رانچی میں آج اپوزیشن کا طاقت کا مظاہرہ، جے ایم ایم کی میگا ریلی میں پہنچیں گے لالو-راہل

انڈیا بلاک آج رانچی میں انتخابی جنگ جیتنے کے مقصد سے ریلی کرے گا ۔  یہ انڈیا بلاک کے لیڈروں کی ایک بڑی ریلی ہے جس میں ملکارجن کھڑگے، راہل گاندھی، تیجسوی یادو، اکھلیش یادو شرکت کریں گے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

جھارکھنڈ کے رانچی میں آج انڈیا بلاک پارٹیوں کی ایک بڑی ریلی ہونے جا رہی ہے جس میں 14 پارٹیوں کے رہنما  حصہ لے رہے ہیں۔ اس ریلی کا نام 'الگلان نیا ئےمہارلی' رکھا گیا ہے۔ الگلان کا مطلب ہے بڑی بغاوت، جو برسا منڈا نے پانی، جنگل اور زمین کے حقوق کے لیے شروع کی تھی۔ انڈیا بلاک کو امید ہے کہ ریلی میں لاکھوں لوگ پہنچیں گے، جھارکھنڈ میں ووٹنگ 13 مئی کو ہوگی۔

دوپہر 2 بجے پربھات تارا گراؤنڈ میں ہونے والی اس ریلی میں اپوزیشن کے کئی بڑے رہنما حصہ لیں گے، جن میں آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو، کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، این سی پی لیڈر فاروق عبداللہ شامل ہیں۔اس کے علاوہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی اہلیہ سنیتا کے ساتھ راہل گاندھی، اکھلیش یادو، تیجسوی یادو اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) سے سنجے سنگھ، ٹی ایم سی سے ڈیرک اوبرائن، شیو سینا (یو بی ٹی) سے پرینکا چترویدی، سی پی آئی ( ایم ایل)   کےدیپانکر بھٹاچاریہ بھی اس ریلی میں شرکت کریں گے۔


جھارکھنڈ کے وزیر اعلی چمپائی سورین اور جیل میں بند سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی اہلیہ کلپنا سورین اس ریلی میں اہم مقررین ہوں گی، اپوزیشن کا الزام ہے کہ مرکزی حکومت ریاست کے قبائلیوں اور مقامی لوگوں پر تشدد کر رہی ہے اور انہیں پانی سے دور رکھ رہی ہے۔ جنگلات اور زمین کو ایسا کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ ریلی کا بنیادی مسئلہ اپوزیشن کی حکومت والی ریاستوں کے خلاف وفاقی ایجنسیوں کا غلط استعمال اور من گھڑت اور جھوٹے الزامات پر ریاستی حکومت کے رہنماؤں کو بدنام کرنے کی مبینہ سازش ہے۔

بی جے پی اس ریلی کے خلاف الیکشن کمیشن تک پہنچ گئی ہے۔ بی جے پی کا الزام ہے کہ یہ ریلی انتخابی ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ بی جے پی نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ جس طرح اتحاد نے ریلی کے حوالے سے گاڑیوں پر کھلے عام جھنڈے، بینر اور پوسٹر/ہورڈنگ لگائے ہیں، یہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔ جھارکھنڈ بی جے پی لیڈروں کے ایک وفد نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔