مودی حکومت کے خلاف بھوپین ہزاریکا کے بیٹے نے اٹھایا بڑا قدم، ’بھارت رتن‘ لینے سے انکار

بھوپین ہزاریکا کے بیٹے تیج ہزاریکا نے بعد از مرگ اپنے والد کو دیے گئے ’بھارت رتن‘ کو لینے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی حکومت جب تک شہریت بل واپس نہیں لے گی، ایوارڈ قبول نہیں کیا جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مشہور و معروف فلم کار، موسیقار بھوپین ہزاریکا کی فیملی نے گزشتہ دنوں مودی حکومت کے ذریعہ انھیں ’بھارت رتن‘ دیے جانے کے اعلان کو موقع پرستانہ قرار دیتے ہوئے اسے لینے سے انکار کر دیا ہے۔ بھوپین ہزاریکا کے بیٹے نے اس تعلق سے واضح کر دیا ہے کہ ایسے وقت میں جب کہ آسام میں شہریت (ترمیم) بل کی مخالفت ہو رہی ہے، ہم مودی حکومت سے ’بھارت رتن‘ لینا مناسب نہیں سمجھتے۔

ایک میڈیا چینل سے بات چیت کرتے ہوئے تیج ہزاریکا نے واضح لفظوں میں یہ کہہ دیا کہ وہ اپنے والد کو دیا گیا ’بھارت رتن‘ اسی حالت میں لیں گے جب مرکزی حکومت شہریت (ترمیم) بل کو واپس لے گی۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’کئی صحافی مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ میں اپنے والد کو دیے گئے ’بھارت رتن‘ کو قبول کروں گا یا نہیں؟ انھیں میں بتا دوں کہ مجھے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی دعوت نامہ نہیں ملا ہے، اس لیے قبول نہ کرنے جیسا کچھ نہیں ہے۔ دوسری بات یہ کہ مرکزی حکومت نے اس اعزاز کو دینے کے لیے جس وقت کا انتخاب کیا ہے اور جس قدر جلدبازی دکھائی ہے وہ محض میرے والد کی شہرت کا فائدہ اٹھانے کا سستا طریقہ ہے۔‘‘

دراصل بھوپین ہزاریکا نہ صرف ہندی بلکہ آسامی اور بنگالی زبان کے انتہائی مقبول ستون تصور کیے جاتے ہیں۔ انھیں پدم ایوارڈ اور دادا صاحب پھالکے ایوارڈ کے علاوہ کئی دیگر اہم اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ اس سال انھیں مودی حکومت نے ’بھارت رتن‘ دینے کا اعلان کیا تھا، لیکن اب شہریت قانون کی مخالفت میں ان کی فیملی نے یہ ایوارڈ لینے سے دوری بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس تعلق سے بھوپین ہزاریکا کے بیٹے تیج ہزاریکا کا کہنا ہے کہ شہریت کو لے کر ایک ناقابل قبول بل پاس کرنے کا منصوبہ چل رہا ہے جس کے لیے ان کے والد کے نام کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس وجہ کو سامنے رکھتے ہوئے ہی تیج ہزاریکا نے ’بھارت رتن‘ قبول نہ کرنے کا من بنا لیا ہے۔

شہریت ترمیم بل کو لے کر آسام میں کافی دنوں سے احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ان مظاہروں کے سبب کئی لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ شہریت ترمیم بل 2016 کے تحت شہریت قانون 1955 میں ترمیم کر پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آئے غیر مسلم مذہبی اقلیتوں کو ہندوستانی شہریت دیے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ وہیں لوگوں کے ذریعہ اس بل کو لے کر مخالفت کی جا رہی ہے کہ اس سے ان کی ثقافتی، لسانی اور روایتی وراثت کے ساتھ کھلواڑ ہوگا۔

اس درمیان بھوپین ہزاریکا کے بھائی سمر ہزاریکا کی سوچ ذرا مختلف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھوپین کے بیٹے تیج نے ’بھارت رتن‘ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ ایوارڈ بھوپین ہزاریکا کو ملنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔