بہار اسمبلی انتخاب 2025: این ڈی اے سے ناراض راجبھر نے الگ راہ اختیار کی، 153 نشستوں پر امیدوار اتارنے کا اعلان

اوم پرکاش راجبھر نے واضح طور پر کہا کہ ’’ہم اب بھی اتحاد کے ضابطے پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اب بھی کچھ وقت باقی ہے، اگر آپ ہمیں اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں 5-4 سیٹیں دے دیں۔‘‘

اوم پرکاش راج بھر، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

آئندہ ماہ 2 مرحلوں میں ہونے والے اسمبلی انتخاب کے لیے این ڈی اے میں سیٹوں کی تقسیم ہو گئی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور جنتا دل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) 101-101 سیٹوں پر انتخابی میدان میں اتریں گی، جبکہ این ڈی اے اتحاد میں شامل دیگر پارٹیاں لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) 29 اور ہندوستانی عوام مورچہ (ہم) اور راشٹریہ لوک مورچہ (آر ایل ایم) 6-6 سیٹوں پر انتخاب لڑیں گی۔ سیٹوں کی تقسیم کے بعد کچھ حلیف پارٹیوں میں مایوسی ضرور ہے، لیکن سبھی نے رضامندی ضرور ظاہر کر دی ہے۔ اس درمیان سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) کے قومی صدر اور یوپی حکومت میں وزیر اوم پرکاش راجبھر نے بہار میں تنہا انتخاب لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ راجبھر نے یہ فیصلہ ناراضگی میں لیا ہے، کیونکہ انھیں امید تھی کہ این ڈی اے کی جانب سے ان کی پارٹی کو بھی کچھ سیٹیں دی جائیں گی۔

واضح ہو کہ سیٹوں کی تقسیم سے قبل ہی راجبھر نے اعلان کر دیا تھا کہ وہ بہار کی کچھ سیٹوں پر انتخاب لڑیں گے۔ اب جبکہ سیٹ شیئرنگ میں ان کے کھاتے میں ایک بھی سیٹ نہیں آئی ہے تو انہوں نے 153 سیٹوں پر تنہا انتخاب لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اوم پرکاش راجبھر نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہم اب بھی اتحاد کے ضابطے پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اب بھی کچھ وقت باقی ہے، اگر آپ ہمیں اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں 5-4 سیٹیں دے دیں۔


قابل ذکر ہے کہ ایس بی ایس پی کے صدر اور یوپی حکومت میں وزیر اوم پرکاش راجبھر یوپی میں این ڈی اے کا حصہ ہیں اور وہ کافی دنوں سے بہار اسمبلی انتخاب کے لیے سیٹوں کا مطالبہ کر رہے تھے۔ حالانکہ اب این ڈی اے کی جانب سے انہیں ایک بھی سیٹ نہیں دی گئی ہے، اس لیے ناراض ہو کر انہوں نے بہار کی 153 سیٹوں پر تنہا انتخاب لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ 2022 میں بہار میں نتیش کمار کی قیادت والی حکومت میں وزیر رہے مکیش سہنی کی وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) بھی یوپی اسمبلی انتخاب میں تنہا میدان میں اتر گئی تھی۔ اس کے بعد سہنی کو این ڈی اے سے برخاست کر دیا گیا تھا۔ بعد میں ان کے اراکین اسمبلی بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔