بندھن کے لیے راحت بھری ہے۔ ایسا اس لیے، کیونکہ گزشتہ دنوں جے ایم ایم نے 6 امیدواروں کی فہرست جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مہاگٹھ بندھن سے الگ ہو کر الیکشن لڑے گا۔ حالانکہ اب پارٹی نے اپنے قدم پیچھے کھینچ لیے ہیں، حالانکہ مہاگٹھ بندھن کی پارٹیوں، خصوصاً آر جے ڈی سے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

جھارکھنڈ حکومت میں وزیر سودیویہ کمار سونو نے ایک پریس کانفرنس میں جے ایم ایم کے انتخابی میدان سے ہٹنے کی جانکاری دی۔ انھوں نے ساتھی پارٹیوں کے تئیں اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جھارکھنڈ میں وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے آر جے ڈی کو عزت دی تھی۔ ان کی پارٹی کے رکن اسمبلی کو اپنی حکومت میں وزیر بھی بنایا ہے۔ آر جے ڈی کو ہر احترام سے نوازا گیا، لیکن انھیں (جے ایم ایم کو) اس کا صلہ نہیں ملا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’آر جے ڈی نے بہار میں انھیں نہ تو عزت دی، اور نہ ہی مناسب سیٹیں دی گئیں۔‘‘ تھوڑا تلخ الفاظ استعمال کرتے ہوئے انھوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’آر جے ڈی نے قصداً جے ایم ایم کو انتخاب سے دور رکھنے کے لیے سازش رچی ہے۔‘‘


جے ایم ایم رکن اسمبلی سودیویہ کمار سونو نے کانگریس کے تئیں بھی اپنی ناراضگی ظاہر کی، لیکن خاص طور سے آر جے ڈی کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ 2019 میں آر جے ڈی کا جھارکھنڈ میں ایک ہی رکن اسمبلی تھا، پھر بھی ہم نے اسے احترام دیا۔ آج 4 رکن اسمبلی ہونے کے بعد بھی انھیں حکومت میں جگہ دی گئی۔ اس کے بعد بھی جے ایم ایم کے ساتھ آر جے ڈی نے خراب سلوک کیا۔ سودیویہ کا کہنا ہے کہ ’’آر جے ڈی نے بڑے ہی شاطر طریقے سے جے ایم ایم کو بہار اسمبلی انتخاب سے باہر ہونے پر مجبور کیا ہے۔ آنے والے دنوں میں آر جے ڈی کو اس کی سیاسی قیمت ادا کرنی ہوگی۔‘‘

بہرحال، بہار اسمبلی انتخاب میں جے ایم ایم کے تازہ فیصلے نے سیاسی گلیاروں میں ہلچل پیدا کر دی ہے، کیونکہ پارٹی نے محض 2 روز قبل ہی اپنے جنرل سکریٹری اور ترجمان سپریو بھٹاچاریہ کے ذریعہ سے 6 سیٹوں پر تنہا انتخاب لڑنے کا اعلان کیا تھا۔ حالانکہ یہ فیصلہ مہاگٹھ بندھن کے لیے خوش آئند ہے۔ اب کم از کم 6 سیٹوں پر دوستانہ مقابلہ ختم ہو گیا، اور جے ایم ایم کے فیصلہ سے یقیناً ووٹرس بھی کچھ سیٹوں پر تذبذب والی حالت سے باہر نکل گئے ہیں۔