امت شاہ کے مہاراشٹر دورہ کے فوراً بعد بی جے پی کو لگا جھٹکا، 7 کونسلروں نے تھاما شیوسینا کا دامن

بی جے پی چھوڑنے والے ساتوں کونسلر ویبھو واڑی نگر پنچایت سے ہیں، جہاں بی جے پی کے مضبوط لیڈر نارائن رانے کے حامی حکمراں ہیں۔

امت شاہ، تصویر یو این آئی
امت شاہ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

مرکزی وزیر داخلہ اور سابق بی جے پی صدر امت شاہ کے مہاراشٹر دورہ سے لوٹنے کے 48 گھنٹے بعد ہی بی جے پی کو ایک بڑا جھٹکا لگا ہے۔ مہاراشٹر میں بی جے پی کو کم از کم 7 کونسلروں نے پارٹی چھوڑ کر شیوسینا کا دامن تھام لیا۔ ان 7 کونسلروں کے جلد ہی ممبئی میں وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی موجودگی میں شیوسینا میں شامل ہونے کی امید ہے۔ ریاست کی سیاست میں ہوئے اس ہلچل کو بی جے پی کے لیے بڑا جھٹکا تصور کیا جا رہا ہے۔

بی جے پی چھوڑنے والے ساتوں کونسلر ویبھو واڑی نگر پنچایت سے ہیں، جہاں بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن اور پارٹی کے مضبوط لیڈر نارائن رانے کے حامی حکمراں ہیں۔ پارٹی چھوڑنے والے کچھ کونسلروں نے الزام عائد کیا کہ وہ بی جے پی کو اس لیے چھوڑ رہے ہیں کیونکہ وہ رانے فیملی کے اراکین کے ذریعہ کیے جا رہے استحصال کو مزید برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔


حالانکہ اس جھٹکے کے بعد کانکاولی سے بی جے پی رکن اسمبلی نتیش رانے نے ساتوں کونسلروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سندھو درگ میں شیوسینا ایسی حالت میں ہے کہ اس کے پاس ویبھو واڑی نگر پنچایت انتخابات کے لیے نامزدگی بھرنے کے لیے بھی کوئی امیدوار نہیں ہے۔ رانے نے سوشل میڈیا پر پوسٹ ویڈیو میں ادھو ٹھاکرے کو طنزیہ لہجے میں کہا کہ ’’محترم ادھو جی، ہیپی ولنٹائن ڈے۔ شیوسینا ہماری پرانی محبت ہے... کہا جاتا ہے کہ آپ کو اپنے بچھڑے پیار کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔ ہمارے رول ماڈل ہمیشہ آنجہانی ہندو ہردے سمراٹ بالا صاحب ٹھاکرے تھے۔ ہم کل بھی ان کی عزت کرتے تھے، آج بھی کرتے ہیں اور مستقبل میں بھی کریں گے۔‘‘

اپنے پوسٹ میں نتیش رانے نے مزید کہا کہ ’’یہ یقینی کرنے کے لیے کہ بالا صاحب ٹھاکرے کی شیوسینا الگ تھلگ نہ ہو جائے، بی جے پی ’ان 7 کونسلروں‘ کو بھیج رہی ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ ٹھاکرے نے ہمارے میڈیکل کالج کی فائلوں کو فوراً منظوری دے دی تھی (جس کا افتتاح 7 فروری کو شاہ نے کیا) ہم انھیں ابھی کچھ بھی دینے کی حالت میں نہیں ہیں، لیکن ہم ان 7 کونسلروں کو گفٹ کر رہے ہیں۔ ہم ان سے انھیں قبول کرنے کی پرخلوص گزارش کرتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔