چھتیس گڑھ: ’گائے، گاندھی اور گاؤں‘ کی راہ پر چلی بھوپیش حکومت

چھتیس گڑھ ریاست میں کانگریس کو اقتدار میں آئے 9 مہینے سے زیادہ کا وقت گزر گیا ہے۔ اس دوران بھوپیش بگھیل کی حکومت نے آوارہ گایوں کو چھت عطا کرنے کے لیے گئوٹھان بنانے کا کام شروع کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

چھتیس گڑھ کی بھوپیش بگھیل حکومت نے ’گائے، گاندھی اور گاؤں‘ کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ ان کی پہلی ترجیح نظر آ رہی ہے۔ یہی سبب ہے کہ ریاست میں ’گاندھی وِچار یاترا‘، گئوٹھان اور رعایتی راشن کے ذریعہ غریب اور گاؤں کو مضبوط کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس بارے میں وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے کہا کہ وہ گاندھی کے راستے پر ہی چل کر ریاست کے اقتدار میں آئے ہیں اور آئندہ پانچ سال میں گاندھی کی گرام سوراج کے خواب کو مضبوط کرنے کے لیے کام کریں گے۔

چھتیس گڑھ ریاست میں کانگریس کو اقتدار میں آئے 9 مہینے سے زیادہ کا وقت گزر گیا ہے۔ اس دوران بھوپیش بگھیل کی حکومت نے آوارہ گایوں کو چھت عطا کرنے کے لیے گئوٹھان بنانے کا کام شروع کیا ہے تو دوسری جانب گاؤں کو خوشحال بنانے کے لیے کسانوں کا قرض معاف کرتے ہوئے فصلوں کی قیمت اور تیندو پتہ سے جڑے لوگوں کے بونس میں اضافہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ گاندھی کا پیغام عوام تک پہنچانے کے لیے ’گاندھی وِچار یاترا‘ نکالی جا رہی ہے۔


چھتیس گڑھ میں آوارہ جانور، خاص کر گائیں ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہیں۔ یہاں ایک کروڑ 28 لاکھ سے زیادہ مویشی ہیں۔ ان میں 30 لاکھ آوارہ ہیں، جس کے سبب کھیتوں کی فصلوں کو نقصان ہونے کے ساتھ سڑکوں پر حادثے بھی ہونا عام ہے۔ ان جانوروں، خاص کر گایوں کے لیے گئوٹھان بنائے گئے ہیں۔ ریاست میں اب تک دو ہزار گئوٹھان بن چکے ہیں۔ ان گئوٹھانوں کے لیے گرام پنچایتوں نے 30 ہزار ایکڑ زمین دی ہے۔ گئوٹھان وہ جگہ ہے جہاں گایوں کے لیے کھانے پینے کا پورا انتظام ہوتا ہے۔

وزیر اعلیٰ دفتر کے ایک افسر نے بتایا کہ اگلے سال مزید ایک ہزار گئوٹھان بنانے کا ہدف ہے تاکہ آوارہ گایوں کو چھت مل سکے۔ انھوں نے بتایا کہ دھمتری ضلع کا کنڈیل ایسا گاؤں ہے جہاں لوگوں نے بغیر سرکاری مدد کے گئوٹھان بنایا ہے۔ یہ وہ گاؤں ہے جہاں انگریزوں کی حکومت کے دوران نہر پر ٹیکس لگائے جانے پر تحریک ہوئی تھی، جس میں مہاتما گاندھی بھی آئے تھے۔


اسی گاؤں میں گاندھی کی 150ویں جینتی پر گاندھی وِچار یاترا کی شروعات ہوئی۔ سات دن کی اس ریاستی سطح کی یاترا کے بعد سات روزہ وِکاس کھنڈ سطحی یاترا شروع ہو رہی ہے، جو گاؤں تک جائے گی۔ وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے گاندھی کی گرام سوراج کے خواب کے مطابق ریاست کے آخری شخص کو مضبوط بنانے کا وعدہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گاندھی کی 150ویں جینتی کے موقع پر ریاستی حکومت نے غذائیت، صحت، راشن مسئلہ کا حل نکالنے کے لیے پانچ منصوبوں کی شروعات کی ہے۔

اسی طرح کانگریس کی بھوپیش بگھیل حکومت نے 15 دن کے اندر گاؤں گاؤں تک اپنی بات پہنچانے کے لیے گاندھی وِچار یاترا کی شروعات کی ہے۔ اس یاترا کے ذریعہ گاندھی کے سہارے ریاستی حکومت اپنے آئندہ کے منصوبوں کی جانکاری لوگوں تک پہنچا رہی ہے اور گاؤں گاؤں سے یہ رد عمل بھی لے رہی ہے کہ حکومت کو مزید کیا کرنا چاہیے، جس سے لوگوں میں حکومت کے تئیں مثبت سوچ بنی رہے۔


ایک طرف گائے کو رہنے کی جگہ دی جا رہی ہے، گاندھی کے سہارے گاؤں گاؤں پہنچنے کی سرکاری کی کوشش ہے تو وہیں کسانوں کا قرض معاف کر فصل کی قیمت بڑھا کر اور تیندو پتہ کا بونس بڑھا کر ان کی معاشی حالت کو سدھارنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ ریاستی حکومت نے 400 یونٹ تک بجلی خرچ پر بجلی بل نصف کر دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ بگھیل کا ماننا ہے کہ لوگوں کے پاس پیسہ ہوگا تو ان کی خرید کی قوت بڑھے گی اور ایسا ہونے پر ریاست کی معاشی سرگرمیاں صحیح طریقے سے چل سکیں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔