یوکرین کے ’ناٹو رکن‘ بننے کے خواب کو بائیڈن نے توڑا، کہا ’جنگ زدہ ملک ابھی اس کے لیے تیار نہیں‘

بائیڈن نے منگل اور بدھ کو لتھوانیا کے ولنیس میں ناٹو سمیلن میں حصہ لیں گے، ناٹو رکن کے لیے زیلینسکی کا دباؤ سمیلن میں بحث کا مرکزی موضوع ہوگا۔

امریکی صدر جو بائیڈن / آئی اے این ایس
امریکی صدر جو بائیڈن / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

امریکہ نے یوکرین کو شدید جھٹکا دیتے ہوئے اس کے ناٹو رکن بننے کے خواب کو توڑ دیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ یوکرین ابھی ناٹو کی رکنیت کے لیے تیار نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ کیف میں جاری روسی حملے کے اختتام کے بعد ہی فوجی اتحاد جنگ زدہ ملک کو اس میں شامل کرنے پر غور کر سکتا ہے۔

اتوار کی شب کو سی این این نیوز چینل کے ساتھ انٹرویو میں بائیڈن نے کہا کہ کیف کو ناٹو رکنیت دینے کی بات چیت ابھی ’قبل از وقت‘ ہے۔ انھوں نے کہا کہ حالانکہ امریکہ اور ناٹو کے ساتھی ممالک یوکرینی صدر ولودمیر زیلینسکی اور ان کے افواج کو سیکورٹی اور اسلحہ فراہم کرنا جاری رکھیں گے، لیکن انھیں روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔


بائیڈن کا کہنا ہے کہ ’’مجھے نہیں لگتا کہ ناٹو میں اس بات پر اتفاق ہے کہ اس وقت جنگ کے درمیان یوکرین کو اتحادی کنبہ میں لایا جائے یا نہیں۔‘‘ صدر جمہوریہ نے کہا کہ انھوں نے اس ایشو پر زیلینسکی سے تفصیل سے بات کی ہے۔ انھوں نے اپنے یوکرینی ہم منصب سے کہا ہے کہ عمل پورا ہونے تک امریکہ یوکرین کے لیے سیکورٹی اور اسلحہ فراہم کرنا جاری رکھے گا جیسا کہ وہ اسرائیل کے لیے کرتا ہے۔

بائیڈن نے سی این این کو بتایا کہ ’’مجھے لگتا ہے ہمیں ناٹو میں شامل ہونے کے لائق ہونے کے لیے یوکرین کے لیے ایک مدلل راستہ تیار کرنا ہوگا۔ گزشتہ ہفتہ پہلی بار یوکرین کو کلسٹر جنگی مواد بھیجنے کے واشنگٹن کے اعلان کے سلسلے میں بائیڈن نے سی این این کو بتایا کہ کیف کو متنازعہ گولہ بارود دینا ایک ’مشکل فیصلہ‘ تھا، لیکن وہ پراعتماد تھے کہ یہ ضروری ہے کیونکہ جنگ زدہ ملک کے اسلحے ختم ہو رہے تھے۔‘‘


بائیڈن نے یورپ کے ایک ہفتہ کے سفر پر نکلنے سے پہلے یہ اہم تبصرہ کیا ہے۔ اپنے سفر کے دوران وہ منگل اور بدھ کو لتھوانیا کے ولنیس میں ناٹو سمیلن میں حصہ لیں گے۔ روس-یوکرین جنگ اور ناٹو رکنیت کے لیے زیلینسکی کا دباؤ سمیلن کا مرکزی موضوع ہوگا۔ میٹنگ میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جاپان، جنوبی کوریا اور یوروپی یونین کے لیڈران بھی حصہ لیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔