پلوامہ حملہ پر عمران خان کی سابقہ بیوی ریحام خان کا بڑا بیان

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی سابقہ بیوی ریحام خان کا کہنا ہے کہ انھوں نے جموں و کشمیر کے پلوامہ میں دہشت گردانہ حملہ سے متعلق بیان کافی دیر سے دیا ہے اور وہ اپنے لیے ہدایات کا انتظار کر رہے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے کہا ہے کہ وہ (عمران خان) پلوامہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کو لے کر بیان دینے کے لیے ہدایات کا انتظار کر رہے تھے۔ ریحام نے ایک ہندوستانی ٹیلی ویژن چینل سے کہا’’وہ نہ صرف موضوعات کو ٹال گئے ہیں، بلکہ وہ اس کے لئے ہدایات کا انتظار کر رہے تھے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا منگل کے روز کا بیان بہت نپا تلا تھا، وہ وہی بولے جو انہیں بولنے کے لئے کہا گیا تھا۔ ان کا بیان بہت متوازن اور سفارتی طریقے سے ٹک کیا ہوا تھا۔

ریحام خان نے بات چیت کے دوران اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ’’یہ میری ذاتی رائے ہے لیکن ایک بار کسی بھی ملک میں اتنا بڑا واقعہ ہو جاتا ہے، خواہ وہ ہندوستان ہو یا دنیا کا کوئی اور ملک، پاکستان کے وزیر اعظم کو اس کی سخت مذمت کرنی چاہیے تھی‘‘۔30 اکتوبر 2015 میں عمران خان سے علیحدگی اختیار کرنے والی ریحام خان نے کہا کہ پلوامہ حملے اور ایران کا واقعہ (جس میں27 ایرانی سیکورٹی گارڈز ہلاک ہو گئے تھے) کے متعلق انہوں نے کوئی ٹوئٹ نہیں کیاہے۔ وہ (عمران خان) آسانی سے موسم سرما میں بارش کے بارے میں ٹوئٹ کر رہے ہیں۔ اس لئےمیں تھوڑی حیران ہوں۔انہوں نے کہا’’وہ (عمران خان) نہ صرف موضوعات سے بچ رہے تھے، بلکہ وہ ہدایات کا انتظار کر رہے تھے‘‘۔

قابل ذکر ہے کہ لیبیا میں پیدا ہونے والی برطانوی- پاکستانی صحافی اور مصنفہ ریحام خان بنیادی طور پر پشتون کی رہنے والی ہیں۔ 6 جنوری 2015 کو عمران خان نے ریحام خان سے اپنی شادی کی تصدیق کی تھی لیکن 30 اکتوبر، 2015 کو دونوں میں طلاق ہو گیا تھا۔

ریحام نے پاکستانی فوج پرعمران خان کو ہدایات دینے کے پس منظر میں بالواسطہ حملہ کرتے ہوئے کہا’’آج (19 فروری کو) ہدایات واضح تھے اور مجھے ان کی تقریر میں کوئی غلطی نہیں ملی، لیکن مجھے آج بھی لگتا ہے کہ ان (عمران خان )کو اس واقعہ کی تلخ اور واضح مذمت کرنی چاہیے تھی‘‘۔ عمران خان کا ریڈیو پر بیان ، پلوامہ میں 14 فروری کو ہوئے حملے کے 5 دن بعد آیا جس کی ہندوستان کی وزارت خارجہ نے سخت تنقید کی ہے۔ہندوستان نے دہشت گردی کو لے کر پاکستان کے دہرے معیار کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کا مرکز قرار دیا اور کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم اگر دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ ہیں تو انہیں دہشت گرد تنظیم جیش محمد اور اس کے سرغنہ مسعود اظہر کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

پلوامہ حملے کے تناظر میں پاکستانی وزیر اعظم کے بیان کے کچھ ہی دیر بعد یہاں وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے’’یہ اظہر من الشمس ہے کہ جیش محمد اور اس کا لیڈر مسعود اظہر پاکستان میں ہے اور اس کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے یہ ثبوت کافی ہے‘‘۔ اس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد انہ حملے اور پاکستان کے درمیان تعلقات نہ ہونے کی بات ایسا بہانہ ہے جسے پاکستان بار بار دوہراتاہے۔ پاکستانی وزیر اعظم نے اس مکروہ حملے کو انجام دینے والی تنظیم جیش محمد اور اس کے دہشت گردوں کے دعوے کو بھی نظر انداز کر دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 19 فروری کو پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کا بیان میڈیا کے سامنے آیا تھا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں 17 کَٹ تھے جو ظاہر کر رہے تھے کہ ان کا بیان کئی بار ایڈٹ کیا گیا ہے۔ اِس کَٹ سے متعلق کئی نیوز پورٹل پر خبریں بھی شائع ہوئی ہیں اور پاکستان کی جانب سے ابھی تک اس کی کوئی تردید بھی نہیں ہوئی ہے۔ گویا کہ بات واضح ہے، عمران خان کا پلوامہ پر حملہ سے متعلق بیان کئی سرکاری اور فوجی افسران کے ذریعہ ایڈٹ ہونے کے بعد ہی ان تک پہنچا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔