بہار اسمبلی انتخاب: بی جے پی نے امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کی، میتھلی ٹھاکر کو علی نگر سے ملا ٹکٹ

بی جے پی نے اپنی پہلی لسٹ میں 71 امیدواروں کا اعلان کیا تھا، اور اب دوسری لسٹ میں 12 امیدواروں کے نام شامل ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر بی جے پی نے 101 میں سے 83 امیدواروں کے نام ظاہر کر دیے ہیں۔

بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

بہار میں اسمبلی انتخاب کے پیش نظر بی جے پی نے اپنے امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کر دی ہے۔ 15 اکتوبر کو جاری تازہ لسٹ میں 12 امیدواروں کے نام شامل کیے گئے ہیں۔ اس لسٹ سے ایک اہم خبر یہ سامنے آئی ہے کہ لوک گلوکارہ میتھلی ٹھاکر کو علی نگر سیٹ سے امیدوار بنایا گیا ہے۔ انھوں نے منگل کے روز ہی بی جے پی کا دامن تھاما تھا۔ بی جے پی ریاستی صدر دلیپ جیسوال کی موجودگی میں جب انھوں نے پارٹی کی رکنیت حاصل کی تھی، تبھی یہ قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں کہ میتھلی دربھنگہ ضلع کی علی نگر اسمبلی سیٹ سے انتخاب لڑ سکتی ہیں۔ آج بی جے پی نے امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کر، میتھلی کی خبر پر مہر لگا دی۔

بی جے پی نے اپنی دوسری لسٹ میں میتھلی کے علاوہ بکسر سے سابق آئی پی ایس آنند مشرا کو ٹکٹ دیا ہے۔ حیا گھاٹ سے رام چندر پرساد کو امیدوار بنایا گیا ہے، جبکہ مظفر پور سے رنجن کمار کو قسمت آزمائی کا موقع ملا ہے۔ ان کے علاوہ گوپال گنج سے سبھاش سنگھ کو، بنیان پور سے کیدارناتھ سنگھ کو، چھپرہ سے چھوٹی کماری کو، سونپور سے ونئے کمار سنگھ کو، روسڑا (ایس سی) سے بیریندر کمار کو، باڑھ سے سیارام سنگھ کو، اگیاؤں (ایس سی) سے مہیش پاسوان کو اور شاہ پور سے راکیش اوجھا کو امیدوار بنایا گیا ہے۔


بی جے پی نے اپنی پہلی لسٹ میں 71 امیدواروں کا اعلان کیا تھا، اور اب دوسری لسٹ میں 12 امیدواروں کے نام شامل ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر بی جے پی نے 101 میں سے 83 امیدواروں کے نام ظاہر کر دیے ہیں۔ بہرحال، جہاں تک علی نگر سیٹ کا معاملہ ہے، یہاں کی سیاسی تاریخ انتہائی دلچسپ ہے۔ دربھنگہ ضلع کی علی نگر اسمبلی سیٹ بہت اہم تصور کی جاتی ہے۔ یہ جنرل کوٹہ والی سیٹ ہے اور 2008 میں حد بندی کے بعد یہ سیٹ پہلی مرتبہ وجود میں آئی تھی۔ 2020 کے انتخاب میں وی آئی پی کے مشری لال یادو نے آر جے ڈی کے ونود مشرا کو شکست دی تھی۔ قبل کی بات کریں تو 2010 اور 2015 کے انتخاب میں یہ سیٹ آر جے ڈی کے حصہ میں گئی تھی۔ عبدالباری صدیقی 2 مرتبہ یہاں سے انتخاب جیت چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔