بہار: بکسر کے گنگا گھاٹ پر بہتی ملیں 40 لاشیں، انتظامیہ نے کیا یو پی سے آنے کا دعویٰ

گزشتہ دنوں اتر پردیش کے حمیر پور میں جمنا ندی میں درجنوں لاشیں ندی میں بہتی ہوئی دیکھی گئی تھیں۔ پتہ چلا تھا کہ دیہی علاقوں میں لوگ کورونا انفیکشن کے خوف سے کئی لاشوں کو بغیر جلائے ہی بہا دے رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بہار میں کورونا وائرس کے قہر کے درمیان بکسر ضلع سے ایک خوفناک تصویر سامنے آئی ہے۔ ضلع میں بہنے والی گنگا ندی کے گھاٹوں پر 40 سے 45 لاشوں کے بہہ کر آنے کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ یہ سبھی لاشیں کورونا متاثرہ مریضوں کی ہیں، جنھیں شمشان گھاٹ میں جگہ نہ ملنے یا خوف کی وجہ سے ندی میں بہا دیا گیا ہے۔

بکسر ضلع انتظامیہ نے اس پورے معاملہ سے اپنا پلّہ جھاڑ لیا ہے۔ ضلع انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ سبھی لاشیں اتر پردیش سے بہہ کر آئی ہیں۔ بکسر کے ایس ڈی ایم کے. کے. اپادھیائے کا کہنا ہے کہ یہ بہار کی نہیں، اتر پردیش کی لاشیں ہو سکتی ہیں، کیونکہ یہاں لاشوں کو بہانے کی روایت نہیں ہے۔ حالانکہ انتظامیہ نے کہا ہے کہ ان لاشوں کی آخری رسومات ادا کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔


بھلے ہی انتظامیہ لاشوں کے اتر پردیش سے بہہ کر آنے کی بات کر رہی ہے، لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ کچھ دنوں سے بکسر کے شمشان گھاٹوں پر صلاحیت سے زیادہ لاشوں کی آخری رسومات ادا کی جا رہی ہیں، جس کی وجہ سے کئی لاشوں کی آخری رسومات میں دقتیں پیش آ رہی ہیں۔ ایسے میں کئی لوگ اپنے اہل خانہ کی لاش کی آخری رسومات ادا کرنے کی جگہ اسے ندی میں بہا دے رہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں بکسر کے چوسا گھاٹ پر تقریباً 16 لاشوں کو ندی میں بہا دیا گیا تھا۔

ویسے لاشوں کے اتر پردیش سے بہہ کر آنے کے دعووں میں بھی سچائی ہو سکتی ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ گزشتہ دنوں اتر پردیش کے حمیر پور میں جمنا ندی میں درجنوں لاشیں ندی میں بہتی ہوئی دیکھی گئی تھیں۔ پتہ چلا تھا کہ دیہی علاقوں میں لوگ کورونا انفیکشن کے خوف کے سبب کئی لاشوں کو بغیر جلائے بہا دے رہے ہیں۔ پہلے ندی میں ایک دو لاشیں ہی بہتی ہوئی دیکھی جاتی تھیں، لیکن کورونا کے بڑھتے انفیکشن کے درمیان یہاں ندی میں کافی لاشیں بہتی ہوئی دیکھی گئی ہیں۔ اس معاملے پر حمیر پور کے اڈیشنل پولس سپرنٹنڈنٹ نے کہا تھا کہ بیشتر لاشیں کانپور آؤٹر کی طرف سے ضلع میں آ گئی تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔