بہار اسمبلی انتخاب 2025: برقع نشیں خواتین کے لیے الیکشن کمیشن کا خصوصی انتظام، ووٹ ڈالنے میں نہیں ہوگی کوئی پریشانی
برقع نشیں یا پردہ نشیں خواتین کو ووٹنگ سے قبل اپنے شناختی کارڈ کے ساتھ چہرہ دکھانا بھی لازمی ہوگا، لیکن یہ عمل مکمل طور سے خواتین عملہ کی موجودگی میں اور خفیہ ماحول میں انجام دیا جائے گا۔

بہار اسمبلی انتخاب کو لے کر الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے برقع نشیں اور پردہ نشیں خواتین کے لیے خصوصی انتظام کرنے کی ہدایت دی ہے۔ الیکشن کمیشن نے واضح کر دیا ہے کہ پولنگ بوتھ پر ایسی خاتون ووٹرس کی شناخت کو یقینی بنانے کے لیے خاتون اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا تاکہ ووٹنگ کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ اس کے لیے آنگن باڑی مراکز میں کام کرنے والی خواتین کو خصوصی طور پر تعینات کیا جائے گا۔
ضابطہ کے مطابق برقع نشیں یا پردہ نشیں خواتین کو ووٹنگ سے قبل اپنے شناختی کارڈ کے ساتھ چہرہ دکھانا لازمی ہوگا، لیکن یہ عمل مکمل طور سے خواتین عملہ کی موجودگی میں اور خفیہ ماحول میں انجام دیا جائے گا، تاکہ ان کی شناخت عوامی نہ ہو۔ حالانکہ الیکشن کمیشن نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ کوئی نیا حکم نہیں ہے، بلکہ 1994 میں اس وقت کے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) ٹی این سیشن کے وقت کے جاری کردہ اصول و ضوابط کی تعمیل ہے۔
الیکشن کمیشن نے تمام اضلاع کے افسران کو حکم دیا ہے کہ ووٹنگ کے دوران برقعہ نشین خواتین کی شناخت کے عمل کو سختی سے نافذ کیا جائے، لیکن کسی بھی خاتون ووٹر کو کسی بھی قسم کی پریشانی نہ ہو۔ الیکشن کمیشن کا خیال ہے کہ یہ قدم ووٹنگ کی شفافیت اور خواتین ووٹرس کے احترام دونوں کو متوازن طریقے سے یقینی بنائے گا۔
واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈران کی جانب سے ہمیشہ سے یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ برقع پوش خواتین کی شناخت ضروری ہے، تاکہ ووٹنگ میں کسی بھی طرح کی بے ضابطگی نہ ہو۔ پارٹی کے کئی لیڈران کا کہنا تھا کہ ووٹنگ کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے یہ قدم ضروری ہے۔ بی جے پی کی دلیل ہے کہ جمہوریت کی شفافیت کو قائم رکھنے کے لیے تمام ووٹرس کی شناخت کی تصدیق یکساں طور پر کی جانی چاہیے۔ حالانکہ اپوزیشن نے بی جے پی کہ اس مطالبہ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اسے مذہبی یا سماجی نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن پہلے سے ہی اس طرح کے انتظامات کرتے آ رہا ہے اور خواتین ووٹرس کی عزت اور پرائیویسی کو مکمل تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔